صابر ظفر کی اساتذہ کے رنگ میں گندھی خوب صورت غزل‘جینے کی آرزو میں فنا ہونے آئے ہیں

صابر ظفر کی اثر انگیز اور لاجواب غزل‘جینے کی آرزو میں فنا ہونے آئے ہیں ’

 میں نے سوچا تھا کہ غزل میں سے کوئی اچھا شعر منتخب کرکے اسے اپنے تبصرے اور   رائے کی بنیاد بنائوں گا اور اس  شعر سے  اپنی بات شروع کرکے پوری غزل پیش کردوں گا مگر ایک شعر تو کجا غزل کا ہر شعر ایک سے بڑھ کر ایک نکلا ،پوری غزل ہی بہترین ہے۔

 بہت عرصے بعد کوئی ایسا کلام پڑھا ہے جسے پڑھ کر اس میں اساتذہ کا رنگ جھلکتا نظر آیا ہے، پڑھ کر لگا کہ اساتذہ کے دور میں پہنچ گیا ہوں،  اس غزل میں وہی استاتذہ کا رنگ جھلک رہا ہے، قارئین اسے خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔

  سلیم آذر: شخصیات ویب نیوز

  • غزل

صابر ظفر

جینے کی آرزو میں فنا ہونے آئے ہیں

یعنی سپردِ روزِ جزا ہونے آئے ہیں

 

بوسہ تو ایک ثانوی صورت ہے عشق کی

ہم آپ کے لبوں پہ دعا ہونے آئے ہیں

اردو زبان کے منفرد شاعر صابر ظفر

اردو زبان کے منفرد شاعر صابر ظفر

 دیکھو ہجومِ دین فروشاں بہ شکلِ عشق

کتنے خدا پرست خدا ہونے آئے ہیں

آہنگِ دلبری سے نظامِ جہاں چلے

حبسِ ہنر میں نظمِ ہوا ہونے آئے ہیں

جس چپ پہ اشتباۂ محبت رہا ہمیں

اس چپ کی خواہشوں کی صدا ہونے آئے ہیں

کیسے ظفر وجود ِعدم کی گرہ کھلے

کیا ہوگئے ہیں اوریہاں کیا ہونے آئے ہیں

 کیسے ظفر وجود– عدم کی گرہ کھلے

کیا ہو گئے ہیں اور یہاں کیا ہونے آے ہیں

 

***

Facebook Comments

POST A COMMENT.