نیوزی لینڈ کی مساجد میں سفید فام انتہا پسند وں کا حملہ 42افراد شہہد، مزید حملوں کا خدشہ

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النورمسجد اور لِین وڈ میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران سفید فام انتہاپسندوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 42 افراد شہید اور60سے زائد زخمی ہوگئے۔
حملہ آور آسڑیلوی شہری ہے جس کی شناخت برینٹن ٹیرینٹ سے نام سے ہوئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسیکا آرڈرن نے کہا کہ ایک مشتبہ شخص پولیس کی حراست میں ہے۔ان کے مطابق اس واقعے میں ایک سے زیادہ حملہ آور بھی ملوّث ہو سکتے ہیں‘ اور امدادی ٹیمیں ایک سے زیادہ جگہوں پر کام کر رہی ہیں۔
وزیراعظم جیسیکاآرڈرن نے اسے ’نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن’ قرار دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ میں دو مساجد میں کی جانے والی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے تکلیف دہ قرار دیا اور کہا ہے کہ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملہ ہمارے اس مو¿قف کی تصدیق کرتا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں مساجد میں

نیوزی لینڈ مسجد میں فائرنگ کا ملزم دائیں جانب مشین گن جس پرمختلف نام لکھے ہوئے ہیں

نیوزی لینڈ مسجد میں فائرنگ کا ملزم دائیں جانب مشین گن جس پرمختلف نام لکھے ہوئے ہیں

فائرنگ کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں، اس المناک واقعے کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن نیوزی لینڈ حکام سے مسلسل رابطے میں ہے اور دہشت گردی کے واقعات اور پاکستانیوں کے لاپتہ ہونے سے متعلق تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں
اطلاعات کے مطابق لِن وڈّ کے مضافات میں واقع ایک اور مسجد کو بھی خالی کروا لیا گیا ہے۔
پولیس کمیشنر مائیک ب±ش کے مطابق ڈین ایوینیو اور لِن ووڈ ایوینیو کی مساجد سے ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
پولیس نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ جائے وقوعہ کے قریبی علاقوں سے دور رہیں، جبکہ اردگرد کے تمام سکول اور ہسپتال بند کر دیے گئے ہیں۔ پولیس کمشنر کے مطابق علاقے میں مزید انتہا پسند ہونے کاا مکان ہے جس مزید دہشت گرد حملوں کا خدشہ ہے۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم سکوٹ موریسن نے حملہ آور کو اپنا شہری تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کے احترام میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا،حملے کے متاثرہ لوگوں کے ساتھ ہیں۔
مسجد کے حملے میں نیوزی لینڈ کے دورے پر آئی بنگلہ دیشی ٹیم کے کھ لاڑی بال بال بچ گئے۔
پاکستانیوں کے بارے میں اطلاعات جمع کی جارہی ہیں، وزیر اعظم عمران خان کی واقعے کی مذمت ، ہمارے موقف کی تائید ہوئی کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

نیوزی لینڈ/کراچی شخصیات ویب ڈیسک ، جمعہ 15مارچ 2019

 نیوزی لینڈ مسجد میں فائرنگ سے زخمی کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے

