سعودی خواتین کو آزادی، مرد سرپرست کی رضامندی کے بغیر اپنے طور پر زندگی گزارنےکی اجازت

سعودی خواتین اب مرد سرپرست کی رضامندی کے بغیر اپنے طور پر زندگی گزارسکیں گی

 سعودی خواتین کو آزادی، روشن خیالی اور جدیدیت کی طرف سعودی عرب بتدریج گامزن 

شخصیات ویب نیوز ڈیسک

پیر 14جون 2021 ، 3ذیقعدہ 1442ھ

رپورٹ : سلیم آذر

سعودی عرب میں وژن 2030کے تحت بتدریج روشن خیال، جدیدیت اور خواتین کو سہولت فراہم کرنے ، آزادی دینے اور بہتر زندگی گزارنے کے مواقع دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

سعودی عرب میں خواتین کو بہتر زندگی گزارنے کے موقع دینے کے لیے اقدامات کے تحت ایک نئے  قانون کا اعلان کیا گیا ہے جس کے لیے سعودی قانون مین ترمیم کی گئی ہے۔

سعودی عرب نے نئی قانونی ترمیم کے بعدبالغ خواتین کو والد یا مرد سرپرست کی رضامندی کے بغیر اپنے طور پر زندگی گزارنے کی اجازت دے دی۔

سعودی قانون میں نئی ترمیم کے بعد بالغ عورت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ جہاں رہنا چاہے رہ سکتی ہے، خاتون کا سرپرست اس کے آزادانہ زندگی گزارنے پر مقدمہ درج نہیں کراسکے گا ۔

سعودی محکمہ پاسپورٹ کے انسٹی ٹیوٹ سے 365 سعودی لڑکیوں نے عسکری ٹریننگ کورس مکمل کیا

سعودی محکمہ پاسپورٹ کے انسٹی ٹیوٹ سے 365 سعودی لڑکیوں نے عسکری ٹریننگ کورس کیا

سعودی عرب میں نئی قانونی ترمیم کے بعدبالغ خواتین والد یا مرد سرپرست کی رضامندی کے بغیر اپنے طور پر زندگی گزارنے میں بالکل آزاد ہوگی ، اسے اپنے طور پر زندگی گزارنے کے لیے اپنے والد یا مرد سرپرست کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔

خلیجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی قانون میں نئی ترمیم کے بعد بالغ عورت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ جہاں رہنا چاہے رہ سکتی ہے،  خاتون کا سرپرست اس کے آزادانہ زندگی گزارنے پر مقدمہ درج نہیں کراسکے گا۔

صرف خاتون کے کسی جرم میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہونے کے بعد ہی رپورٹ کرائی جاسکے گی۔

مسجد الحرام میں خواتین سکیورٹی اہلکار تعینات ’زائرین کی مدد ان کی ذمہ داری ہوگی

مسجد الحرام میں خواتین سکیورٹی اہلکار تعینات ’زائرین کی مدد ان کی ذمہ داری ہوگی

یہ خبر بھی ملاحظہ فرمائیں

سعودی عرب بتدریج روشن خیالی کی طرف گامزن یاض ، جدہ کے بعد دمام میں پہلے سینما کا افتتاح

سعودی عرب روشن خیالی سعودی خواتین کو آزادی اور جدیدیت کی طرف گامزن

نئی ترمیم میں یہ بھی کہا گیاہے کہ اگر کسی خاتون کو جیل کی سزا سنائی جاتی ہے تو اس کی مدت پوری ہونے کے بعد اسے اپنے سرپرست کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

لہٰذا سعودی قانون میں نئی ترمیم کے بعد اب بالغ عورت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ جہاں  ہنا چاہے رہ سکتی ہے، خاتون کا سرپرست اس  کے  آزادانہ زندگی گزارنے پر مقدمہ درج نہیں کراسکے گا۔

نئی قانونی ترمیم کےبعد بالغ عورت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ جہاں رہنا چاہے رہ سکتی ہے، خاتون کا سرپرست اس کے آزادانہ زندگی گزارنے پر مقدمہ درج نہیں کراسکےگا

نئی قانونی ترمیم کےبعد بالغ عورت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ جہاں رہنا چاہے رہ سکتی ہے، خاتون کا سرپرست اس کے آزادانہ زندگی گزارنے پر مقدمہ درج نہیں کراسکےگا

سعودی عرب وژن 2030کے تحت روشن خیالی، سعودی خواتین کو آزادی اور جدیدیت کی طرف بتدریج گامزن ہے، اس ضمن میں نہ صرف خواتین کو مرد سرپرست کے بغیر اکیلے گاڑی چلانے ، بیرون ملک سفر کرنے کے علاوہ ملک میں سینما ہاﺅسز قائم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مرد سرپرست کے بغیر اپنے طور پر اکیلے زندگی گزارنے کی آزدی دینا اور اس حوالے سے قانون میں ترمیم کرنا بھی اسی سمت کی طرف پیش قدمی ہے۔ 

 اگر کسی خاتون کو جیل کی سزا سنائی جاتی ہے تو اس کی مدت پوری ہونے کے بعد اسے اپنے سرپرست کے حوالے نہیں کیا جائے گا اگر کسی خاتون کو جیل کی سزا سنائی جاتی ہے تو اس کی مدت پوری ہونے کے بعد اسے اپنے سرپرست کے حوالے نہیں کیا جائے گا

 

یہ خبر بھی ملاحظہ فرمائیں

کورونا کو شکست دینے کا گُر، نگاہوں سے سلام مصافحہ ترک، میں اور میرا خاندان بس

https://bit.ly/3woFUU5

 

Facebook Comments

POST A COMMENT.