خیبرپختونخوا اسمبلی نے خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل منظور کرلیا

خیبرپختونخوا اسمبلی  میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل  منظور

خیبرپختونخوا میں اب خواتین پر جنسی، معاشی، نفسیاتی دبائو ڈالنے کی صورت میں 5 سال قید کی سزا دی جائے گی

شخصیات ویب نیوز
رپورٹ : سلیم آذر
جمعہ یکم جمادی الثانی 1442ھ 15جنوری 2021

خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف بل کو اسمبلی سے پاس کرکے صوبے کیلئے قانون بنا دیا گیا۔بل کے تحت خواتین پر تشدد کرنیوالے لوگوں کو پانچ سال تک قید کی سزا ہوگی۔ بل میں خواتین پر معاشی، نفسیاتی و جنسی دباو ¿ کو تشدد قرار دے دیا گیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی نے خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ خیبرپختونخوا میں اب خواتین پر جنسی، معاشی، نفسیاتی دباو ¿ ڈالنے کی صورت میں 5 سال قید کی سزا دی جائے گی۔
خواتین تشدد کی صورت میں 15 دنوں میں عدالت سے رجوع کریں گی۔ عدالت دو ماہ کے دوران کیس کا فیصلہ سنانے کی پابند ہوگی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق بل وزیر محکمہ سماجی بہبود ہشام انعام اللہ نے پیش کیا۔ خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق بل اراکین اسمبلی نے متقفہ طور پرمنظور کیا۔

بل میں خواتین پر معاشی، نفسیاتی و جنسی دبائو کو تشدد قرار،خواتین پراس طرح کے دبائو ڈالنے پر 5 سال قید کی سزا دی جائے گی

بل میں خواتین پر معاشی، نفسیاتی و جنسی دبائو کو تشدد قرار،خواتین پراس طرح کے دبائو ڈالنے پر 5 سال قید کی سزا دی جائے گی

بل کے مطابق ضلعی تحفظاتی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو متاثرہ خاتون کو طبی امداد، پناہ گاہ اور دیگر معاونت فراہم کرنے کی پابند ہوںگی۔ گھریلو تشدد کا شکار خواتین کو رپورٹ کرنے کے لیے ہیلپ لائن قائم کیا جائے گا۔
تشدد کی شکار خواتین 15 دن کے اندرعدالت میں درخواست جمع کرے گی جبکہ عدالت کیس کا فیصلہ 2 ماہ میں سنانے کا پابند ہوگی۔
اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ترامیم کو بھی بل کا حصہ بنا دیا گیا۔ ترامیم کے تحت ہر ضلع میں خاتون ایم پی اے ضلعی تحفظاتی کمیٹی کی چیئرپرسن ہوگی اور جن اضلاع میں خاتون رکن صوبائی اسمبلی نہ ہو وہاں متعلقہ ڈپٹی کمشنر کمیٹی کا سربراہ ہوگا۔
قانون کی روشنی میں ضلعی تحفظاتی کمیٹی بنائی جائے گی جو متاثرہ خاتون کو طبی امداد،پناہ گاہ اور معقول معاونت فراہم کریگی۔ گھریلو تشدد کے واقعات کی رپورٹ کیلئے ہیلپ لائن قائم کی جائے گی۔ تشدد ہونے کی صورت میں 15دن کے اندر عدالت میں درخواست جمع کرائی جائے گی اور عدالت کیس کا فیصلہ 2ماہ میں سنانے کی پابند ہوگی۔
یہ کمیٹی فریقین کے درمیان مصالحت اور شکایت کنندہ کے لیے محفوظ پناہ گاہ تلاش کرنے جیسے امور بھی سنبھالے گی۔
علاوہ ازیں، ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹی متاثرہ خاتون کو طبی اور قانونی مدد فراہم کرنے کے ساتھ اس کی رہنمائی کے فرائض بھی سرانجام دے گی۔

 ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹی بھی بنائی جائے گی جو متاثرہ خاتون کو طبی اور قانونی مدد فراہم کرنے کے ساتھ اس کی رہنمائی کے فرائض بھی سرانجام دے گی

ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹی بھی بنائی جائے گی جو متاثرہ خاتون کو طبی اور قانونی مدد فراہم کرنے کے ساتھ اس کی رہنمائی کے فرائض بھی سرانجام دے گی

Facebook Comments

POST A COMMENT.