نیوزی لینڈ مسجد میں فائرنگ سے زخمی کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النورمسجد اور لِین وڈ میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران سفید فام انتہاپسندوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 42 افراد شہید اور60سے زائد زخمی ہوگئے۔
حملہ آور آسڑیلوی شہری ہے جس کی شناخت برینٹن ٹیرینٹ سے نام سے ہوئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسیکا آرڈرن نے کہا کہ ایک مشتبہ شخص پولیس کی حراست میں ہے۔ان کے مطابق اس واقعے میں ایک سے زیادہ حملہ آور بھی ملوّث ہو سکتے ہیں‘ اور امدادی ٹیمیں ایک سے زیادہ جگہوں پر کام کر رہی ہیں۔
وزیراعظم جیسیکاآرڈرن نے اسے ’نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن’ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حملہ آورفوجی وردی میں ملبوس تھا۔ اس کی عمر 30 سے 40 سال ہے جبکہ ایک عورت سمیت اس کے4 ساتھی شہر کے دوسرے علاقوں سے گرفتار ہوئے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ملزم نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ سے اسلام مخالف مواد کے87 صفحات پوسٹ کیے جن میں لوگوں کو مسلمانوں پر حملوں کے لیے اکسایا گیا تھا۔اسی طرح ملزم سوشل میڈیا اکاو¿نٹس پر تارکین وطن کے خلاف بھی قابل اعتراض مواد پوسٹ کرتا رہا ہے۔
کارروائی سے قبل حملہ آور نے اپنے ٹویٹر اکاو¿نٹ پر اپنا منشور بھی شیئرکیا جس میں اس حملے کے پس پردہ عزائم اور اپنے مقاصد سے متعلق آگاہ کیا۔
حملہ آور نے ٹویٹر پر جاری اپنے عزائم میں بتایا کہ یہ حملہ ان لوگوں کو سبق سکھانے کے لیے کیا گیا ہے جو ہمارے ملک میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب تک سفید فام افراد زندہ ہیں یہ لوگ کبھی بھی ہمارے ممالک اور ہماری سرزمین پر قابض نہیں ہو سکتے۔
حملہ آور کا کہنا تھا کہ ہماری سرزمین پر آکر بسنے والے ان لوگوں کی وجہ سے کئی یورپی شہریوں کی جانیں گئیں جس کا بدلہ لینے کے لیے یہ کارروائی کی گئی۔
یہ کارروائی ا±ن یورپی شہریوں کی غلامی کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی جن کی زمینیں مسلمانوں نے چھین لیں۔ یہ کارروائی یورپی ممالک میں کی جانے والی ہزاروں دہشتگردی کی کارروائیوں میں یورپی شہریوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی۔
یہ کارروائی ایبا آکر لینڈ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی۔ حملہ آور نے مزید لکھا کہ اس کارروائی کا مقصد یورپ کی سرزمین میں گھ±سنے والوں کو ختم کرنے اور یورپی ممالک میں امیگریشن کی شرح کم کرنے کے لیے کی گئی۔
حملہ آور نے کہاکہ پہلے وہ کسی اور مسجد کو ٹارگٹ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن پھر ا±س نے النور مسجد کو نشانہ بنانے کا ارادہ کیا کیونکہ یہاں ایسے لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ تھی جنہیں وہ مارنا چاہتا تھا۔ حملہ آور کے مطابق وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے کافی متاثر تھا۔ ا±س نے کہا کہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پ±ر جوش حامی اور سیاسی طور پر سرگرم خاتون کینڈس اونس سے بھی کافی متاثر ہوں۔
حملہ آور نے ٹویٹر پر جاری پیغام میں بتایا کہ میری عمر 28 سال ہے اور میں آسٹریلیا میں پیدا ہوا۔ میرا تعلق ایک متوسط خاندان سے ہے۔ میں ایک عام خاندان کا ایک عام سفید فام شخص ہوں جس نے اپنے لوگوں کے محفوظ مستقبل کے لیے یہ قدم ا±ٹھایا ہے
واضح رہے کہ آسٹریلیا سفید فام انتہاپسندوں (white supremacist)کا بڑا مرکزسمجھا جاتا ہے. بتایا گیا ہے کہ حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس اور پیٹرول بموں سے بھری گاڑی کیساتھ پہنچا جو ہیلمٹ میں لگے کیمرے سے واردات کی ویڈیو لائیو اسٹریمنگ کرتارہا. مسلح سفید فام انتہا پسند نے مسجد میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ کی، اس نے کئی بار گن کو ری لوڈ کیا اور مختلف کمروں میں جا کر فائرنگ کی۔
یہ بھی کہا کہ 3 منٹ تک مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور مرکزی دروازے سے باہر نکلا،جہاں اس نے گاڑیوں پر بھی فائرنگ شروع کر دی‘پولیس حکام کے مطابق اب تک چار افراد جن میں ایک عورت بھی شامل ہے کو اب تک حراست میں لیا جا چکا ہے تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی
حملہ آور نے حملے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب پر بھی لائیو نشر کی اور ساتھ لکھا کہ”آو¿ پارٹی شروع کرتے ہیں”۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک حملہ آور کے ہیلمٹ پر کیمرہ نصب تھا جس کے ذریعے وہ قتل و غارت گری کی ویڈیو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کررہا تھا۔
