نغمانہ شیخ کے دھوپ میں جلتے خواب، خود ایک افسانہ بدصورت زندگی کی خوب صورت پیش کار

نغمانہ شیخ کے دھوپ میں جلتے خواب، خود ایک افسانہ، چلتی پھرتی کہانی
بدصورت زندگی کی خوب صورت پیش کار
نغمانہ شیخ جتنی خوب صورت ہیں ان کی شخصیت اس سے بھی زیادہ پرکشش ہے اور تحریر اس سے بھی بڑھ کر پراثر
وہ پرت در پرت شخصیت کی مالک بلکہ تضادات کا مجموعہ ہیں، میں نے ان کی ذات میں بے شمار نغمانہ دیکھی ہیں
نغمانہ شیخ معلوم ہی نہیں ہونے دیتیں کہ کب وہ اداس ہیں، کب غم اور دکھ کی دھند نے ان کو اپنی
لپیٹ میں لے لیا ہے اوروہ محفل میں ہونے کے باوجود بھی تنہا ہوگئی ہیں

شخصیات ویب نیوز
تحریر: سلیم آذر
اتوار 7 ربیع الاول 1442ھ 25 اکتوبر2020ء

Saleem Aazar Chief Editor Shakhsiyaat.com

Saleem Aazar Chief Editor Shakhsiyaat.com

والعصر کی پکار ہورہی تھی۔ جوں ہی عصر کی اذان ختم ہوئی ، دروازے پر دستک ابھری۔ باہر نکل کر دیکھا، ڈاکیہ ہاتھ میں پارسل تھامے کھڑا تھا۔ پارسل وصول کیا جسے خاکی کاغذ نے پیاز کے چھلکوں کی طرح تہہ در تہہ اپنے حصار میں لے رکھا تھا۔ وہیں دروازے پر کھڑے کھڑے کتاب کو کاغذ کے بوجھ اورجکڑ بندیوں سے آزاد کردیا، دھوپ ڈھل رہی تھی جب ”دھوپ میں جلتے خواب “کا دیدار ہوا۔
نہایت خوب صورت ،مخلص اور خوش مزاج شخصیت نغمانہ شیخ کے افسانوں کا مجموعہ ” دھوپ میں جلتے خواب “ ان کی ذات اور شخصیت ہی کی طرح خوب صورت ، دل آویز اور پرکشش لگا ۔ قارئین کو کتاب کا سرورق اور بیک ٹائٹل دیکھ کر اندازہ ہورہا ہوگا بلکہ کتاب کی پشت پر وہ خود بھی کھڑی مسکرا رہی ہیں۔ انھیں دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کتاب یا وہ خود خوب صورت نہیں ہیں۔
نغمانہ شیخ کے افسانوں نے کئی حوالوں سے مجھے متاثر کیا اور میرے دل کو چھوا ہے ۔ نغمانہ شیخ کے افسانے ان کے زندہ افسانے ہیں جو ان کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں، ان کی زندگی کا حصہ بلکہ ان کی زندگی میں شامل ہیں۔
نغمانہ شیخ نے اپنی ذات اور اپنی شخصیت کے گرد ایسا مضبوط اور دبیز غلاف چڑھا رکھا ہے کہ کراچی آرٹس کونسل ، کراچی پریس کلب ، شہر میں منعقد ہونے والی مختلف ادبی محافل میں نغمانہ شیخ کے ساتھ شریک ہونے والوں بلکہ قریبی دوستوں تک کو بھی وہ معلوم نہیں ہونے دیتیں کہ کب وہ اداس ہیں، کب غم اور دکھ کی دھند نے ان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور محفل میں ہونے کے باوجود بھی وہ تنہا ہوگئی ہیں۔

وہ پرت در پرت شخصیت کی مالک بلکہ تضادات کا مجموعہ ہیں، میں نے ان کی ذات میں بے شمار نغمانہ دیکھی ہیں

وہ پرت در پرت شخصیت کی مالک بلکہ تضادات کا مجموعہ ہیں، میں نے ان کی ذات میں بے شمار نغمانہ دیکھی ہیں

جس طرح لوگ ان کی کیفیات اور احساسات سے بے خبر رہے اسی طرح مدتوں احباب کو یہ بھی علم نہ ہوسکاکہ نغمانہ شیخ پختہ لکھاری اور پر اثرتحریر کی مالک بھی ہیں جس طرح انھوں نے اپنے اندر کی تنہائی اوروحشت سے گھبرا کر اب دوسروں کو اپنے احساسات سے آگاہ کرنا شروع کردیا ہے اسی طرح گاہے گاہے اپنی تحریر بھی منظرعام پر لاتی رہیں اور احباب کے زور دینے پر مختلف مواقع پر انھوں نے اپنے افسانے پڑھے جو سننے والوںنے بے حد پسند کیے اور پھرمختلف ادبی تنظیموں نے ان کے ساتھ شامیں بھی منائیں ۔
نغمانہ شیخ جتنی خوب صورت ہیں ان کی شخصیت اس سے بھی زیادہ پرکشش ہے اور تحریر اس سے بھی بڑھ کر پراثر ہے۔ وہ پرت در پرت شخصیت کی مالک ہیں بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ وہ تضادات کا مجموعہ ہیں۔ میں نے ان کی ذات میں بے شمار نغمانہ دیکھی ہیں۔ جب بھی میںان سے ملا وہ ہر بار پہلے سے زیادہ مختلف، زیادہ حسین ، شوخ، معصوم اور بھولی نظر آئیں تو کبھی نہایت بے باک، انتہائی جرا ¿ت مند اور دلیر۔
نغمانہ شیخ ہر وقت مسکراتی رہنے والی خاتون ہیں، بہت سادہ ، معصوم اور بھولی۔ وہ سادہ مزاج تو ہیں مگر بے وقوف ہرگزنہیں ہیں۔ ذہین اس قدر ہیں کہ لوگوں کو ایک نظر میں سمجھ لیتی ہیں خصوصاً مردوں کی نیت ( میں اسے مردوں کی اوقات کہتا ہوں) کو پلک جھپکتے میں بھانپ لیتی ہیں ۔ مگر وہ چالاک بالکل نہیں۔ انتہائی مخلص ہیں اسی لیے ذہانت کے باوجود بے وقوف بن جاتی ہیں۔
میں نغمانہ شیخ کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اپنے ہاتھ سے لکھی خوب صورت عبارت سے مزین کتاب عنایت کرنے پر ان کاشکریہ بھی ادا کرتا ہوں۔ میری یہ تحریر خالص ان کی کتاب کے حوالے سے نہیں بلکہ طویل دوستی اور کتاب کی سرسری ورق گردانی تک محدود ہے۔ جلد کتاب پڑھ کر بھی کچھ عرض کروں گا ۔ ویسے بھی نغمانہ شیخ ایسی شخصیت اور دوست ہیں جن کا ذکر کرنا خوشگوار ہوتا ہے اور ان پر کچھ لکھا جانا ہمیشہ خوشی دیتا ہے۔

نغمانہ شیخ معلوم ہی نہیں ہونے دیتیں کہ وہ محفل میں ہونے کے باوجود بھی تنہا ہوگئی ہیں

نغمانہ شیخ معلوم ہی نہیں ہونے دیتیں کہ وہ محفل میں ہونے کے باوجود بھی تنہا ہوگئی ہیں

Facebook Comments

POST A COMMENT.