کراچی سرکلر ریلوے آخر کارپیر سے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) نے اچانک ایک ہفتے یعنی 6 روز بعد 16 نومبر سے سروس شروع کرنے کا اعلان کیا
پیر 16 نومبر کو پپری سے اورنگی ٹاؤن تک 60 کلومیٹرکے سفر کا آغاز ہوگا اور ٹریک کے لیے 4 ٹرینیں مختص کردی گئیں
ڈویژنل سپرٹنڈنٹ (ڈی ایس ) ریلوے کے مطابق ٹرینیں 3، 3 گھنٹوں کے وقفے سے اپ اور ڈاؤن ٹریکس پر چلیں گی

صبح 7 بجے اورنگی ٹاؤن اسٹیشن سے پہلی ٹرین روانہ ہوگی جس کے بعد صبح 10 بجے دوسری ٹرین روانہ ہوگی۔ صبح 10 بجے دوسری ٹرین روانہ ہوگی۔

شخصیات ویب نیوز
رپورٹ سلیم آذر

Saleem Aazar Chief Editor Shakhsiyaat.com

Saleem Aazar Chief Editor Shakhsiyaat.com

کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) نے اچانک ایک ہفتے یعنی 6 روز بعد 16 پیر نومبر سے سروس شروع کرنے کا اعلان  کردیا 
کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی بحالی میں اب تک کی جانے والی پیش رفت کی تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کے پہلے مرحلے میں کراچی سٹی اسٹیشن سے منگھو پیر تک 12 کلو میٹر ٹریک بحال ہو چکا ہے جب کہ اورنگی اسٹیشن تک 14 کلومیٹر کا ٹریک مکمل کیا جائے گا جس پرکام جاری ہے۔
دوسرے مرحلے میں اورنگی اسٹیشن سےگیلانی اسٹیشن (گلشن اقبال) 7کلو میٹر اور تیسرے مرحلے میں گیلانی اسٹیشن سے ڈرگ کالونی تک 9 کلومیٹرکا ٹریک بحال کیا جائےگا۔

کراچی سرکلر ریلوے کا پیر 16 نومبر سے پپری تا اورنگی ٹاؤن 60 کلومیٹرسفرکا آغاز، 4 ٹرینیں مختص جو 3، 3 گھنٹوں سے اپ اور ڈاؤن ٹریکس پر چلیں گی، پہلی ٹرین صبح 7 بجے اورنگی ٹاؤن اسٹیشن روانہ ہوگی، 16 ہزار مسافر سفر کریں گے

کراچی سرکلر ریلوے کا پیر 16 نومبر سے پپری تا اورنگی ٹاؤن 60 کلومیٹرسفرکا آغاز، 4 ٹرینیں مختص جو 3، 3 گھنٹوں سے اپ اور ڈاؤن ٹریکس پر چلیں گی، پہلی ٹرین صبح 7 بجے اورنگی ٹاؤن اسٹیشن روانہ ہوگی، 16 ہزار مسافر سفر کریں گے

پاکستان ریلوے کی جاری تفصیلات کے مطابق 44کلومیٹرپر مشتمل کے سی آر ٹریک میں 20 اسٹیشنز اور 24 پھاٹک ہیں جس میں سے 30کلومیٹر لوپ لائن اور 14کلومیٹر مین لائن پر بنا ہے،کل 20 اسٹیشن ہیں جن میں سے 15 لوپ لائن اور 5 مین لائن پر ہیں۔
پورے ٹریک پر 24 لیول کراسنگ یعنی پھاٹک قائم ہیں جن میں سے 15 لیول کراسنگ کی مرمت کے لیے سوا 15 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

