بیلا روس کورونا وائرس کے سامنے ڈٹ کرکھڑا ہوگیا، لاک ڈاﺅن اور احتیاطی اقدامات کرنے سے انکار

بیلاروس دنیا کا واحد ملک ہے جو کورونا سے پریشان نہیں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے، سرحدیں کھلی ہیں، لوگ اپنے کاموں پر جا رہے ہیںر سراسیمگی کے عالم میں کوئی ٹوائلٹ پیپر خرید کر ذخیرہ نہیں کر رہا
بیلا روس میں سنیما کھلے ہوئے ہیں ، فٹ بال میچ بھی ہورہے ہیں جو پڑوس کے ملک روس اور یورپ میں فٹ بال کو ترسے ہوئے افراد کے لیے براہ راست نشر کیے جارہے ہیں یورپ
بیلاروس کے صدر الیگزیندر لوکاشنکو کا کہنا ہے کہ ملک کو کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوئی احتیاطی اقدامات کرنے کی ضرورت نہیں
کئی سو ملین آبادی وبا کے خطر ے سے دوچار ، تین چوتھائی دنیا لاک ڈاﺅن 44ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں
دنیا کا ہرملک ہر حکمراں ہر شہری کورونا وائرس سے دہشت زدہ اور خود اختیار کردہ قید تنہائی کا شکار ہے مگر بیلا روس بالکل پریشان نہیں
صدر لوکاشنکو بالکل ٹھیک کر رہے ہیں کیونکہ ملکی سطح پر قرنطینہ نافذ کرنے سے بیلاروس کی معیشت تباہ ہو جائے گی، حکومت کے کٹر مخالف حزب اختلاف کے رکن کی حمایت
خفیہ ایجنسیوں کو افواہیں اور خوف و ہراس پھیلانے والے شرپسندوں پر نظر رکھنے کی ہدایت، ”کورونا کا علاج ٹریکٹر کوکرے گا “ صدر کے بیان کا خوب چرچا

شخصیات ویب نیوز
رپورٹ : سلیم آذر

کورونا وائرس کے پھیلائو کو نظر انداز کرکے بیلاروس کے شہری فٹ بال اسٹیڈیم میچ دیکھنے کے لیے جمع ہیں ان میں خواتین، بچے اور ہر عمر کے لوگ شامل ہیں، ہرچند کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کھیلوں کے میدان ویران ہیں خصوصآ یورپ میں جہاں فٹ بال کا جنون ہے وہ بھی سونے پڑ گئے ہیں مگر بیلا روس ایسا یورپی ملک ہے جہاں فٹ بال میچ نہ صرف جاری ہیں بلکہ یورپ خاص طور پر روس میں فٹ بال کے شوقین افراد کے لیےی فٹ بال میچ براہ راست نشر بھی کیے جا رہے ہیں

دنیا کی کئی سو ملین آبادی کورونا وائرس کے خطر ے سے دوچار ہے، تین چوتھائی دنیا لاک ڈاﺅن کا شکار ہے، جنگ عظیم دوم کے بعد کورونا وائرس کی بدترین وبا کے ہاتھوں 44ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ، دنیا کا ہرملک ہر حکمراں ہر شہری کورونا وائرس سے دہشت زدہ اور خود اختیار کردہ قید تنہائی کا شکار ہے ، مگر ایسے میں دنیا کا صرف ایک ملک ایسا ہے جو کورونا سے پریشان نہیں۔
بیلاروس دنیا کا واحد ملک ہے جو کورونا سے پریشان نہیں ہے۔ بیلاروس میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ بیلا روس کی سرحدیں کھلی ہیں، لوگ اپنے کاموں پر جا رہے ہیں اور سراسیمگی کے عالم میں کوئی ٹوائلٹ پیپر خرید کر ذخیرہ نہیں کر رہا۔
بیلاروس کے صدر الیگزیندر لوکاشنکو کہتے ہیں کہ ملک کو کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوئی احتیاطی اقدامات اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
یورپ جو رکوونا وائرس کی عالمی وبا کا مرکز بن چکا ہے لیکن اسی براعظم پر ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں حکام عوام کو اپنے روز مرہ کی زندگی کے معمولات کو تبدیل نہ کرنے کی ہدایات دے رہے ہیں۔
بیلاروس کئی اعتبار سے ایک انوکھا ملک ہے۔ یہ یورپ کے دیگر ملکوں اور اپنے قریب ترین ہمسایہ ممالک، یوکرین اور روس سے بہت مختلف رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
یوکرین ہنگامی حالت نافذ کرنے والا ہے جبکہ روس میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں، بڑے اجتماعات پر پابندی ہے اور ملک میں آنے اور جانے والی تمام پروازوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب بیلاروس میں کئی لحاظ سے زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔

