صحت کارڈ کا اجرا: غربت ختم کرنے کا جامع پروگرام لائیں گے،عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ہم غربت ختم کرنے کا جامع پروگرام لائیں گے۔ صحت کارڈ کے تحت غریب خاندان 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک خرچ کرسکتا ہے

وزیراعظم کے زیر صدارت کئی اجلاس، وفاق، صوبوں میں رابطہ بہتر کرنیکی ہدایت، پنجاب ،کے پی میں 957 ریسٹ ہائوسز کو کمرشل ، پی ٹی ڈی سی کی 200 ارب کی جائیدادصوبوں کو دینے کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ہم غربت ختم کرنے کا جامع پروگرام لائیں گے۔ صحت کارڈ کے تحت غریب خاندان 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک خرچ کرسکتا ہے، ایک کروڑ خاندانوں کو پنجاب میں ایک ماہ کے اندر ہیلتھ کارڈ فراہم کئے جائینگے ۔ اسلام آباد میں صحت انصاف کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا قبائلی علاقوں میں بھی ہیلتھ کارڈ کا اجرا کر رہے ہیں۔ غریب خاندان میں ایک بیمار کی وجہ سے سب ہی متاثر ہوتے ہیں، اپنوں کی تکلیف کا درد میں اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں ، کئی غریب گھرانے صرف بیماری کی وجہ سے غربت سے نیچے چلے جاتے ہیں۔تمام پالیسیاں غربت کے خاتمے کے لیے ہی بنا رہے ہیں۔ غریب آدمی اگر بیمار ہو اور اس کے پاس علاج کے لیے پیسے نہ ہوں تو یہ ظلم ہے اور ایسے معاشرے پر اﷲ کا عذاب آتا ہے۔ انہوں نے کہا ہماری درآمدات اور برآمدات میں فرق کی وجہ سے ڈالر کی قدر بڑھی، احساس ہے بجلی، گیس کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں لیکن پوری کوشش کر رہے ہیں لوگوں کے لیے جتنی ہوسکیں آسانیاں پیدا کریں۔آنے والے دنوں میں غربت کم کرنے اور اداروں کو ایک چھت کے نیچے لا کر نچلے طبقے کے لیے بڑا بہتر پروگرام لارہے ہیں، غریبوں کیلئے قرضے لا رہے ہیں تاکہ وہ اپنے گھر بنا سکیں۔ عام آدمی کو انصاف دینا ہے، جوغریب وکیل نہیں کرسکتا اسے لیگل ایڈ دیں گے۔ حکومت کی پالیسی کا محورملک سے غربت کا خاتمہ ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے کہا یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا واحد پروگرام ہے۔ پروگرام کے تحت گھر سے ہسپتال اور ہسپتال سے گھر تک ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ بعدازاں صحت کارڈ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وزیر صحت عامر کیانی نے بتایا صحت انصاف کارڈ کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا ہے۔ میڈیا ورکرز کے لئے بھی خصوصی طور پر صحت کارڈ کا اجرا کریں گے۔ عامر کیانی نے کہاصحت انصاف کارڈ سے تمام بیماریوں کے علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں کارڈوں کی چھپائی 20 فروری سے شروع ہو گی اور ہر روز ایک لاکھ کارڈ چھاپے جائیں گے، تین ماہ میں ایک کروڑ پاکستانیوں کو کارڈ جاری ہوں گے۔ صحت انصاف کارڈ کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اعداد و شمار استعمال کئے جا رہے ہیں جبکہ نادرا سے معاونت حاصل کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم آفس میں اعلیٰ سطح اجلاس میں وفاقی قیادت ، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور صوبائی وزرا نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے عوام کو درپیش مسائل کے حل اور موثر پالیسیوں کی تشکیل کے لئے صوبوں اور وفاق کے درمیان رابطہ بہتر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں اب تک عوام الناس اور ملک کی بہتری کے لیے جو اقدامات کیے ہیں ان کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، عوام الناس کو پتہ چلنا چاہیے کہ ترقی اور سپیڈ کے دعوے کرنے والے کس طرح کا پاکستان اور کیسے حالات چھوڑ کر گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے صوبوں اور وفاق کے درمیان کوارڈینیشن بہتر کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے کہا ایگری کلچر سیکٹر کی ترقی سے عوام کو غربت سے نکلنے میں مدد ملے گی ۔انہوں نے ملک بھر کے ہسپتالوں میں صحت کے انتظام اور خصوصا صفائی کے معیار کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا سپتال انتظامیہ پر یہ واضح کر دیا جائے کہ صفائی کے معیار پر کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، وزرا ہسپتالوں کے باقاعدگی سے دورے کریں۔ دریں اثناوزیراعظم کے زیر صدارت ٹورازم ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا، وزیراعظم نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سرکاری اداروں کی جانب سے افسران کے لئے قائم957 ریسٹ ہاوسز کو کمرشل استعمال کے لئے انتظامات کرنے کے احکامات جاری کردئیے ۔ ملکی وبین الاقوامی سطح پر ملکی سیاحت کو اجاگر کرنےکے لئے وفاقی سطح پرنیشنل ٹورازم کوارڈینیشن بورڈ کی تشکیل دینے کی منظوری دے دی،بورڈ میں 25ممبران شامل ہوں گے ۔پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کی تنظیم کرتے ہوئے پی ٹی ڈی سی کی دو سو ارب کی جائیدادیں صوبوں کو منتقل کر نے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اجلاس میں مذہبی ٹورازم، ایڈونچر ٹورازم، کلچرل، تاریخی اور آرکیالوجیکل ٹورازم، ایکو ٹورازم، ٹرانس ہمالیہ جیپ ریلی گروپ، انفراسٹرکچر اور سہولت کاری، ریگولیٹری اور پالیسی ریفارمز، سرمایہ کاری اور ٹورازم برینڈنگ کے لئے مخصوص ورکنگ گروپ بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ بالاحصار قلعے کو سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جائے گا۔ مزید برآں و زیراعظم کی زیر صدارت اکنامک ایڈوائزی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں ملکی معیشت کی مجموعی صورتحال ، معیشت کے استحکام و بحالی کے لئے حکومت کی جانب سے اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات اور مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیاگیا ۔اجلاس میں وزیر خزانہ نے بریفنگ دی جبکہ ماہرین کی جانب سے معیشت کے استحکام کے سلسلے میں مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت ایک اجلاس میں سعودی عرب سے اعلیٰ سطح دورے کے تناظر میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے کی جانے والی تیاریوں اور اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.