ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی ڈیڈ لائن میں مزید دو ماہ کا ااضافہ کردیا گیا

ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی ڈیڈ لائن میں مزید دو ماہ کا ااضافہ 

ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی ڈیڈ لائن 30دن سے بڑھا کر 60 دن کردی گئی، کراچی میں شہری بلا تردد تینوں برانچز میں آکر اپنا لائسنس بنواسکتے ہیں
تینوں برانچز میں شہریوں کے لیے لاسہولت موجود ہے، وہ جب چاہیں آکر اپنا لائسنس بنوا سکتے ہیں، ڈی آئی جی فرحت علی

شخصیات ویب ڈیسک:

ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی ڈیڈ لائن میں مزید دو ماہ کا اضافہ کردیا گیا۔ کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس بنانے کے لیے مقررہ حتمی مدت 30دن سے بڑھا کر 60 دن کردی گئی ہے۔ ڈی آئی جی لائسنس فرحت علی جونیجو کے مطابق شہری بغیر کسی رکاوٹ تینوں برانچز میں آکرسہولت حاصل کرسکتے ہیں۔
زیرنظر نقشے میں کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس کے تینوں دفاتر کی نشاندہی کردی گئی ہے

زیرنظر نقشے میں کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس کے تینوں دفاتر کی نشاندہی کردی گئی ہے

رپورٹ کے مطابق کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس بنانے کے لیے مقررہ حتمی مدت 30دن سے بڑھا کر 60 دن کردی گئی ہے۔ ڈی آئی جی لائسنس فرحت علی جونیجو نے کہا ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لیے تینوں برانچز میں شہریوں کے لیے سہولت موجود ہے، شہری جب چاہیں آکر اپنا لائسنس بنوا سکتے ہیں۔
حقیقت میں ایک ماہ میں 26 لاکھ لوگوں کے ڈرائیونگ لائسنس بنانا پولیس اور شہریوں دونوں کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی ڈرائیونگ کی قابلیت کو جانچنا، کاغذات کی جانچ پڑتال اور پھر ڈرائیونگ لائسنس دینا یقیناً دودھ کی نہر کھودنے جیسا مشکل ہوگا۔
ترقی یافتہ ممالک میں چونکہ ایک عرصے سے اس کے لیے نظام قائم ہے، اس لیے وہاں پر 26 لاکھ لوگوں کو ایک ماہ میں لائسنس بنوانے کا مسئلہ درپیش نہیں ہوتا۔ لہٰذا وہاں پر ڈرائیونگ لائسنس کے لیے درخواست دینے والے ہر شخص کا ایسا امتحان لیا جاتا ہے جس کا ہمارے لائسنس آفسز میں تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان کے شہروں میں ڈرائیونگ نہایت تھکا دینے والا، خطرے سے بھرپور، اور اعصاب شکن کام ہے، اس کے مقابلے میں یورپ یا خلیج کی سڑکوں پر گاڑی چلانا نہایت آسان ہے، صرف اس لیے کہ بیرونی ممالک میں ناتجربہ کار، غیر تربیت یافتہ، اور قانون کی پاسداری نہ کرنے والے لوگ گاڑی نہیں چلا سکتے۔ وہاں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا نسبتاً مشکل اور طویل مرحلہ ہوتا ہے۔لائسنس بنوانے کے لیے زبانی سوالات کے علاوہ عملی امتحان بھی دینا پڑتا ہے جس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ سڑکوں پر جانی و مالی نقصانات کو کم سے کم رکھا جا سکے

ہر شخص اپنے ڈاکٹر سے صحت مند ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کرنا پڑتا ہے
بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے کا تصور بھی موجود نہیں۔ اٹھارہ سال سے کم عمر لوگ کبھی بھی ڈرائیونگ سیٹ پر نظر نہیں آئیں گے۔ مگر حالیہ رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ صرف شہر کراچی میں 38 لاکھ رجسٹرڈ گاڑیاں ہیں جبکہ ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والوں کی تعداد صرف 12 لاکھ ہے، اور اوپر سے سختی کر دی گئی ہے کہ 26 لاکھ لوگ جلد از جلد لائسنس لیں ورنہ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے پر سخت جرمانہ کر دیا جائے گا
ماہرین کا خیال ہے کہ اعلانات کے بجائے حکومت کوجامع طریقہ وضع کرنا ہوگا اور دنیا میں رائج ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے طریقہ کار کو تھوڑی بہت تبدیلیوں کے ساتھ اپنے ملک میں لاگو کرنا ہو گا۔ اور لوگوں کو پابند کرنا ہو گا کہ ڈرائیونگ کے امتحان میں جانے سے پہلے ان کو ڈرائیونگ کے قوانین کا مکمل علم ہوہے، اووہ سڑک پر گاڑی چلانے سے بھی آشنا ہیں۔

26 لاکھ ڈرائیونگ لائسنس دینے کا مطلب لوگوں سے چند سو روپے لے کر ایک پرنٹڈ کاغذ دینا نہ ہو بلکہ لوگوں کو تربیت دینا ہو کہ لوگ سڑکوں پر محفوظ گاڑی چلا سکیں۔ اس لیے آسانی پیدا کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہ ہو کہ جو لوگ لائن میں آ کر کھڑے ہو جائیں یا کسی موبائل یونٹ پر چلے جائیں وہ ڈرائیونگ لائسنس لے کر ہی لوٹیں۔

 ڈرائیونگ لائسنس بنوانا اور تجدید کروانا شہریوں کے لیے آسان بنایا جائے

ڈرائیونگ لائسنس بنوانا اور تجدید کروانا شہریوں کے لیے آسان بنایا جائے

Facebook Comments

POST A COMMENT.