صبیحہ صبا اور رضیہ سبحان کی غزلیں ا یک دوسرے کی ضد بن گئیں

صبحہ صبا کہتی ہیں:اک کھیل تماشہ نہیں یہ چیز الگ ہے ۔۔۔۔ تم شوق سے لے لو کہ تمہاری ہوئی دنیا تو رضیہ بولیں: کسی بھی غم کا یہاں اندمال ہو نہ سکا ۔۔۔ کہ میں ترا، تو مرا ،ہم خیال ہو نہ سکا

 

جھلسی ہوئی اک درد کی ماری ہوئی دنیا

 

صبیحہ صبا

 

جھلسی ہوئی اک درد کی ماری ہوئی دنیا

اک درد کے آسیب سے ہاری ہوئی دنیا

قدرت نے سجایا ہے اسے لالہ وگل سے

کیا ہم نے دیا جب سے ہماری ہوئی دنیا

اک کھیل تماشہ نہیں یہ چیز الگ ہے

تم شوق سے لے لو کہ تمہاری ہوئی دنیا

ہے اتنی کشش اس میں کہ دیوانہ بنائے

جیسے کہ ہو جنت سے اتاری ہوئی دنیا

مٹھی میں دبی ریت کی مانند یہ پھسلے

یاد آتی ہے رہ رہ کے گزاری ہوئی دنیا

گرتوں کو سنبھلنے کی یہ مہلت نہیں دیتی

چڑھتے ہوئے سورج کی پجاری ہوئی دنیا

جو ہو گیا دنیا کا وہ اپنا نہیں رہتا

اپنے سے بھی زیادہ جسے پیاری ہوئی دنیا

٭٭٭

کسی بھی غم کا یہاں اندمال ہو نہ سکا

 

رضیہ سبحان

 

کسی بھی غم کا یہاں اندمال ہو نہ سکا

کہ میں ترا ،تو مرا ،ہم خیال ہو نہ سکا

عجیب لذتِ آزارِ دل ہوا حاصل

خوشی کے پل میں بھی رقصِ وصال ہو نہ سکا

کمالِ ضبط نے بے حِس بنا دیا دل کو

کسی بھی غم کا ترے اب ملال ہو نہ سکا

وہی وِصال کے لمحے وہی غمِ ہجراں

یہ کیا کہ عشق بھی ضرب المِثال ہو نہ سکا

جو جذبِ شدتِ قلبی سے ہوگیا محروم

کمالِ فن میں وہ یکتا بلال ہو نہ سکا

کسی کے ح ±جرہء دِل تک رسائی کیا ہوتی

کمالِ شوق کبھی با کمال ہو نہ سکا

٭٭٭

Facebook Comments

POST A COMMENT.