شگفتہ شفیق ، شاعری کے افق پر خواتین شاعرات میں ایک روشن اور چمکتا ستارہ

شگفتہ شفیق اپنے نام کی طرح شگفتہ بھی ہیں اور شفیق بھی۔ انھوں نے یہ شگفتگی اور شفقت زندگی کے دکھوں، محرومیوں اور محبتوں کے کھو جانے کے ان مٹ احساس سے پائی ہے۔

 شخصیات ویب نیوز

4 مئی 2023 بدھ 13 شوال 1444ھ

 تحریرو تجزیہ: سلیم آذر

  شگفتہ شفیق کی پانچویں کتا ب مری شاعری گنگنا کر تو دیکھو “ ہے۔ اس سے قبل ان کی چار کتابیں آچکی ہیں،جن کے نام اورتفصیل یوں ہے۔

پہلی کتا ب ‘‘ میرا دل کہتا ہے ’’ 2010 میں شائع ہوئی

پہلی کتا ب ‘‘ میرا دل کہتا ہے ’’ 2010 میں شائع ہوئی

پہلی کتا ب ‘‘ میرا دل کہتا ہے ’’ 2010 میں شائع ہوئی

دوسری کتاب ‘‘ یاد آتی ہے ’’ (2012)

تیسری کتاب ‘‘ جاگتی آنکھوں کے خواب’’ (2013)

چوتھی کتاب”شگفتہ نامہ ‘‘2019 میں اشاعت پذیر ہوئی

اوران کی اب تک کی آخری کتاب ‘‘مری شاعری گنگنا کر تو دیکھو ’’ گزشتہ سال 2022 میں شائع ہوکرقا رئین کے ہاتھوں میں ہے اور قارئین کو اپنا گرویدہ بنا چکی ہے۔

شگفتہ شفیق کی حالیہ کتاب ‘‘مری شاعری گنگنا کر تو دیکھو ’’ اور سابق کتابوں میں سے ایک کتاب ”میرا دل کہتا ہے “ کے مطالعے سے ان کی شاعری میں چند خاص باتیں نمایاں نظر آئیں ور ایک پہلو بہت ہی مشترک نظر آیا اور وہ پہلو ‘‘ محبت ’’ ہے ۔

شگفتہ شفیق کے ہرکلام ہرشعر میں‘ محبت’ ایک خاص طرح سے جلوہ فگن ہے اور وہ‘ محبت’ رشتوں کی محبت سے جنم لیتی ہے اور محبت کے رشتوں کی جنم دیتی ہے۔

ان کی شاعری کا رنگ اور اسلوب بہ ظاہر روایتی شاعری جیسا ہی نظر آتا ہے قافیہ ردیف کی بندش، زبان وبیان کا دلکش اظہار، الفاظ کی معنی آفرینی اور احساسات و جذبات کا  فسوں انگیز اظہار، سب روایتی شاعری کا عکس نظر آتا ہے اوران کے کلام میں بظاہر رشتے نظر نہیں آتے مگر ان رشتوں کی بنیاد پر اشعار ضرور جنم لیتے ہیں ، صرف چند اشعار میں ماں باپ، بہن بھائی مجازی خدا ، بچے ، بچوں کے  بچے اور دوستوں کی محبتیں جھلکتی ہیں اور ان رشتوں کی محبت کا یہ احساس ان کے ہر شعر میں پوری آب وتاب سے نظر آتا ہے   

رشتوں کے سب بندھن پیارے

ماں باپ ہوں یا آنکھ کے تارے

بہنیں بھائی یا سرکا سائیں

سب پہ شگفتہ جاں کو وارے

‘‘یاد آتی ہے ’’ شگفتہ شفیق کی دوسری کتاب 2012 میں شائع ہوئی

‘یاد آتی ہے ’’ شگفتہ شفیق کی دوسری کتاب 2012 میں شائع ہوئی

رشتوں کی محبت کا یہی احساس ہے جو شگفتہ شفیق کو احساسات کی شاعرہ بناتا ہے۔ وہ جب تنہائی میں شعر کہنے بیٹھتی ہیں تو یہ رشتے انھیں اپنے حصار میں لے کر اپنی محبت کے احساسات میں سمیٹ لیتے ہیں جس سے محبت کا کلام وجود میں آجاتا ہے۔ 

ہم ترے ہجر میں تنہا نہیں ہوتے ہیں کبھی

جوق درجوق چلے آتے ہیں یاروں کے ہجوم

شگفتہ شفیق کی دو کتابیں میں نے ایک دوست سے مستعار لے کر پڑھی تھیں ۔ اس لیے میری یاد داشت کی ڈائری میں اس حواالے سے تحریر مختصر ہے جب کہ ‘‘ میرا دل کہتا ہے ’’ اور حالیہ کتاب ’’ مری شاعری گنگنا کر تو دیکھو ’’ میرے پاس محفوظ ہیں لہٰذا ان کتابوں کے حوالے سے میں زیادہ بات کروں گا ۔ ویسے بھی میرا مقصد شگفتہ شفیق کی کتابوں کے ساتھ ساتھ ان کی شاعری اور شخصیت پر زیادہ گفتگو کرنا ہے۔