پیر 16 نومبر کو شروع ہونے والے پہلے مرحلے میں فی ٹرین 5 بوگیوں پر مشتمل ہے اور 4 گاڑیاں مختص ہیں جو ہرتین گھنٹے بعد پپری تا اورنگی ٹائوں اپ اور ڈائوں سفر کریں گی۔ یہ سفر پپری سے شروع ہوکر لانڈھی، ملیر، ڈرگ روڈ کینٹ، سٹی، کیماڑی وزیر مینشن، لیاری ، گلبائی، سائٹ، شاہ عبداللطیف سے گزرتا ہوا اورنگی اسٹیشن پر اختتام پذیر ہوگا اسی طرح اورنگی سے شروع ہونے والا سفر پپری پر ختم ہوگا۔ گآڑیاں صبح 7 بجے چلنا شروع ہوں گی دوسری 10 بجے، بعد ازاں ایک بجے اور 4 بجے چلیں گی۔
کراچی سرکلر ریلوے کے کوچز کی تیاری کاکام اسلام آباد کیرج فیکٹری میں جاری ہے، 7 تیار ہیں جب کہ جنوری تک 40 کوچز تیار کرلی جائیں گی، ہرکوچ میں 96 مسافروں کے لیے 64 نشستیں اورکھڑے ہونے والے مسافروں کے لیے 32 ہینڈ ہولڈ بار لگائے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ واش رومز، پنکھے، ٹی وی،وائی فائی اور موبائل چارج کرنے کی سہولیات بھی موجود ہوں گی۔
پاکستان ریلوے کی تفصیلات کے مطابق کے سی آر منصوبے کو 3 مراحل میں بحال کیا جائےگا، پہلے مرحلے میں یومیہ 32 ٹرینز کےذریعے 16 ہزار مسافر سفر کریں گے اور کل فاصلہ آدھے گھنٹے میں طے ہوگا۔ اپ گریڈیشن کے بعد ٹرینوں کی تعداد 48 جب کہ مسافروں کی گنجائش بڑھ کر 24 ہزار ہوجائےگی اور سفرکا دورانیہ کم ہو کر 19 منٹ رہ جائےگا۔
دریں اثنا وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے اسلام آباد میں کیرج فیکٹری کا دورہ کرکے کوچز کی تیاری کاجائزہ لیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کراچی سرکلر کی بحالی کیلئے 40 کوچز بنا رہے ہیں، اب تک کیرج فیکٹری میں7 کوچز تیار کی جاچکی ہیں،3 ماہ میں 40 کوچز تیار کرلیں گے،اس کے لیے وزارت ریلوے کو 10 ارب روپیہ ملا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی سرکلر ریلوے کیس میں سندھ حکومت اورپاکستان ریلوے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری ریلویز کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اور اس ضمن میں وجوہات طلب کی ہیں۔
خیال رہے کہ 10 اگست کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سیکریٹری ریلوے کو ہدایت کی تھی کہ سرکلر ریلوے اسی سال چلنی چاہیے۔
اسی حوالے سے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری ریلویز کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے وجوہات طلب کی ہیں۔
عدالت نے سیکریٹری ریلویز اور چیف سیکریٹری سندھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ، ساتھ ہی ڈی جی ایف ڈبلیو او کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت دینے کا حکم ہے۔

 پیر 16 نومبر کو پپری سے اورنگی ٹاؤن تک 60 کلومیٹرکے سفر کا آغاز ہوگا اور ٹریک کے لیے 4 ٹرینیں مختص ٹرینیں 3، 3 گھنٹوں کے وقفے سے اپ اور ڈاؤن ٹریکس پر چلیں گی، پہلے 16ہزار اور اپ گریڈیشن کے بعد 24 ہزار مسافر سفر کریں گے

پیر 16 نومبر کو پپری سے اورنگی ٹاؤن تک 60 کلومیٹرکے سفر کا آغاز ہوگا اور ٹریک کے لیے 4 ٹرینیں مختص ٹرینیں 3، 3 گھنٹوں کے وقفے سے اپ اور ڈاؤن ٹریکس پر چلیں گی، پہلے 16ہزار اور اپ گریڈیشن کے بعد 24 ہزار مسافر سفر کریں گے

عدالت نے کہا کہ سیکریٹری ریلویز اور چیف سیکریٹری سندھ بتائیں کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ کیوں فعال نہیں ہوا، کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اب بات صرف یہاں تک نہیں رکے گی، ہم سب کو بلائیں گے اور ضرورت پڑی تو وزیراعظم کو بھی بلالیں گے، ضرورت پڑی تو وزیراعلیٰ سندھ کو بھی طلب کریں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی سرکلر ریلوے کیوں فعال نہیں ہوئی؟ سرکلر ریلوے فعال کرنے کے حکم پرعملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟
عدالت نے کہا کہ محکمانہ خط بازی کی گئی لیکن سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، سیکریٹری ریلوے اور چیف سیکریٹری توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔
کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت اب 2 ہفتوں بعد ہوگی۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.