صبیحہ خانم انتقال کرگئیں ، لیجنڈ اداکارہ نے50 اور60 کی دہائی میں پاکستانی سنیما پرراج کیا

صبیحہ خانم انتقال کرگئیں ، لیجنڈ اداکارہ نے50 اور60 کی دہائی میں پاکستانی سنیما پرراج کیا
صبیحہ خانم کا پیدائشی نام مختار بیگم تھا اور وہ 16 اکتوبر 1935 کو گجرات پنجاب میں پیدا ہوئیں۔ ان کے شوہر سنتوش کمار کا اصل نام سید موسیٰ رضا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد صبیحہ خانم اور سنتوش کمار کی جوڑی کو فلمی دنیا میں کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا
صبیحہ خانم نے ’تہذیب‘، ’انوکھا‘، ’کنیز‘، ’مکھڑا‘، ’شکوہ‘، ’دیور بھابی‘، ’ایک گناہ اور ’سنگدل‘ جیسی فلموں میں شاندار اداکاری کی۔ فلموں میں لازوال اداکاری کے سبب انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فلم ایوارڈ نگار ایوارڈ اور تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا

شخصیات ویب نیوز
رپورٹ : سلیم آذر

صبیحہ خانم پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار تھیں جب کہ پہلی پاکستانی گولڈن جوبلی فلم کی ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہوا

صبیحہ خانم پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار تھیں جب کہ پہلی پاکستانی گولڈن جوبلی فلم کی ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہوا

ورجینیا : صبیحہ خانم پاکستان کی نامور اداکارہ طویل علالت کے بعد84برس کی عمر میں امریکا میں انتقال کرگئیں۔
فلموں میں لازوال اداکاری کے جوہر دکھانے والی پاکستان فلم انڈسٹری کی لیجنڈ اداکارہ صبیحہ خانم گردوں، بلڈ پریشر اور شوگرکے عارضے میں مبتلا تھیں اور کافی عرصے سے زیر علاج تھیں۔صبیحہ خانم کی نواسی سحرش خان نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
وہ اپنے شوہر سنتوش کمار کے انتقال کے بعد کئی برس پہلے اپنے بچوں کے ساتھ رہنے کے لیے امریکا منتقل ہوگئی تھیں۔ وہ ان دنوں امریکا کے علاقے ورجینیا میں مقیم تھیں۔
اداکارہ صبیحہ خانم 16 اکتوبر 1935کو پاکستانی شہر گجرات پنجاب میں پیدا ہوئیں، ان کا ابتدائی نام مختار بیگم تھا۔ لیکن فلمی دنیا میںآنے کے بعد انہیں صبیحہ خانم کے نام سے جانا گیا۔ انہوں نے 50 اور 60 کی دہائی میں پاکستانی فلم انڈسٹری میں اپنی شاندار اور عمدہ اداکاری سے نام کمایا۔
صبیحہ خانم کو ان کی بہترین اداکاری پرمتعدد بار ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ان کو کئی مرتبہ نگار ایوارڈز کا حقدار ٹھہرایا گیا۔

 لیجنڈ ری اداکارہ کا فنی کیرئر چار دہائیوں پر مشتمل تھا۔ 1950 اور 1960 کی 20 سالہ مدت میں انھوں نے سنتوش کمار کے ساتھ کئی کامیاب فلمیں کیں اورپاکستانی سنیما پرراج کیا، 1980 اور90 کی دہائی میں انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے مشہور ڈراموں میں بھی اداکاری کی

لیجنڈ ری اداکارہ کا فنی کیرئر چار دہائیوں پر مشتمل تھا۔ 1950 اور 1960 کی 20 سالہ مدت میں انھوں نے سنتوش کمار کے ساتھ کئی کامیاب فلمیں کیں اورپاکستانی سنیما پرراج کیا، 1980 اور90 کی دہائی میں انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے مشہور ڈراموں میں بھی اداکاری کی

