سعودی گولڈ مارکیٹ میں سونا مہنگا، پاکستان اوپن مارکیٹ میں ڈالرسستا ہوگیا

سعودی گولڈ مارکیٹ میں 21 قیراط ایک گرام سونا 206.66 ریال میں فروخت کیا جاتا رہا

معاشی  ماہرین کا کہنا ہے  کہ اس وقت یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ملک میں ڈالر کی قیمت انٹربینک مارکیٹ اور اوپن مارکیٹ میں تیزی سے کم زیادہ کیوں ہو رہی ہے؟

حالات اب بھی چار ماہ پہلے جیسے ہی ہیں، نہ آئی ایم ایف سے پیسے آئے ہیں، نہ ہی ترسیلات زر

شخصیات ویب نیوز ڈیسک

 6جون 2023 منگل 15 ذی القعدہ 1444 ھ

 رپورٹ : سلیم آذر

سعودی گولڈ مارکیٹ میں منگل 6 جون کو کاروبار کے آغاز پر سونے کے نرخوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 مارکیٹ ذرائع کے مطابق 21 قیراط ایک گرام سونا 206.66 ریال میں فروخت کیا جاتا رہا۔ پیر کو کاروبار کے اختتام پر سونے کے نرخ 205.26 ریال ریکارڈ کیے گئے تھے۔

24 قیراط ایک گرام سونے کی قیمت 236.19 ریال، 22 قیراط ایک گرام 216.51 اور18 قیراط 177.14 ریال رہی ہے۔

مملکت میں21 قیراط 8 گرام کی گنی 1,983.98 ریال، 22 قیراط کی گنی 2,78.45 ریال جبکہ 24 قیراط 8 گرام کی گنی 2,267.40 ریال میں فروخت کی جاتی رہی۔

منگل کو اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری رپورٹ

منگل کو اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری رپورٹ

پاکستان میں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز منگل کو اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری رپورٹ کی جا رہی ہے۔

فاریکس ڈیلرز کے مطابق کاروباری اوقات کے پہلے حصے میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت میں تقریباً دو روپے تک کی کمی رپورٹ کی گئی۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ہدایت کے بعد اسٹیٹ بینک کی پالیسی میں تبدیلی کے باعث اوپن بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی رپورٹ ہو رہی ہے۔

تاہم یہ بھی وقتی نظر آرہی ہے۔ گذشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں 14 روپے کمی رپورٹ ہونے کے بعد 6 روپے کا اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔

فاریکس ڈیلرز کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق منگل کے روز کاروبار کے پہلے ہفتے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر معمولی اضافے کے ساتھ 286 روپے 15 پیسے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

ماشی ماہرین کہتے ہیں کہ ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ملک میں گرے مارکیٹ تیزی سے پروان چڑھی ہے

ماشی ماہرین کہتے ہیں کہ ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ملک میں گرے مارکیٹ تیزی سے پروان چڑھی ہے

اوپن مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر دو روپے کی کمی کے ساتھ 306 روپے 15 پیسے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

معاشی  ماہرین کا کہنا ہے  کہ اس وقت یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ملک میں ڈالر کی قیمت انٹربینک مارکیٹ اور اوپن مارکیٹ میں تیزی سے کم زیادہ کیوں ہو رہی ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ حالات اب بھی چار ماہ پہلے جیسے ہی ہیں، نہ آئی ایم ایف سے پیسے آئے ہیں، نہ ہی ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور نہ ہی برآمدات ایسی ہو رہی ہے کہ ملکی کرنسی کو سہارا مل سکے۔ پاکستان میں ایک مستقل اور مضبوط پالیسی کا فقدان نظر آتا ہے۔ سرمایہ کار اب کاروبار میں پیسہ لگانے کے بجائے بینکوں میں پیسہ رکھ کر منافع لینے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔

ایسے میں معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا جب تک ملک میں سرمایہ کاری نہیں بڑھے گی اور درآمدی بل میں کمی کے ساتھ ساتھ برآمدات میں اضافہ نہیں ہوگا اس وقت تک پاکستانی روپیہ مستحکم نہیں ہوسکتا۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.