17 منٹ کی اس ویڈیو میں 28 سالہ آسٹریلوی حملہ آور کو فوج کی وردی پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں حملہ آور کا چہرہ بھی واضح ہے۔ اس ویڈیو میں حملہ آور کو مسجد میں موجود ایک سو سے زائد نہتے نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ حملہ آوروں نے اپنی کارروائیوں کو فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر لائیو دکھایا تاہم مقامی پولیس کی درخواست پر فیس ب±ک انتظامیہ نے اس مواد کو ہٹا دیا۔
حملہ آور کی مشین گن پر کئی نام تحریر تھے۔ حملہ آور نے مسجد میں موجود نہتے نمازیوں پر اپنی مشین گن سے اندھا دھند فائرنگ کی۔ حملہ آور کی مشین گن پر ماضی میں مسلمانوں پر حملے کرنے والے دہشتگردوں کے نام بھی تحریر تھے جو غالباً ا±س نے خود تحریر کیے تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملزم نے کئی بار گن کو ری لوڈ کیا اور مختلف کمروں میں جا کر فائرنگ کی. یہ بھی کہا کہ 3 منٹ تک مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور مرکزی دروازے سے باہر نکلا،جہاں اس نے گاڑیوں پر بھی فائرنگ شروع کر دی۔
پولیس کمشنر مائیک بش نے کہا کہ آج مساجد پر حملے کے لیے حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس اور پیٹرول بموں سے بھری گاڑی کے ساتھ پہنچا۔ حملہ آوروں کی گاڑیوں کے ساتھ آئی ای ڈی بھی لگا ہوا تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
پولیس کمیشنر مائیک بش کے مطابق ڈین ایوینیو اور لِن ووڈ ایوینیو کی مساجد سے بھی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں‘پولیس نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ جائے وقوعہ کے قریبی علاقوں سے دور رہیں، جبکہ اردگرد کے تمام اسکول اور ہسپتال بند کر دیے گئے ہیں.
عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ جمعے کے نماز کے دوران کیا گیا اور وہ حملہ آور سے اپنی جان بچا کر بھاگے‘ایک غیر مصدقہ ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جو مبینہ طور پر حملہ آور کی بنائی ہوئی ہے اس میں اسے لوگوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے. پولیس نے ہدایات دی ہیں کہ کرائسٹ چرچ کے رہائشی تا حکم ثانی اپنے اپنے گھروں کے اندر رہیں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔
نیوزی لینڈ کے دورے پر آئی ہوئی بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم فائرنگ کی زد میںآنے سے بال بال بچ گئی ہے، جس کے کھلاڑی فائرنگ کے وقت نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد میں آئے ہوئے تھے۔واقعے کے حوالے سے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے کہاہے کہ دونوں ملکوں نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کے کھلاڑی محفوظ ہیں، اگلے لائحہ عمل کے لیے اتھارٹیز کے ساتھ کام رہے ہیں تاہم آج (ہفتہ کو)ہونیوالا ٹیسٹ میچ منسوخ کردیا گیا ہے۔ ٹیسٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کے کرکٹ بورڈز نے مشترکہ طور پر کیا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تیسرا ٹیسٹ کل سے ہیگلے اوول میں کھیلا جانا تھا ۔
نیوزی لینڈ میں دہشتگرد حملے میں بنگلادیشی کرکٹرز محفوظ ، کھلاڑیوں کا ردعمل
کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ میں دہشتگردوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں آنے والوں کو نشانہ بنایا اور وہاں موجود بنگلادیشی کھلاڑی واقعے میں محفوظ رہے جس کے بعد کرکٹرز کے بیانات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
نیوزی لینڈ کے دورہ پر آئی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی تمیم اقبال نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پوری ٹیم جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہوگئی ٹیم کے کھلاڑی فائرنگ کے وقت نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد آئے ہوئے تھے‘پریس کانفرنس کرتے ہوئے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان تمیم اقبال نے کہا کہ بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم کے تمام کھلاڑی اس واقعے میں محفوظ رہے۔ ، خوفناک تجربہ تھا، براہ مہربانی ہمیں اپنی دعاو¿ں میں یاد رکھیں۔
بنگلا دیشی کرکٹر مشفق الرحیم نے اس موقع پر کہا کہ مسجد میں بنگلا دیشی ٹیم بھی موجود تھی جو اس واقعے میں محفوظ رہی‘انہوں نے کہا کہ ہم بہت خوش قسمت رہے کہ فائرنگ کے اس واقعے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں محفوظ رکھا، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ ایسا دوبارہ ہو۔
واقعے کے حوالے سے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کے کھلاڑی محفوظ ہیں۔