اس کے علاوہ حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں تمغہ حسن کارکردگی بھی دیا گیا۔ بہت سے فلمی ماہرین کے نزدیک انہیں پاکستان کی پہلی سپر ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
انیس سو ساٹھ کی دہائی میں صبیحہ خانم پاکستانی فلم انڈسٹری کی معروف ترین اداکارہ تھیں، ان کی بہترین فلموں میں وعدہ، پاسبان، شیخ چلی، سات لاکھ، گمنام، دیوانہ، آس پاس، سسی، سوہنی، چھوٹی بیگم،حاتم، آج کل، مکھڑا، عشق لیلیٰ، محفل، پرواز، طوفان، موسیقار اور سرفروش سمیت دیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔

صبیحہ خانم پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار تھیں جب کہ پہلی پاکستانی گولڈن جوبلی فلم کی ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہوا

صبیحہ خانم پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار تھیں جب کہ پہلی پاکستانی گولڈن جوبلی فلم کی ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہوا

صبیحہ خانم اداکار سنتوش کمار کی شریک سفر تھیں۔ ان کا فنی کیرئر چار دہائیوں پر مشتمل تھا۔ 1950 اور 1960 کی 20 سالہ مدت میں انھوں نے سنتوش کمار کے ساتھ کئی کامیاب فلمیں کیں جن میں گمنام،دیور بھابھی،مکھڑا،وعدہ،حاتم،شیخ چلی اورسرفروش شامل ہیں۔’بیلی‘ ان کی پہلی فلم تھی جو 1950 میں ریلیز ہوئی تھی تاہم انہیں جس فلم نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا وہ ’گمنام‘ تھی۔1956 میں ان کی دوسری سب سے کامیاب سمجھی جانے والی فلم ’دلا بھٹی‘ ریلیز ہوئی۔ صبیحہ خانم پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار تھیں جب کہ پہلی پاکستانی گولڈن جوبلی فلم کی ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہوا۔ انہیں بہترین خدمات کے عوض 1987 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا۔
صبیحہ خانم کا پیدائشی نام مختار بیگم اوران کے شوہر سنتوش کمار کا اصل نام سید موسیٰ رضا تھا۔
صبیحہ خانم نے50 اور60 کی دہائی میں پاکستانی سنیما پرراج کیا۔ 1980 اور90 کی دہائی میں انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے مشہور ڈراموں میں بھی اداکاری کی۔ لیجنڈ ری اداکارہ کی پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
وفاقی وزیراطلاعات ونشریات سینٹرشبلی فراز نے اداکارہ صبیحہ خانم کے انتقال پر گہرے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کے انتقال سے پاکستانی فلم کے ناقابل فراموش عہد کا ایک باب آج تمام ہوا۔ اپنے پیغام میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ اداکارہ صبیحہ خانم کے انتقال پر گہرا دکھ ہے۔ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے صبیحہ خانم نے پاکستان اوربیرون ملک منفرد پہچان پائی

صبیحہ خانم کو بہترین خدمات کے عوض 1987 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا

صبیحہ خانم کو بہترین خدمات کے عوض 1987 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا
صبیحہ خانم کے ہمراہ مقبول اداکارہ نشو بیگم ، بہار بیگم و دیگر فنکاروں کا گروپ

