میشاءشفیع علی ظفر کیس گواہان پر بیان کے فوری بعد جرح کرنے کا ہائی کورٹ کا حکم کالعدم

میشاءشفیع علی ظفر کیس کی سماعت وکیل میشا شفیع نے کہا کہ میشاءشفیع علی ظفر کے تمام گواہان کو نہیں جانتی، گواہان علی ظفر کے ملازمین ہیں
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس سماعت کی، علی ظفر کو سات دن میں گواہان کے بیان حلفی جمع کرانے کا حکم

شخصیات ویب رپورٹ

اسلام آباد، سپریم کورٹ آف پاکستان نے میشا شفیع کی درخواست پر گواہان پر بیان کے فوری بعد جرح کرنے کا ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے علی ظفر کو سات دن میں گواہان کے بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ منگل کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس سماعت کی۔دور ان سماعت وکیل میشا شفیع نے کہا کہ میشاءشفیع علی ظفر کے تمام گواہان کو نہیں جانتی، گواہان علی ظفر کے ملازمین ہیں۔ وکیل علی ظفر سبطین ہاشمی نے کہاکہ کوئی گواہ علی ظفر کا ملازم نہیں۔

عدالت نے میشا شفیع اور علی ظفر کو غیر ضروری درخواستیں دائر کرنے سے روک دیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ علی ظفر کا میشا شفیع کی درخواست پر بنیادی اعتراض کیا ہے؟۔وکیل علی ظفر نے کہاکہ قانون کے مطابق گواہ کا بیان اور جرح ایک ہی دن ہوتی ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہاکہ بیان اور جرح ایک دن ہونے کا اختیار عدالت کا ہے۔ وکیل میشا شفیع نے کہا کہ گواہان کی لسٹ مل جائے تو ایک دن میں جرح کر لینگے۔دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے میشا شفیع کی درخواست پر گواہان پر بیان کے فوری بعد جرح کرنے کا ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے علی ظفر کو سات دن میں گواہان کے بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہاکہ میشا شفیع کے وکیل گواہان پر جرح کی تیاری سات روز میں مکمل کریں۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ تیاری کے بعد ایک ہی روز گواہان پر جرح مکمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ عدالت نے میشا شفیع اور علی ظفر کو غیر ضروری درخواستیں دائر کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے کہاکہ ٹرائل کورٹ غیر ضروری التوا نہ دیتے ہوئے ٹرائل جلد مکمل کرے۔ سپریم کورٹ کا حکم فریقین کی رضامندی سے جاری کیا گیا۔بعد ازاں عدالت نے درخواست نمٹا دی

سپریم کورٹ کا حکم فریقین کی رضامندی سے جاری کیا گیا

Facebook Comments

POST A COMMENT.