نیوزی لینڈ کے دورے پر گئی ہوئی بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی جو جمعہ کی نماز کے لیے مسجد میں تھے حملے کی زد میں ؔنے سے بال بال بچ گئے

نیوزی لینڈ کے دورے پربنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی جو جمعہ کی نماز کے لیے مسجد میں تھے حملے کی زد میں ؔنے سے بال بال بچ گئے

ٹیم کی کوریج کرنے والے ایک رپورٹر نے ٹویٹ کی کہ ٹیم کے ارکان ’ہیگلی پارک کے قریب واقع اس مسجد سے بچ کر نکلے ہیں جہاں پر حملہ آور موجود ہیں۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس کا کہنا ہے کہ ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی بس کے ذریعے سے مسجد گئے تھے اور اس وقت مسجد کے اندر جانے والے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔
انھوں نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا ’وہ محفوظ ہیں۔ لیکن وہ صدمے میں ہیں۔ ہم نے ٹیم سے کہا ہے کہ وہ ہوٹل میں ہی رہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ کرائسٹ چرچ میں المناک واقعہ پیش آیا، میں نے نیوزی لینڈ کو محفوظ ترین، پرامن اور دوستانہ ملک پایا۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا واقعے کے بعد تمیم اقبال سے بات کی اور بنگلادیشی کرکٹرز کے محفوظ رہنے پر اطمینان محسوس کر رہا ہوں، نفرتوں کو ختم کرتے ہوئے دنیا کو ایک ساتھ مل کر رہنا چاہیے، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہے۔
سابق پاکستان فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کی مسجد کے اندر فائرنگ کی ویڈیو دیکھ کر دھچکا لگا، کیا ہم عبادت گاہوں میں بھی محفوظ نہیں ہیں؟ دہشتگرد حملے کی مذمت کرتا ہوں، خوشی ہے کہ بنگلادیشی کرکٹرز محفوظ رہے۔
سابق سری لنکن کپتان کمار سنگاکار نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ کرائسٹ چرچ میں فائرنگ کا سن کر دھچکا لگا، میری تمام ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
سابق سری لنکن کرکٹر مہیلا جے وردھنے نے کہا کہ کرائسٹ چرچ میں جو کچھ ہوا اس پر بہت افسوس ہے، میری دعائیں متاثرین اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
پاکستان وومن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثناء میر نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح کے واقعات میں
ملوث افراد کسی مذہب یا ملک کی نمائندگی نہیں کرتے، وہ صرف خوف پھیلاتے ہیں جو تکلیف اور دکھ کا باعث بنتا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ جمعے کے نماز کے دوران کیا گیا اور وہ حملہ آور سے اپنی جان بچا کر بھاگے۔
موہن ابراہیم حملے کے دوران اسی علاقے میں تھے۔ انھوں نے نیوزی لینڈ ہیرلڈ کو بتایا ’پہلے ہمیں لگا کہ کوئی بجلی کا جھٹکا ہے، لیکن پھر سب لوگ بھاگنے لگے۔
‘میرے دوست ابھی تک اندر ہیں۔”میں اپنے دوستوں سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن ابھی بھی کئی لوگوں سے رابطہ نہیں ہوا۔ میں ان کے لیے بہت فکر مند ہوں۔
مسجد النور میں موجود عینی شاہد عوام علی نے حملے کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا ’اس شخص نے فائر کرنا شروع کر دیا، ہم سب نے بس بچنے کے لیے پناہ لی۔‘
