انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پہلی ٹیسٹ چمپئن شپ اور ون ڈے لیگ انعقاد کا اعلان کردیا

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پہلی ٹیسٹ چمپئن شپ اور ون ڈے لیگ انعقاد کا اعلان کردیا

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 2018 تا 2023 چار سالہ فیوچر ٹور پروگرام جاری کردیا

شخصیات ویب ڈیسک

آئی سی سی کا 2018 تا 2023 چار سالہ فیوچر ٹور پروگرام جاری
 9 ٹاپ ٹیمیں چیمپئن شپ کا حصہ ہیں ، پاکستان کوبڑی ٹیموں کی میزبانی مل گئی
 2019 تک آزمائشی بنیادوں پر چار روزہ ٹیسٹ میچز کے انعقاد کی بھی منظوری
یکم مئی 2020 سے 31 مارچ 2022 تک 12 ٹیسٹ ٹیموں اور نیدرلینڈ پر مشتمل ون ڈے لیگ بھی ہو گی
 تمام ٹیمیں ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر منتخب کردہ ٹیموں سے 8 ون ڈے سیریز کھیلیں گی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)نے پہلی ٹیسٹ چمپئن شپ اور ون ڈے لیگ کے انعقاد کا اعلان کردیاجبکہ 2019 تک آزمائشی بنیادوں پر چار روزہ ٹیسٹ میچز کے انعقاد کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔آئی سی سی کے جاری کردہ 2018 تا 2023 فیوچر ٹور پروگرام

کے مطابق رینکنگ میں 9 ٹاپ ٹیمیں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہوں گی۔پہلی ٹیسٹ چیمپئن شپ 2019 میں شیڈول آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کے بعد کھیلی جائے گی اور چیمپئن شپ میں دنیا کی صف اول کی9 ٹیموں کے درمیان جولائی 2019 سے 30 اپریل 2021 تک (دو برس)کے دوران ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر چھ سیریز کھیلی جائیں گی اور ہر سیریز میں کم از کم دو میچز ہوں گے اور ٹاپ کی دو ٹیموں کے درمیان جون 2021 میں ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلا جائے گا۔اس میں تمام میچز پانچ روز پر مشتمل ہوں گے،ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کی میزبانی کونسا ملک کرے گا اس حوالے سے ابھی صورتحال واضح نہیں، ایک تجویز یہ ہے کہ پہلی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل انگلینڈ میں ہونا چاہیے کیوں کہ کرکٹ کا آغاز وہیں سے ہوا ہے۔بھارتی کرکٹ بورڈ کی تجویز ہے کہ فائنل پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیم کے ہوم گراو ¿نڈ پر ہونا چاہیے۔ پاکستان کو آئی سی سی کے 4 سالہ فیوچر ٹور پروگرام میں بڑی ٹیموں کی میزبانی مل گئی ہے۔ واضح رہے کہ زمبابوے، افغانستان اور آئرلینڈ ابتدائی طور پر ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ نہیں ہوں گے لیکن چار روزہ سیریز کی منظوری کے بعد انہیں زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا موقع ملے گا۔ آئی سی سی بورڈ نے چیف ایگزیکٹو اور دیگر ذیلی کمیٹیوں کی سفارشات پر آزمائشی بنیادوں پر چار روزہ ٹیسٹ میچز کے انعقاد کی باضابطہ طور پر منظوری دی جو کہ ورلڈ کپ 2019 تک کھیلے جائیں گے اور ان کی میزبانی انگلینڈ کرے گا۔چار روزہ میچ کی منظوری ملنے کے بعد جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے درمیان رواں سال باکسنگ ڈے پر چار روزہ میچ کو بھی ٹیسٹ درجہ ملنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔علاوہ ازیں 12 ٹیسٹ ٹیموں اور نیدرلینڈ پر مشتمل ون ڈے لیگ بھی منعقد کی جائے گی۔ اس لیگ کے تحت یکم مئی 2020 سے 31 مارچ 2022 تک تمام ٹیمیں ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر منتخب کردہ ٹیموں سے 8 ون ڈے سیریز کھیلیں گی۔ ون ڈے انٹرنیشنل لیگ کا آغاز 2021 سے ہو گا جس میں دنیائے کرکٹ کی 13 ٹیمیں حصہ لیں گی اور ون ڈے انٹرنیشنل لیگ ورلڈ کپ کے حوالے سے کوالیفائنگ ٹورنامنٹ تصور ہو گا.یہ لیگ 2023 میں بھارت میں ہونے والے ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ کا کوالیفائنگ ایونٹ بھی ہوگا، بھارت بطور میزبان ورلڈ کپ 2023 کیلئے براہ راست کوالیفائی کرجائے گا جبکہ لیگ کی ٹاپ 7 ٹیمیں بھی ورلڈ کپ میں جگہ بنالیں گی۔ جو ٹیمیں ون ڈے لیگ کے ذریعے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہیں گی انہیں آئی سی سی ورلڈ کپ کوالیفائر کے ذریعے میگا ایونٹ تک پہنچنے کا ایک موقع اور ملے گا۔

 نئی لیگ کے تحت 13 ٹیمیں تین برس کے دوران آٹھ سیریز کھیلیں گی اور ہر سیریز تین میچز پر مشتمل ہو گی۔2023میں شیڈول ون ڈے ورلڈ کپ کے پیش نظر پہلی لیگ کا دورانیہ دو برس ہو گا جس کے بعد اسے تین برس کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کے وسیع مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلے کیے گئے ہیں اور ٹیسٹ چیمپئن شپ کے انعقاد سے شائقین کرکٹ کی اس فارمیٹ میں دلچسپی بھی بڑھے گی اور انہیں دلچسپ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔دونوں لیگ کے پوائنٹ سسٹم، ڈھانچے اور شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.