شگفتہ شفیق نے حمد بھی کہیں نعتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم بھی، نظمیں بھی، غزلیں بھی، قطعات بھی، رباعیات بھی کہیں اور افسانے بھی لکھے ہیں۔ کلام کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ چاہے مصرعے چھوٹے چھوٹے ہوں لیکن ان کے پیچھے وسیع مفہوم پوشیدہ نظر آتا ہے۔ گویا ان کا ظاہری پن مختصر لیکن باطن میں ان کے کلام کا قد کا ٹھ بلند ہے۔ غزل کا مطلع دیکھیں 

محبت میں غم کے فسانے بہت ہیں

مجھے راز دل کے چھپانے بہت ہیں

شگفتہ شفیق ایک درد مند دل رکھتی ہیں، انھوں نے زندگی کو قریب سے دیکھا، پرکھا اوراس کی سفاکیت کومحسوس کیا ہے۔ ان کی شاعری گویا ان کے انہی تجربات کی عکاسی کرتی ہے۔

شگفتہ شفیق نے شاعری میں ایسے موضوعات کا انتخاب کیا ہے جو عام زندگی میں معروف اور عوام الناس ان سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔ ان کا انداز اور لب و لہجہ سیدھا سادھا اور عام فہم ہے ع

مکر وفریب جھوٹ سے رہتی میں دور ہوں

اس کو بھی میرے دل کی ہے سادگی پسند

شگفتہ شفیق کے ہرشعر میں‘ محبت’ ایک خاص طرح سے جلوہ فگن ہے اور وہ‘ محبت’ رشتوں کی محبت سے جنم لیتی ہے اور محبت کے رشتوں کی جنم دیتی ہے

شگفتہ شفیق کے ہرشعر میں‘ محبت’ ایک خاص طرح سے جلوہ فگن ہے اور وہ‘ محبت’ رشتوں کی محبت سے جنم لیتی ہے اور محبت کے رشتوں کی جنم دیتی ہے

شگفتہ شفیق نے اپنی بات کو بیان کرنے کے لیے ہمیشہ بے تکلفی، خلوص اور دیانت داری سے کام لیا ہے ۔ وہ اشاروں اور کنایوں میں یا مبہم بات کرنا پسند نہیں کرتیں بلکہ جو بات کہنی ہوتی ہے اسے صاف صاف کہہ ڈالتی ہیں۔ یہی خوبی ان کی شاعری کو منفرد بناتی ہے۔ بلا شبہ شگفتہ شفیق صرف ایک اچھی شاعرہ ہی نہیں ایک اچھی افسانہ نگار بھی ہیں۔

 جب کہ رشتوں کے اعتبار سے پرکھا جائے تو وہ ایثار کرنے والی دوست، شفیق بہن، خدمت گزار بیٹی، محبت کرنے والی بیوی، بچوں پر جان چھڑکنے والی ماں اور خوب محبت کرنے والی نانی و دادی ہیں۔  ان رشتوں کا ذکر اس لیے کیا کیونکہ ان کی شاعری اور شخصیت پر ان رشتوں کا پرتو نظر آتا ہے

رشتوں کی محبت کا احساس شگفتہ شفیق کو احساسات کی شاعرہ بناتا ہے

رشتوں کی محبت کا احساس شگفتہ شفیق کو احساسات کی شاعرہ بناتا ہے

شگفتہ شفیق کی کتابوں کے نام بھی بڑے معنی خیز ہیں۔ میں نے اپنی یاد داشت کی ڈائری میں ان کی پہلی کتاب ‘‘ میرا دل کہتا ہے ’’ کے حوالے سے لکھ رکھا ہے کہ ‘‘ میرا دل کہتا ہے ’’ ایک دلیل ہے ، ایسی دلیل کہ جب کوئی بات منوانا ہو ، کسی روٹھے کو منانا ہو روٹھ کر اپنا آپ منوانا ہو۔ احساسات چھپانا ہوں ، جذبات چھپانا یا بھڑکانا ہوں، کوئی بات جتانا ہو، جذبات کا اظہار ہو، پیار کا انکار ہو کہ اقرار، اقرار میں اصرار ہو، جب کوئی سوال ہو اور سوال کا جواب نہ ہو یا جواب نہ دینا ہو اور کوئی پوچھ لے کہ کیوں؟ تو بس یہ دلیل کہ ‘‘ میرا دل کہتا ہے’’

شگفتہ شفیق واقعی شگفتہ ہیں، اپنی ذات و شخصیت میں ہی نہیں ،خیالات میں بھی اور خیالات کے اظہار اور اپنے کلام میں بھی ، ان کا تخیل بلندی کی طرف مائل ہے، شگفتہ شفیق کا قلم نثر اور شاعری ہردو اصناف میں اپنی سوچ ، رشتوں اور محبت کی مٹی سے جڑی ایسی خوب صورت دنیا تخلیق کررہا ہے جو دل کی آنکھوں سے پڑھے جانے کے لائق ہے۔

شگفتہ شفیق اسم بامسمٰی ہیں ، وہ اپنے تخیل میں یکتا ، ندرت خیال اور اظہار خیال میں شائستہ اوربے مثل سلیقہ رکھنے والی اور رشتوں کی زنجیر سے بندھی ایسی تخلیق کار ہیں جن کی شاعری انسانی جذبات کا عکس اور پرتو ہے۔ وہ پاکستان کے شعری ادب میں  ایسا معتبر نام ہیں جن کی نثری اور شعری تخلیقات نے قارئین کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.