اعظم سواتی کی معافی مسترد، سپریم کورٹ نے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دےدیا

اعظم سواتی کی معافی مسترد، کیوں نہ آپ کے خلاف آرٹیکل 62ون ایف کی کارروائی کریں،زیادتی تسلیم کریں:چیف جسٹس،وفاقی وزیر سے وضاحت طلب

جان محمد کا مزید کام کرنے سے انکار، آئی جی اسلام آبادکے تبادلہ کی معطلی کا حکم واپس،عامر ذوالفقار آئی جی اسلام آباد تعینات

شخصیات ویب رپورٹ
اسلام آباد،عدالت عظمٰی نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق مقدمے میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کی غیر مشروط معافی مسترد کرکے انھیں نوٹس جاری کردیااور وضاحت طلب کی ہے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت کارروائی کی جائے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےمعاملے کی تفتیش کے لئے آئی بی سے احمد رضوان، ایف آئی اے سے میر واعظ نیاز اور ڈی جی نیب پر مشتمل تین رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے کر ابزرویشن دی اعظم سواتی کا عمل اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے،اعظم سواتی وضاحت دیں وہ کیوں کر ممبر پارلیمنٹ رہ سکتے ہیں۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کے خلاف حکم امتناعی واپس لیتے ہوئے قرار دیاجے آئی ٹی کی سربراہی تینوں افسران میں سے سینئر افسر کرے گا،جے آئی ٹی اعظم سواتی اوران کے بیٹوں کے اثاثوں کی تفتیش بھی کرے گی۔عدالت نے اعظم سواتی اور متاثرہ خاندان کے درمیان صلح نامہ مسترد کرتے ہوئے ابزرویشن دی اس معاملے میں آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔متاثرہ شخص نے پیش ہوکرکہا میں اپنے ملک کی عزت خراب نہیں کر سکتا،اعظم سواتی کو اللہ کے واسطے معاف کردیا جس پرچیف جسٹس نے کہاملک کی عزت کا معاملہ کہاں سے آگیا،جے آئی ٹی تحقیقات کرے گی چاہے صلح بھی ہوگئی ہو،تسلیم کریں زیادتی کی گئی ورنہ سب قانونی کارروائی کا سامنا کریں،کیا اعظم سواتی ملک کے مالک ہیں،غریب کو دبا کرصلح کرلی،اعظم سواتی کو ذاتی حیثیت میں نہیں جانتا،یہ وہ لیڈر ہیں جنہوں نے ملک کو چلانا ہے؟،ایسے لوگوں کوعدالت کیوں برداشت کرے،ملک کو چلانے والے لیڈر سچے اور ایماندار ہونے چاہئیں۔ اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے غیر مشروط معافی کی استدعا کی اور کہا فریقین کے درمیان صلح ہوگئی،اس پرچیف جسٹس نے ناراضگی کا اظہارکیا اورعلی ظفر کو کہا آپ ہر بڑی شخصیت کی طرف سے عدالت میں پیش ہونے آجاتے ہیں،بتائیں آپ کا لائسنس کتنے دنوں کےلیے معطل کریں،جے آئی ٹی دیکھے کیا اعظم سواتی امریکا جا سکتے ہیں،پارٹی نے اللہ کی رضا کے لیے معاف کیا،ہم معاف نہیں کریں گے۔علی ظفر نے کہا کیس بدھ تک ملتوی کریں،چیف جسٹس نے کہا تلوار آپ پر لٹک رہی ہے،جتنے دن مرضی لے لیں۔آئی جی جان محمد پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا بتائیں آپ نے پرچہ درج کیوں نہیں کیا؟، آئی جی نے کہا میں ملک سے باہر تھا۔چیف جسٹس نے کہا کیا آپ ان حالات میں کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔آئی جی نے کہا ان حالات میں بطور آئی جی اسلام آباد کام کرنا مناسب نہیں ہوگا،عدالت نے آئی جی کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم واپس لے لیا۔چیف جسٹس نے کہاہم دیکھیں گے اعظم سواتی نے جائیداد کیسے بنائی،یہ بھی دیکھا جائیگا کہ اعظم سواتی کے پیچھے کون ہے،ہم بطور قاضی ان کو کیوں برداشت کریں،آئین میں آرٹیکل باسٹھ ون ایف کی شق کیوں رکھی ہے۔جسٹس اعجا زالاحسن نے کہا دیکھنا ہے حکومتی مشینری کا غلط استعمال کیوں ہوا؟۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے آئی جی کو کہا اگر اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ بنتا ہے تو درج کریں۔دوسری جانب وفاقی حکومت نےعامر ذوالفقارخان کو آئی جی اسلام آباد تعینات کرکے نوٹیفکیشن جاری کردیا،عامر ذوالفقارآئی جی موٹروے پولیس بھی رہ چکےہیں۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.