بے ساختہ ، سلیم آذر کے افسانوں کے مجموعے میں شامل تین منفرد افسانے

بے ساختہ  ، سلیم آذر کے افسانوں کے مجموعے میں شامل تین منفرد افسانے

کاٹھ کا رہنما،بونا اور پچھتاوئوں کا قبرستان

سلیم آذر

Saleem Aazar Chief editor Shakhsiyaat News r Sha

سلیم آذر افسانہ نگار، مصنف بے ساختہ چیف ایڈیٹر شخصیات ویب نیوز

وہ کھیت میں گڑے کاٹھ کے پتلے کی طرح میدان میں کھڑا تھا۔ اس کا لباس عجیب تھا۔ پیچھے سے اس نے سوٹ پہن رکھا تھا، سر پر مائوکیپ کی طرح سے کوئی ٹوپی لگا رکھی تھی لیکن آگے سے دیکھو تو لگتا کہ ٹخنوں سے اونچی شلوار اور لمبا چوغہ پہنے کوئی مولوی ہے۔ سرپر عمامہ باندھ رکھا تھا۔پُتلے نے جھوٹ کی چادر اوڑھ رکھی تھی۔

اس کے گرد لوگوں کا ہجوم اکٹھا تھا جو اس کی پرستش کررہا تھا۔ پتلے کے آگے اس کے عقیدت مند چڑھاوے میں اپنی قیمتی اشیا اس کی نذرکررہے تھے۔ میں نے دیکھا کہ ہجوم میں بیشتر افراد کے چہروں پرعقیدت سے زیادہ خوف نمایاں تھا جب کہ اس کے پیچھے جمع افراد کے انداز سے بیزاری اور اکتاہت کا اظہار ہورہا تھا۔

 میں پُتلے کے قریب چلا گیا اورمولوی ٹائپ پتلے سے پوچھا،” تم ایک جگہ کھڑے اورایک ہی کام کرتے ہوئے اکتاتے نہیں؟

اس نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولا، ” لوگوں کو بے وقوف بنانے میں جو لذت ہے وہ مجھے اکتانے نہیں دیتی۔

 ہاں تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔ لوگوں کو بے وقوف بنانے میں بڑی لذت ہے مگر… “ میں نے ذرا رک کر پھر کہا، ”جو فریب کھاتے ہیںوہ تلملاتے بھی توہیں۔

یہی تو کمال ہے۔“ وہ بے ساختہ ہنسا۔ پھر کہنے لگا، ”ہر فریب کھانے والا مجھے الزام دینے کے بجائے اسے اپنی قسمت قرار دے کر صبرکرتا ہے۔

مگر کوئی تو ہوگا جو جانتا ہوگا کہ تم رہنما نہیں کاٹھ کے پتلے ہو۔ وہ تمھارے فریب کو سمجھتا، اس پر احتجاج کرتا اور لوگوں کو اس سے آگاہ کرتا ہوگا۔

 ہاں ایسے بہت سے ہیں مگر وہ وہاں ہیں۔“ مولوی ٹائپ پتلے نے دائیں جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ میں نے اس جانب دیکھا تو وہاں خنجروں اورتلواروں سے گھائل متعدد جسم اور سربریدہ لاشے پڑے تھے۔انھیں دیکھ کر میں دہل اُٹھا اور بھاگ کر پتلے کے عقب میں آگیا۔ وہاں جدید لباس میں ملبوس ماڈرن پتلا بائیں جانب اشارہ کررہا تھا۔ شاید اس نے مولوی پُتلے سے میری گفتگو سُن لی تھی۔ میں نے اس کے اشارے پر بائیں جانب دیکھا تو وہاں گولیوں سے چھلنی لاشیں اور انسانی جسم کے اعضا بکھرے ہوئے تھے جو بم اور خود کش دھماکوں میں اُڑ گئے تھے۔

بونا

سلیم آذر

سلیم آذر

سلیم آذر صحافی، مصنف، افسانہ نگار کالم نگار

شادی کے 25 سال بعد بھی ہماری محبت مثالی تھی۔ہم دونوں ایک دوسرے کو ٹوٹ کر چاہتے تھے۔

اس دن ہم گھر کے لان میں خوش گپیاں کررہے تھے۔وہ مجھے بتا رہی تھی کہ ان گزرے 25 برسوں کے دوران اس نے میری محبت میں کیا کچھ تیاگ دیا۔ ایثار کی اس داستان کے ساتھ ساتھ وہ پودوں کی بڑھنے والی شاخوں کو مہارت سے تراش کر ہموار کررہی تھی۔ شاخیں کٹنے سے بعض پودے بہت چھوٹے رہ گئے تھے۔

 میری بیوی کو یہ عجیب شوق تھا۔ وہ پودوں کی بڑھنے والی ذرا سی بھی شاخ کو کاٹ کر ہموار کردیتی تھی۔ اسے اپنے قد سے بلند پودے پسند نہیں تھے۔ ہمارے گھر میں تمام پودے اوردرخت چھوٹے تھے۔

 اس دن یہ کام کرتے ہوئے اس کے اندر سے خوشی جیسے پھوٹی پڑرہی تھی۔ مجھے ایک دم ایسا لگا جیسے وہ میری شخصیت کوبھی اپنے پیار کی قینچی سے کاٹ کر اپنی مرضی کے مطابق پست بناتی رہی ہو اور چھوٹے رہ جانے والے پودوں کی طرح اس کے پیار کی انتہا نے مجھے بھی بونا بنادیا ہے۔

پچھتاوئوں کا قبرستان

سلیم آذر

Bai Saakhta

بے ساختہ سلیم آذر کے افسانوں اور افسانچوں کا مجموعہ

 میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا اور اس کے دل میں اُتر گیا۔ وہ دل جو پہلے محبت کی گرم جوشی سے بھرا، جذبوں کا شور مچاتا دریا اور اپنائیت کا

 ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آتا تھا، اب پژمردہ اور بے جان لگا۔

 اس کے دل میں تومجھ سے بھی زیادہ ارمان اورخواہشیں دفن تھیں۔ ایسا کیوں! وہ اپنے خوابوں کی تکمیل اورحسرتوں کو پورا کرنے کے لیے ہی تو مجھے

 چھوڑ گئی تھی۔ اب اس کا دل اتنا عمیق وتاریک قبرستان کیوں…؟

وہ اِدھر ادھر کی باتیں کرتی اور اپنی زندگی کے گوشے بے نقاب کرتی رہی۔ پھر وہ چلی گئی۔ اس کے جانے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ ہم سب اپنے ارمانوں اورحسرتوں سمیت اپنے اپنے دل کے قبرستانوں میں دفن رہتے ہیں مگر کچھ لوگوں کے دل صرف پچھتاوئوں کا قبرستان ہوتے ہیں۔

Shakhsiyaat web News

شخصیات ویب نیوز اور یوٹیوب چینل شخصیات نیوز

Facebook Comments

POST A COMMENT.