آئرین فرحت ،اپنے کلام کی طرح خوب صورت شاعرہ کے حمدیہ اشعار اور متاثرکن غزل

آئرین فرحت  تعارف

آئرین فرحت اپنے کلام کی طرح خود بھی خوب صورت شاعرہ اور ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں وہ صرف شاعرہ ہی نہیں صداکارہ، ٹی  وی میزبان اور استاد بھی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ مشاعروں کی نظامت میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔ آئرین فرحت ادبی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے والد اقبال بسمل شاعر، ادیب، افسانہ نگار، ڈرامہ نگار اور تنقید نگارتھے۔ گھر میں ادبی ماحول تھا جس کی وجہ سے ان کی تعلیم و تربیت بہترین خطوط پراستوار ہو ئی۔ اردو ادب سے لگاﺅ انھیں اپنے والد سے ورثے میں ملاتھا۔ وہ اپنے والد کی کتب بڑے شوق سے پڑھتی تھیں ۔ وہ اسکول کے زمانے سے ہی شاعری کررہی ہیں۔ 1990 میں انھوں نے ٹیچر ٹریننگ کی سند حاصل کی۔ اسکول میں پڑھانا شروع کردیا پھر، ریڈیو سے منسلک ہو گئیں جہاں انھوں نے حمد و ثنا کے 200 گیت لکھے جو نامور گلوکاروں کی آواز میں ریکارڈ ہوئے۔ جن میں غلام عباس، مہناز بیگم، سنبل نورین، بینجمن سسٹرز، شبانہ جوزف، ڈینیل ولایت، حماد بیلی، اور محمد علی شامل ہیں۔ آ ئرین فرحت نے ٹی وی کے لیے بھی کرسمس اور ایسٹر کے بہت سے گیت لکھے، وہ متعدد پروگراموں کی اینکررہیں، اشتہارات اور کمرشلز بھی کیے۔ آئرین فرحت کا پہلا شعری مجموعہ ”ہوا کا رخ بدلنا چاہتی ہوں“ 2013 میں منظر عام پر آیا۔ مذہبی گیتوں کی کتاب 2002 میں شائع ہوئی۔ آئرین فرحت مشاعروں کی نظامت کے لیے خصوصی شہرت رکھتی ہیں

آئرین فرحت نے حمد و ثنا کے 200 گیت لکھے جو  غلام عباس، مہناز بیگم، سنبل نورین، بینجمن سسٹرز، شبانہ جوزف، ڈینیل ولایت، حماد بیلی، اور محمد علی کی آواز میں ریکارڈ ہوئے۔

 

حمدیہ اشعار

محبت کی ادا کہیے جدا جدا یہ سلسلہ کہیے

دیا عالم ہمیں سارا اسے تیری عطا کہیے

نظر سے ہو کے اوجھل جو نظر آتا ہے ہر شے میں

وہی حاضروہی ناظر جسے سب کا خدا کہیے

تڑپ کو چین آ جائے بھٹکتا راستہ پائے

وہی ہے ہم نوا اپنا اسی کو رہنما کہیے

اسی کی سلطنت ہے دو جہاں میں اول و آخر

وہی ہے ابتدا فرحت اسی کو انتہا کہیے

٭٭٭

آئرین فرحت کا پہلا شعری مجموعہ ”ہوا کا رخ بدلنا چاہتی ہوں“ 2013 میں منظر عام پر آیا۔ مذہبی گیتوں کی کتاب 2002 میں شائع ہوئی

آئرین فرحت کا پہلا شعری مجموعہ ”ہوا کا رخ بدلنا چاہتی ہوں“ 2013 میں منظر عام پر آیا۔ مذہبی گیتوں کی کتاب 2002 میں شائع ہوئی

غزل

ہماری آنکھوں میں گر نمی ہے تو زندگی ہے

جو زندگی میں کوئی کمی ہے تو زندگی ہے

سکوت طاری جو ہوگیا تو تمام شد ہے

کوئی خموشی جو بولتی ہے تو زندگی ہے

نہ ہو خیال اور خواب کوئی تو اک خلا ہے

جو سوچ پاگل بھٹک رہی ہے تو زندگی ہے

 تمام حاصل تو زندہ رہنا نہیں گوارا

ذرا کہیں کوئی تشنگی ہے تو زندگی ہے

جو موڑ آگے پڑا ہوا ہے وہ جاکے دیکھو

وہاں نئی راہ گر بنی ہے تو زندگی ہے

میں روز خود سے جھگڑکے خود کو منارہی ہوں

کہ میری مجھ سے ٹھنی ہوئی ہے تو زندگی ہے

کسی کو گھائل کیے ہوئے ہے وہ چوٹ فرحت

تمھارے دل پر اگر لگی ہے تو زندگی ہے

 ٭٭٭

آئرین فرحت کی خوب صورت اور محبت امیز مزید  شاعری ان ہی صفحات کے اس لنک پر دیکھیں  https://bit.ly/3h2VWMP

 مجھے تنہائیاں جب بھی ستانے آئی ہیں فرحت تو اپنے ساتھ چل دیتی ہوں اکثر قافلہ بن کر

مجھے تنہائیاں جب بھی ستانے آئی ہیں فرحت
تو اپنے ساتھ چل دیتی ہوں اکثر قافلہ بن کر

Facebook Comments

Website Comments

  1. Dennis Im
    Reply

    Hello!

    My name is Dennis Im from Repwarn.Rocks

    Do you know when someone talks bad about you or your business?

    Monitor your online reputation with this new tool.

    Auto-check the web, social media and your competitors iin real-time.

    Check it out now at https://repwarn.rocks/

    It takes years to build a good reputation and only minutes to destroy it.

    Can you afford to let it happen?

    Take action now.

    Best Regards
    Dennis Im
    RepWarn.Rocks

    If you wish no further communication you can unsubscribe at https://repwarn.rocks/unsubscribe.html

POST A COMMENT.