امریکی صدر جوبائیڈن افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کرنے والے ہیں، پیر تک اعلان متوقع

امریکی صدر جوبائیڈن  افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کرنے والے ہیں، پیر تک اعلان متوقع

امریکی صدر جوبائیڈن  جلد اعلان کریں گے، ان اثاثوں کو امریکا میں نائن الیون حملوں کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر استعمال کیا جائے گا

امریکی بینکوں میں منجمد افغان اثاثوں کوافغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد اور نائن الیون حملوں کے متاثرین کو معاوضے کے طور پراستعمال کیا جائے گا

 

شخصیات ویب نیوز

11فروری2022جمعہ 9رجب المرجب 1443ھ

شخصیات ویب نیوز ڈیسک کراچی

امریکی صدر جوبائیڈن  افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کرنے والے ہیں، پیر تک اعلان متوقع، اعلان کے مطابق امریکی بینکوں میں منجمد افغان مرکزی بینک کے تقریباً7 ارب ڈالر کے اثاثے جاری کر دیے جائیں گے

ان اثاثوں کو افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد اور نائن الیون حملوں کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر استعمال کیا جائے گا

یہ بات غیرملکی خبررسان ایجنسی نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتائی۔

مریکی عہدیدار نے بتایا کہ جن امریکی عدالتوں میں 11 ستمبر کے متاثرین نے طالبان کے خلاف دعوے دائر کیے، انہیں بھی متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے کارروائی کرنا ہوگی

امریکی عہدیدار کے مطابق صدر جو بائیڈن  جلد ایک حکم نامہ جاری کرنے والے ہیں جس کے تحت امریکی بینکوں میں منجمد افغان مرکزی بینک کے تقریباً سات ارب ڈالر کے اثاثے جاری کر دیے جائیں گے، جنہیں افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد اور نائن الیون حملوں کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

اس حکم نامے کے تحت امریکی مالیاتی اداروں کو افغان ریلیف اور بنیادی ضروریات کے لیے 3.5 ارب ڈالر کے اثاثوں تک رسائی کو آسان بنانا ہوگا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پراس امر سے آگاہ کیا  کیونکہ فیصلے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

ایک اور غیرملکی اخبر رساں ادارے کے مطابق اس منصوبے میں فنڈز کا بقیہ نصف حصہ امریکا میں رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو کہ دہشت گردی کے امریکی متاثرین کی طرف سے جاری قانونی چارہ جوئی سے مشروط ہے، جس میں 11 ستمبر 2001 کو ہائی جیکنگ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان میں اگست کے وسط میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد بین الاقوامی فنڈنگ معطل کر دی گئی تھی اور بیرون ملک افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے گئے جن میں زیادہ تر امریکہ میں تھے۔

طالبان کے قبضے کے بعد سے  طویل عرصے سے مشکلات کا شکار معیشت مزید نیچے کی جانب گر رہی ہے۔

افغانستان کی سابقہ حکومت کے بجٹ کا تقریباً 80 فیصد عالمی برادری کی طرف سے آتا تھا۔ یہ رقم جو اب نہیں مل رہی، اس سے اسپتالوں، اسکولوں، فیکٹریوں اور سرکاری وزارتوں کی مالی امداد کی جاتی تھی۔

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ جن امریکی عدالتوں میں 11 ستمبر کے متاثرین نے طالبان کے خلاف دعوے دائر کیے، انہیں بھی متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے کارروائی کرنا ہوگی۔

توقع ہے کہ  آئندہ ہفتے کے آغاز پیر تک امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اس ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط ہو جائیں گے۔

طالبان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فنڈز جاری کرے اور انسانی تباہی سے بچنے میں مدد کرے۔

افغانستان کے پاس 9 ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے ہیں جن میں امریکا میں 7 ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے بھی شامل ہیں جبکہ باقی بڑی حد تک جرمنی، متحدہ عرب امارات، سوئٹزرلینڈ اور قطر میں ہیں۔

یہ بھی توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ افغان طالبان اس تقسیم کی  ممکنہ طور پر مخالفت کریں گے۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.