رپورٹ کی بنیاد پر حکومت گرانے کی اجازت نہیں دے سکتے،چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ میں شامل172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہار

کسی کے کہنے پرکام نہیں کرتے،مسٹروزیرداخلہ جا کراپنے بڑوں کو بتادیں ملک صرف آئین کے تحت چلے گا،شہریار آفریدی سے مکالمہ،شدید اظہاربرہمی

سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ میں شامل 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے گورنرراج یا کسی غیر آئینی اقدام کو کالعدم کرنے میں ایک سیکنڈ بھی نہیں لیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس کے ایجنڈے میں ای سی ایل کا معاملہ شامل کرنے اورمعاملے پر از سر نو غور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کیا یہ عقل مندی ہے کہ حاضر سروس وزیر اعلٰی کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا ؟۔مراد علی شاہ وزیراعلٰی ہیں،ان کی عزت کرنی چاہیئے،کیا وہ ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں گے،کیاضرورت تھی وفاقی حکومت کو نام ای سی ایل میں ڈالنے کی۔کیوں ملک میں ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟،ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا کہ وہ ملک سے باہر نہ جاسکے،ای سی ایل پر نام ڈالنا ایک دھبہ ہے،اگروزیر اعلٰی سندھ نے ملک سے باہرجانا ہے تو درخواست دیں ہم فیصلہ کریں گے،عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی تاحال توثیق نہیں کی،ساری کابینہ اوروکلا جے آئی ٹی رپورٹ پر تبصرے کررہے ہیں۔عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو پانچ دن میں جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب جمع کرانے اور فاروق نائیک کی مقدمے سے الگ ہونے کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے جے آئی ٹی کی فاروق نائیک سے متعلق سفارشات بھی کالعدم قرار دے دیں اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، اٹارنی جنرل انور منصور خان کے بھائی، فاروق نائیک اور دیگر کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سمری اور ریکارڈ طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاجے آئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کیسے لیک ہو گئے،آپ کو فہرست میں شامل افراد کو ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کرنے کا مینڈیٹ کس نے دیا؟،عدالت نے اس ضمن میں کوئی حکم نہیں دیا تھا لیکن وزارت داخلہ کے نام خط میں آپ نے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی کہ عدالت نے ای سی میں نام ڈالنے کا کہا تھا۔ احسان صادق نے کہا ہمارے سیکرٹریٹ سے کوئی چیز لیک نہیں ہوئی، میڈیا نے سنی سنائی باتوں پر خبریں چلائیں، میں نے نام ای سی ایل میں شامل کرانے کے لئے وزارت داخلہ کو لکھا تھا لیکن ایسا اپنی ذمہ داری سمجھ کر کیا ،بدنیتی سے نہیں۔چیف جسٹس نے کہاابھی تو ہم کسی کو ملزم ڈکلیئر کرنے کے مرحلے تک پہنچے نہیں اور واویلا شروع ہوگیا ،جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا لوگوں کا میڈیا ٹرائل شروع کردیا ۔ چیف جسٹس نے 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنےکا کام کس نے کیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، چیف جسٹس نے کہا ہم خود اس معاملے کو دیکھ لیں گے۔چیف جسٹس نے کہا 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنا کیا کوئی عام بات ہے، کل کو آپ کا اور چیئرمین نیب کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا جائے، جواب گزاروں کو جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب داخل کرنے کا کہا اور حکومت نے ان کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے، مجھے تو اس سارے معاملے پر حیرت ہوئی ہے کیسے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، وفاقی حکومت اس کی کیسے وضاحت دے گی،جے آئی ٹی نے ایک چٹھی لکھ دی تو کسی نے اس پر ذہن استعمال نہیں کیا، جے آئی ٹی کوئی صحیفہ آسمانی نہیں۔ طلب کئے جانے پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی پیش ہوئےجنہیں مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا خبردار کسی نے آئین سے باہر ایک بھی قدم اٹھایا، مسٹر وزیر داخلہ،جا کر اپنے بڑوں کو بتادیں ملک صرف آئین کے تحت چلے گا، ہم نے تو اس وقت بھی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا جب تھریٹس تھیں،عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی تاحال توثیق نہیں کی اور ساری کابینہ اور وکلا جے آئی ٹی رپورٹ اور گورنر راج پر تبصرے کررہے ہیں، ان کا اس سارے معاملے سے کیا تعلق ہے، رپورٹ کی بنیاد پر حکومت گرانے کی اجازت نہیں دے سکتے، تمام سیاستدان سن لیں، ہم نے قانون کے مسودے بنا کر اسمبلی کو بھجوائے ہیں۔وکیل جے آئی ٹی نے کہا جے آئی ٹی نے 16نیب ریفرنسز کی سفارش کی ہے، مزید 9معاملات پر تفتیش کی جارہی ہے تاہم کسی سیاستدان کی نااہلی یا گرفتاری کی سفارش نہیں کی اور یہ جے آئی ٹی کا مینڈیٹ نہیں تھا،کسی کو گرفتار کرنا متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے، کابینہ نےسوچے سمجھے بغیر نام ای سی ایل میں ڈال دئیے۔لطیف کھوسہ نے کہافاروق نائیک اب پیش نہیں ہوسکتے، جے آئی ٹی نے انہیں بھی ملزم بنا دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا فاروق نائیک کو پیش ہونے سے کون روک سکتا ہے۔ لطیف کھوسہ نے بتایا میری جعلی آڈیو وائرل کر کے ٹی وی پرچلائی گئی جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا اور کہا ایف آئی اے سے پتہ کرتا ہوں کس نے غلط ٹیپ چلائی،کھوسہ صاحب اپنے موکل کو بھی بتادیں انصاف ہوگا،جس نے کچھ غلط کیا اسے بھگتنا ہوگا،صرف انصاف ہوگا،اپنے بڑوں کو بتادیں ہم کسی کے کہنے پر کام نہیں کرتے،کیس از خو دنوٹس کے ذریعے شروع کیا لیکن ہم اس میں فریق نہیں،جو کچھ سمجھ لیتے ہیں کرلیتے ہیں۔عدالت نے چیئر مین پیمرا کو ہدایت کی کہ وہ ایک ٹی وی چینل کے پروگرام کا جائزہ لے کر بتائے کہ اس ضمن میں عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں،حقائق پیش کرنے پرنہیں پابندی کیس پررائے دینے پرہے۔
گورنر راج،سپریم کورٹ

Facebook Comments

POST A COMMENT.