روسی ٹیلی وژن کی خاتون اینکر کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کا خوب صورت جواب

روسی ٹیلی وژن کو انٹرویو میں عمران خان  کا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مناظرے کا چیلنج

شخصیات ویب نیوز

27فروری 2022 اتوار25 رجب المرجب 1443

تحریر : سلیم آذر

عمران خان نے روسی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیا۔ اس نٹرویو کے دوران عمران خان نے روس, امریکا، یوکرین،  یورپی یونین اور دنیا کے موجودہ حالات کے حوالے سے اپنے دورہ روس کے حوالے سے جہاں کھل کربات کی اپنی قومی پالیسی کوواضح کیا وہیں انھوں نے بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور کشمیرکے مسئلے پر بھی کھل کر اظہار خیال کیا۔

انٹرویو کے دوران انھوں نے ہنووتوا اور نریندر مودی کو بھی لتاڑا اورمودی کو کئی  اربوں لوگوں کے سامنے ٹیلی وژن پر مناظرے کا چیلنج بھی دیا۔

روسی ٹیلی وژن کو انٹرویو میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مناظرے کا چیلنج دے دیا

روسی ٹیلی وژن کو انٹرویو میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مناظرے کا چیلنج دے دیا

عمران خان نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کو غربت کی دلدل سے نکالنا اور ملک میں قانوں کی حکمرانی چاہتا ہوں۔  

روسی ٹیلی وژن کی اینکر خاتون نے عمران خان کو سراہتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ،انھوں نے کہا کہ کہ آپ نے اپنی زندگی میں جو چاہا حاصل کرلیا ، آپ نے اپنی زندگی کے سارے خواب پایہ تکمیل تک پہنچائے، لگتا ہے آپ اس میں بھی کامیابی حاصل کرلیں گے جس راہ پرآپ ابھی گامزن ہیں، آپ اس میں بھی کامیابی کے راستے پر ہیں۔

 خوب صورت خاتون صحافی روسی ٹیلی وژن کی معروف اینکروزیراعظم عمران خان کا انٹرویو کررہی ہیں


خوب صورت خاتون صحافی روسی ٹیلی وژن کی معروف اینکروزیراعظم عمران خان کا انٹرویو کررہی ہیں

عمران خان نے خاتون اینکرکو جواب دیا کہ میں ان خوش نصیب لوگوں میں سے ہوں جنھوں نے جو کچھ بھی اللہ تعالیٰ سے مانگا وہ ملا، اور اب یہ میری آخری خواہش ہے اور میری کوشش اور  دعا  کہ میں اس میں بھی کامیاب ہوسکوں۔ میں چاہتا ہوں میں پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم کرسکوں اوراپنے لوگوں کو غرب سے نکال سکوں، جیسا کہ چین نے غربت کے خاتمے کے لیے کیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ مجھے ایسے یاد رکھا جائے، اگر میں یہ کرسکا  تو میں اپنے خالق کے سامنے اعتماد سے ساتھ پیش ہوسکوں گا۔

انھوں نے کہا کہ یہ میرا ایمان ہے کہ جب قانون کی عمل داری ہوتی اور لوگوں کو غربت سے نکال لیں اور ان کی دیکھ بھال کریں اور ایک انسانی معاشرہ تشکیل دے دیں تو پھر آپ کو کچھ  مزید کرنے کی ضرورت نہیں رہتی، معاشرہ خود اپنا خیال رکھتا ہے ، ایک قوم بلندی کی جانب سفر کرنے لگ جاتی ہے اوروہ سب کو ساتھ لے کر بلندی کا سفرطے کرنا شروع کردیتی ہے لیکن اس صورت میں کوئی قوم اوپر نہیں جاتی جب چند لوگ تو امیرتر ہوتے جائیں اور باقی پیچھے رہ جائیں تو قوم ہرگز اوپر نہیں جاتی ہے، ترقی نہیں کرتی ہے

روسی ٹیلی وژن کی خاتون اینکرکا خوب صورت انداز

روسی ٹیلی وژن کی خاتون اینکرکا خوب صورت انداز

چین نے غربت کے خاتمے کے لیے جو  زبردست کام کیا درحقیقت چین نے وہی کچھ کیا ہے جو ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے  ساتویں صدی عیسوی میں انسانی تاریخ کا پہلا ایسا معاشرہ تشکیل دیا جس کی  دو خوصیات تھیں،اول قانون کی عمل داری  اور دوسرت سب کے لیے انصاف کی حکمرانی۔ اس طرح مدینے میں انسانی تاریخ کی پہلی فلاحی ریاست قائم ہوئی تھی اور پھر وہ صدیون کے لیے عظیم ترین تہذیب بنے

اب روسی خاتون اینکر نے وہ سوال کیا جس کاعمران خان نے ایسا خوب صورت جواب دیا کہ خاتون اینکر بھی بے اختیار داد دینے پر مجبور ہوگئی۔ خاتون اینکر نے کہا، آپ نے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا ، کیا میں آخری سوال یہ پوچھ سکتی ہوں، کیونکہ میں سیاست کا طویل عرصے سے مشاہدہ کررہی ہوں، میرا یقین ہے کہ  کوئی بھی رہنما کسی بالاتر روحانی قوت کے زیراثر ہی کامیابی حاصل کرسکتا ہے، تاہم روحانیات وہ بالاتر طاقت ہے جو آپ سے تقاضا کرتی ہے کہ آپ خود اپنے آپ سے مخلص ہوں جس مقصد کے لیے آپ کام کررہے ہیں اس سے مخلص ہوں تاہم سیاست ایک ایسا میدان ہے جہاں جوڑ توڑ کے بغیر چلنا ممکن ہی نہیں، آپ اس میں توازن کیسے قائم رکھتے ہیں کہ آپ سیاست میں موثر بھی ہوں اور اس طاقت کے ساتھ مخلص بھی، جو آپ کی طاقت کا ذریعہ ہے۔

یہ تھا وہ سوال جس کا عمران خان نے بے حد خوب صورت اور متاثر کن جواب دیا ، عمران خان نے کہا اس کا جواب بہت سادہ ہے آپ اپنے مقصد کے حصول کے لیے تو سمجھوتے کریں مگر اپنے مقصد پر کبھی سمجھوتہ نہ کریں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ میں بتا چکا ہوں کہ میرا مقصد کیا ہے ، اس مقصد کے لیے تو میں سمجھوتے کرتا ہوں میرا مقصد

ملک میں قانون کی حکمرانی اور سب کے لیے یکساں انصاف کا حصول ہے، میں قانون کی عمل داری اور غربت کا خاتمہ چاہتا ہوں ،بس اسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے میں سمجھوتہ کرلیتا ہوں۔ گویا وہ یہ بھی کہنا چاہتے تھے کہ وہ بلیک نہیں ہوتے کسی دبائو میں نہیں آتے اور کسی طاقت ور کے سامنے اپنا مقصد فراموش نہیں کرتے۔   

Facebook Comments

POST A COMMENT.