’جب ہمیں گولیاں چلنے کی آواز آنا رک گئی تو ہم کھڑے ہوئے اور ظاہر ہے کچھ لوگ مسجد سے باہر بھاگ گئے۔ جب وہ واپس آئے تو وہ خون سے لت پت تھے۔ ان میں سے چند لوگوں کو گولیاں لگیں تھیں اور تقریباً پانچ منٹ بعد پولیس موقعے پر پہنچ گئی اور وہ ہمیں باحفاظت باہر لے آئے۔
پولیس نے نزدیکی کیتھیڈرل سکوائر بھی خالی کروا لیا ہے، جہاں پر ہزاروں بچے موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں ریلی نکال رہے تھے۔
پولیس کمشنر مائیک بش کا کہنا ہے ’اس وقت کرائسٹ چرچ میں ایک حملہ آور موجود ہے جس کی وجہ سے حالات سنگین ہیں اور ان میں تبدیلی آ رہی ہے۔‘
’پولیس حالات سے نمٹنے کے لیے اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ جوابی کارروائی کر رہی ہے، لیکن خدشات اب بھی بہت زیادہ ہے۔‘
پولیس نے ہدایات دی ہیں کہ کرائسٹ چرچ کے رہائشی تا حکم ثانی اپنے اپنے گھروں کے اندر رہیں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔ اسی طرح شہر کے سکول بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے علاقہ کو گھیرے میں لے کر شہریوں کو مسجد سے دور رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی دیگر مساجد کو بھی خالی کروالیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی کمیونیٹی سے رابطے میں ہیں۔حملے میں کسی پاکستانی کے متاثر ہونے سے متعلق اطلاع نہیں ہے۔پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہپولیس نے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔رابطے نہیں ہو پا رہے، جیسے ہی کوئی اطلاع ملی ہم دفتر خارجہ سے رابطہ کریں گے۔
پولیس نے ہدایات دی ہیں کہ کرائسٹ چرچ کے رہائشی تا حکم ثانی اپنے اپنے گھروں کے اندر رہیں اور باہر نکلنے سے گریز کریں.
.نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے مطابق کرائسٹ چرچ کی مسجد نور اور مسجد لنٹن میں فائرنگ کے واقعے میں کسی پاکستانی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے
ا مسجد النور اور مسجد لنووڈ میں فائرنگ کی گئی، مساجد میں فائرنگ نماز جمعہ کے دوران کی گئی، سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، ایک مسجد میں موجود بنگلہ دیشی ٹیم کو محفوظ مقام منتقل کر دیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے حملہ اآور نے فوجی یونیفارم پہن رکھی تھی، حملہ اآور نے گولیوں کے دو میگزین فائر کیے۔ شہر میں تمام مساجد، سکول اور چرچ بند کر دیئے گئے۔ پولیس نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کر دی۔ دہشتگردی میں مزید افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔دوسری جانب کرائسٹ چرچ اسپتال کے ترجمان نے سی این این کو بتایا کہ اسپتال میں کئی افراد کی لاشوں کو لایا گیا ہے تاہم انہوں نے تعداد بتانے سے گریز کیا جب کہ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔
موہن ابن ابراہیم نامی عینی شاہد کے مطابق وہ فائرنگ کے وقت مسجد میں ہی موجود تھے اور تقریباً 200 کے قریب لوگ نماز کی ادائیگی کے لیے موجود تھے،حملہ آور مسجد کے عقبی دروازے سے داخل ہوا اور کافی دیر تک فائرنگ کرتا رہا۔عینی شاہد نے کہا کہ اس کا دوست علاقے کی دوسری مسجد میں تھا جس نے ا±سے فون کر کے بتایا کہ جس مسجد میں وہ ہے وہاں بھی ایک مسلح شخص نے اندھا دھند فائرنگ کی اور 5 لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.