الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی وزیرفیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان  نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان   نے فیصل واوڈا سے امریکی شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کا استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا انھیں پاکستان یا امریکا کے قانونی پیپر ورک کا زیادہ علم نہیں

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ سنایا

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نا اہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا تھا

شخصیات ویب نیوز

بدھ 7رجب المرجب 1443ھ 9 فروری 2022

رپورٹ : سلیم آذر

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیدیا ہے۔ الیکشن کمیشن میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کی یہ درخواستیں 2 سال قبل 21 جنوری 2020 ءکو مخالف امیدوار عبدالقادر مندوخیل، میاں فیصل اور آصف محمود کی جانب سے دائر کی گئی تھیں جبکہ سماعت کا باقاعدہ آغاز 3 فروری 2020 کو ہوا۔

فیصل واوڈ نااہلی کیس میں درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ وفاقی وزیر نے بطور امیدوار قومی اسمبلی ریٹرننگ افسر کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنی امریکی شہریت چھپائی، الیکشن کمیشن کے متعدد بار پوچھنے کے باجود فیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کی تاریخ نہیں بتائی۔

فیصل واوڈا نے 2018 کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، جائیدادوں کی خریداری کے ذرائع چھپائے ، منی ٹریل نہیں دی اور ٹیکس بھی ادا نہیں کیا۔

یہ درخواستیں 2 سال قبل 21 جنوری 2020 کو الیکشن کمیشن میں مخالف امیدوار عبدالقادر مندوخیل ، میاں فیصل اور آصف محمود کی جانب سے دائر کی گئی تھیں جن پر سماعت کا باقاعدہ آغاز 3 فروری 2020 کو ہوا۔

 الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا تھا جو آج 9 فروری کو سنایا


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا تھا جو آج 9 فروری کو سنایا

الیکشن کمیشن نے متعدد سماعتوں پر فیصل واوڈا سے دہری شہریت چھوڑنے کی تاریخ پوچھی لیکن جواب نہیں ملا۔

فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کو بتایا عام انتخابات کے وقت ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہوا تو منسوخ شدہ امریکی پاسپورٹ دکھایا تھا جس پر کلیئرنس ملی، نادرا نے 29 مئی 2018 کو امریکی شہریت سیز کر دی تھی۔

درخواست گزاروں نے سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپی جمع کرائی جس کے مطابق فیصل واوڈا نے 25 جون 2018 کو امریکی شہریت چھوڑی تاہم واوڈا نے اس کاپی کو تسلیم نہیں کیا۔

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا سے امریکی شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کا استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا انہیں پاکستان یا امریکا کے قانونی پیپر ورک کا زیادہ علم نہیں۔

درخواست گزاروں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ وہ خود امریکی سفارتخانے سے سرٹیفکیٹ کے لیے رابطہ کر لے تاہم الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کرانکار کر دیا کہ یہ اس کا اختیار نہیں۔

فیصل واوڈا نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد یہ استدعا بھی کی کہ یہ درخواستیں اس وقت کی ہیں جب وہ ممبر قومی اسمبلی تھے، اب ا نہیں مسترد کیا جائے  تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔

فیصل واوڈا نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد یہ استدعا بھی کی کہ یہ درخواستیں اس وقت کی ہیں جب وہ ممبر قومی اسمبلی تھے، اب انہیں مسترد کیا جائے، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے 6 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا تھا جو آج 9 فروری کو سنایا

Facebook Comments

POST A COMMENT.