انڈین وزیر داخلہ نے مقبوضہ کشمیر میں ‌نام نہاد جنگ بندی ختم کردی

انڈین وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے نام نہاد جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا
انڈین  فوج نے ماہ رمضان میں یونیورسٹی کے پروفیسرسمیت 25 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا
مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگرمیں صحافی شجاعت بخاری قتل، جنازے میں ہزاروں افراد شریک

جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جنگ بندی ختم کردی۔ ماہ رمضان کے لیے کی گئی نام نہاد جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے فیصلے کا اعلان بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے کیا۔ انہوں نے بھارتی فورسز کو مقبوضہ کشمیر میں کارروائی کا حکم دیتے ہوئے فورسز کے خلاف مزاحمت کرنے والوں سے سختی سے نمٹنے اور سرچ آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر میں مزید نفری کی تعیناتی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں 17 مئی کو ماہ رمضان کے تقدس میں کی گئی ایک ماہ کی جنگ بندی کی معیاد پوری ہونے پر سیز فائر میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری حق خودارادیت کی جنگ کو طاقت کے ذریعے کچلنے کا دوبارہ آغاز کیا جائے گا جس کے لیے مقبوضہ کشمیر میں تعینات فوج کو آپریشن کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ انڈین فوج نے ماہ رمضان میں سیز فائر کے اعلان کی خود خلاف ورزی کرتے ہوئے اس دوران سرچ آپریشن اور ماورائے عدالت قتل میں یونیورسٹی کے پروفیسر اور مقبوضہ کشمیر کے عالمی شہرت یافتہ صحافی شجاعت بخاری سمیت 25 سے زائد کشمیریوں کو شہید کردیا تھا جب کے سیکڑوں کشمیریوں کو اسیر اور کشمیری رہنماﺅ ں کو نظر بند رکھا گیا۔

شجاعت بخاری سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ’رائزنگ کشمیر‘، اردو روزنامہ ’بلند کشمیر‘ اور کشمیری زبان کے اخبار ’سنگر مال‘ کے مدیر و مالک تھے۔وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ کے نامہ نگار بھی رہ چکے ہیں

 شجاعت بخاری سرینگر کے مرکزی علاقے لال چوک میں واقع اپنے دفتر سے گھر جانے کے لیے جب گاڑی میں بیٹھنے لگے تو مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند گولیاں چلادیں۔شدید طور پر زخمی ہونے والے شجاعت بخاری اور ان کے ذاتی محافظ اور ڈرائیور کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاںزخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دونوں دم توڑ گئے۔شجاعت بخاری کاقتل بھارتی ایجنسیوں کی ایک سازش ہے وہ اس قتل سے دوہرا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیںشجاعت بخاری گزشتہ دنوں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد بھی آئے تھے وہاں پر انھوں نے کئی صحافیوں سے بھی ملاقاتیں کی تھیں جس کی بھارتی ایجنسیوں کو تکلیف تھی کیونکہ وہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے مظالم کو اپنے قلم کے ذریعے دنیا کے سامنے لاتے تھے . شجاعت بخاری مقبوضہ کشمیر میں حق خود اردیت کی تحریک میں 1990 سے اب تک قتل ہونے والے پندرہویں صحافی ہیں۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.