شبلی فراز نے کہاکہ فلمی صنعت کے فروغ اورفن کی آبیاری میں ان کا کردار نہایت اہم رہا۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کوجواررحمت میں جگہ عطا فرمائے۔
صبیحہ خانم کی امریکا میں وفات پر پاکستان کی فلم انڈسٹری میں غم کی فضا طاری ہے اور ان کے چاہنے والے ان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے ممتاز ڈائریکٹر الطاف حسین نے کہا کہ صبیحہ خانم کی وفات سے پاکستان کی فلم انڈسٹری کا ایک سنہرا باب ختم ہو گیا ہے۔
الطاف حسین کے مطابق صبیحہ خانم کی اداکاری کی سب سے اچھی بات ان کی بے ساختگی اور فطری پن تھا۔ ان کے بقول صبیحہ خانم نورجہاں اور منور ظریف جیسے لوگوں کی صف میں شمار کی جاتی تھیں جن لوگوں کا خلا کبھی پورا نہیں ہوتا۔
الطاف حسین کہتے ہیں میرے خیال میں وہ پیدائشی طور پر اداکاری کا رجحان رکھتی تھیں، وہ اداکاری کرتے ہوئے اپنی ذات کو الگ رکھ دیتیں اور کردار میں ڈوب کر اس میں حقیقت کا رنگ بھر دیتی تھیں۔“

صبیحہ خانم کی نواسی سحرش خان نے ان کے انتقال کی خبر کی تصدیق کی ہے

صبیحہ خانم کی نواسی سحرش خان نے ان کے انتقال کی خبر کی تصدیق کی ہے

پاکستان کے معروف اداکار عثمان پیرزادا نے کہا کہ ہم ان سے عمر میں بہت چھوٹے تھے لیکن ہم سب ان کو بھابی کہہ کر بلایا کرتے تھے۔ میرا اور ان کا ساتھ ایک آدھ فلم سے زیادہ نہیں تھا لیکن ہمارے گہرے روابط تھے۔وہ میرے اور ثمینہ پیرزادہ سے بہت محبت کرتی تھیں وہ جب بھی مجھے دیکھتیں تو کہتیں کہ یہ بچہ میرے شہر گجرات کا ہے اور یہ بات کہتے ہوئے ان کی خوشی ان کی آنکھوں سے جھلکتی تھی۔
عثمان پیرزادہ کہتے ہیں کہ جانا تو سب کو ہے لیکن صبیحہ بھابی کا دنیا سے جانے کا غم بہت دکھی کر دینے والا ہے۔ اللہ انہیں جنت میں جگہ دے۔

 صبیحہ خانم کی اداکاری کی سب سے اچھی بات ان کی بے ساختگی اور فطری پن تھا، وہ پیدائشی طور پر اداکاری کا رجحان رکھتی تھیں، ان کا خلا کبھی پورا نہیں ہوگا، الطاف حسین

صبیحہ خانم کی اداکاری کی سب سے اچھی بات ان کی بے ساختگی اور فطری پن تھا، وہ پیدائشی طور پر اداکاری کا رجحان رکھتی تھیں، ان کا خلا کبھی پورا نہیں ہوگا، الطاف حسین

 جانا تو سب کو ہے لیکن صبیحہ بھابی کا دنیا سے جانے کا غم بہت دکھی کر دینے والا ہے، عثمان پیرزادہ

جانا تو سب کو ہے لیکن صبیحہ بھابی کا دنیا سے جانے کا غم بہت دکھی کر دینے والا ہے، عثمان پیرزادہ

 صبیحہ خانم نے50 اور60 کی دہائی میں پاکستانی سنیما پرراج کیا 1980اور90 میں ٹیلی وژن کے مشہور ڈراموں میں کام کیا

صبیحہ خانم نے50 اور60 کی دہائی میں پاکستانی سنیما پرراج کیا 1980اور90 میں ٹیلی وژن کے مشہور ڈراموں میں کام کیا

صبیحہ خانم اداکار سنتوش کمار کی شریک سفر تھیں، وہ پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار تھیں پہلی پاکستانی گولڈن جوبلی فلم کی ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہوا۔ بہترین خدمات کے عوض 1987 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا

صبیحہ خانم اداکار سنتوش کمار کی شریک سفر تھیں، وہ پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار تھیں پہلی پاکستانی گولڈن جوبلی فلم کی ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی انہی کو حاصل ہوا۔ بہترین خدمات کے عوض 1987 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا

Facebook Comments

POST A COMMENT.