محتاج بن کر زندگی گزارنے سے بہتر مرجانا ہے۔ صدر بیلاروس الیگزینڈر لوکاشنکو


بیلا روس کی سرحدیں کھلی ہیں، لوگ اپنے کاموں پر جا رہے ہیں اور سراسیمگی کے عالم میں کوئی ٹوائلٹ پیپر خرید کر ذخیرہ نہیں کر رہا۔
بیلاروس کے صدر الیگزیندر لوکاشنکو کہتے ہیں کہ ملک کو کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوئی احتیاطی اقدامات اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
بیلا روس نے سنیما ہال اور تھیٹر بند نہیں کیے ہیں اور اجتماعات پر پابندی بھی نہیں لگائی ہے۔ دنیا بھر میں یہ واحد ملک بچا ہے جس نے اپنے فٹبال مقابلے منسوخ نہیں کیے ہیں۔
بیلا روس کی پریمیئر شپ کے میچ معمول کے مطابق کھیلے جا رہے ہیں اور یہ مقابلے ہمسایہ ملک روس میں فٹ بال دیکھنے کو ترسے ہوئے شائقین کے لیے براہ راست ٹی وی پر نشر بھی ہو رہے ہیں۔
صدر لوکاشنکو کا یہ بیان کہ ”ٹریکٹر کورونا کا علاج کرے گا “ عوامی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے اور اس کا سوشل میڈیا پر خوب چرچا ہے۔
صدر لوکاشنکو کا اشارہ کھیتوں میں دیانتداری سے پوری محنت کرنے کی طرف تھا۔
لیکن بیلاروس کے بہت سے عام شہری شدید تشویش کا شکار ہیں کیونکہ انہیں علم ہے کہ باقی دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔
منسک میں بہت سے نوجوان اور اسکول کے بچے بیماری کا بہانا بنا کر چھٹیاں کر رہے ہیں۔
عوام میں پائی جانے والی تشویش کے پیش نظر کئی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں کلاسوں کے اوقات بدل دیے گئے ہیں تاکہ طالب علموں کو دن کے مصروف اوقات میں پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر نہ کرنا پڑے۔
منسک کی سڑکوں اور گلیوں میں کم لوگ نظر آ رہے ہیں اور لوگوں کو اس بات کا احساس ہے کہ عمر رسیدہ افراد کو اس وبا سے زیادہ خطرہ ہے۔ لیکن لوگوں کو اس وبا کے بارے میں جو کچھ معلوم ہوا ہے، اس میں حکام کا بہت کم کردار ہے۔
صدر لوکاشنکو کہتے ہیں کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ بیرونی ممالک سے آنے والے تمام مسافروں کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔

بیلا روس میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی مگر کچھ لوگ ایسے ہیں ل اجتماع میں آنے سے قبل احتیاط کا دامن نہیں چھوڑتے اور منہ پر ماسک لگا کر آتے ہیں


ان کا دعوی ہے کہ ایک دن میں صرف دو سے تین مسافروں کو کورونا کا شکار پایا جاتا ہے اور انہیں فوراً قرنطینہ میں ڈال دیا جاتا ہے جہاں سے وہ ڈیڑھ سے دو ہفتوں بعد جا سکتے ہیں۔
لوکاشنکو کا اصرار ہے کہ پریشانی اور ذہنی دباو ¿ بہت خطرناک ہوتے ہیں اور یہ وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ انہوں نے ملک کی خفیہ ایجنسی ’بیلاروس کے جی بی‘ کے اہلکاروں کو ہدایت کی ہے وہ افواہیں اور خوف و ہراس پھیلانے والے شرپسندوں پر نظر رکھیں۔
اب تک بیلاروس میں کورونا وائرس کے 86 مریض سامنے آئے ہیں اور کورونا وائرس میں مبتلا دو مریضوں کی موت ہو چکی ہے۔ اس بات کی سرکاری طور پر تصدیق ہو چکی ہے کہ یقیناً یہ مریض کورونا وائرس ہی کا شکار ہوئے ہیں۔ بیلاروس کی حزب اختلاف کے ایک سرگرم کارکن اندرے کِم جو عام طور پر حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انہوں نے صدر کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوکاشنکو بالکل ٹھیک کر رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ملکی سطح پر قرنطینہ نافذ کرنے سے بیلاروس کی معیشت تباہ ہو جائے گی۔ دنیا میں سب کچھ درہم برہم ہو گیا ہے لیکن بیلاروس دنیا کا واحد ملک ہے جہاں حکومت عوام میں مقبول اقدامات کے بجائے ان کے لیے خیر کی تمنا کرتی ہے
۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.