آئی جی کو بچا کر سی ٹی ڈی افسران معطل،ذیشان بدستور مشکوک قرار

پنجاب حکومت نے سانحہ ساہیوال میں پر ایڈیشنل آئی جی آپریشنز اورسی ٹی ٹی ڈی کے 4 افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا اعلان کیا ہے لیکن  آئی جی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی

جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اوراس کے اہل خانہ کے قتل کا ذمے دار سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو ٹھہرایا گیا ہے جب کہ ذیشان کے کردار کو مشکو ک قرار دیا گیا 

پنجاب حکومت نے سانحہ ساہیوال میں پر ایڈیشنل آئی جی آپریشنز اورسی ٹی ٹی ڈی کے 4 افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا اعلان کیا ہے لیکن  آئی جی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت نے پریس کانفرنسں کرتے ہوئے ساہیوال میں پولیس کے ’آپریشن‘ کو سو فیصد درست قرار دیا ہے۔راجہ بشارت نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اوراس کے اہل خانہ کے قتل کا ذمے دار سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو ٹھہرایا گیا ہے جب کہ ذیشان کے کردار کو مشکو ک قرار دیا گیا ہے جس کی مزید تحقیقات کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب کو عہدے سے ہٹا کر وفاق رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو بھی عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کو فوری طور پرمعطل کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قتل میں ملوث پانچ سی ٹی ڈی اہلکاروں کا چالان جلد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔انہوں نے ساہیوال آپریشن کے صحیح یا غلط ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ‘آپریشن 100 فیصد درست تھا اور اس میں مارا جانے والا ذیشان گناہ گار تھا، بدھ کو میڈیا کے لیے ان کیمرا بریفنگ منعقد کر رہے ہیں جس میں واقعے اور تحقیقات کے تمام معاملات سامنے لائے جائیں گے۔اس سے پہلے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کردی گئی۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.