کورونا وائرس، سندھ حکومت کو سنگین صورت حال کے لیے تیار رہنے کی ہدایت

کورونا کے حوالے سے بدترین حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے پلان ہونا چا ہیے ، بلاول بھٹو زرداری
کورونا کے حوالے سے بدترین حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے پلان ہونا چا ہیے ، بلاول بھٹو زرداری

کورونا کے حوالے سے بدترین حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے پلان ہونا چا ہیے ، بلاول بھٹو زرداری
کورونا سے مزید 4 ہلاکتیں، مجموعی ہلاکتیں 65 ہوگئیں، کورو
نا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہزار 497 ہوچکی
سندھ میں متاثرہ افراد کی تعداد 1128 ہوگئی،21 افراد جان کی بازی ہارگئے، ان میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بہنوئی مہدی شاہ بھی شامل ہیں
صوبہ سندھ میں کو نافذ جزوی لاک ڈائون 14اپریل کے بعد مزید ایک ہفتے بڑھانا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کا عندیہ
کورونا سے بچائو کے لیے 68 فیصد پاکستانی لاک ڈاﺅن کے حامی ہیں، جمعہ کو دوپہر 12 سے ساڑھے تین بجے تک مکمل لاک ڈئون کا اعلان
25 اپریل تک پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 70 ہزار تک ہو سکتی ہے، 700 افراد کا جان سے جانے کا خدشہ ہے، وفاقی وزیر

25 اپریل تک پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 70 ہزار تک ہو سکتی ہے، 700 افراد کا جان سے جانے کا خدشہ ہے، وفاقی وزیر غلام سرور
25 اپریل تک پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 70 ہزار تک ہو سکتی ہے، 700 افراد کا جان سے جانے کا خدشہ ہے، وفاقی وزیر غلام سرور

شخصیات ویب نیوز
رپورٹ : سلیم آذر

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ کورونا کے حوالے سے بدترین صورت حال کے لیے بھی تیار رہے۔ کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی زیربحث لائی گئی۔
اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے چیئرمین پیپلز پارٹی کو صوبے میں کورونا کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی اور انھیں بتایاگیا کہ سندھ حکومت نے بدین میں بھی آئسولیشن سینٹر بنایا ہے، صوبے کے نجی اسپتال طبی آلات و عملے سمیت ہمارے ساتھ ہیں،
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بدترین حالات میں کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے پلان ہونا چاہیے، گنجائش اور صلاحیت میں اضافے کے حوالے سے تیاریوں میں تیزی لائی جائے۔
بلاول بھٹو زرداری کاکہنا تھا کہ کوئی بھی صوبائی حکومت اکیلے کچھ نہیں کرسکتی، وفاق کو مدد کرنا ہوگی، وفاق سے بار بار مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ سندھ کی مدد کرکے اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
14 اپریل کے بعد لاک ڈاو¿ن مزید ایک ہفتہ بڑھانا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ جزوی لاک ڈائون مزید ایک ہفتے بڑھانا چاہتی ہے۔
کراچی میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت 14 اپریل کے بعد لاک ڈائون ایک ہفتے مزید بڑھانا چاہتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں شاپنگ سینٹرز فی الحال نہیں کھولے جا رہے، بزنس کمیونٹی کی جانب سے دبائو ہے، وفاقی حکومت ایک ہفتے مزید لاک ڈاون رکھے تو حالات قابو میں آ سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ 14 اپریل کے بعد دیکھیں گے کہ لاک ڈائون کیسے ختم کیاجائے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں آج کورونا سے مزید 4 ہلاکتیں جس سے مرنے والوں کی تعداد65 ہوچکی ہے جبکہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 4 ہزار 497 ہوچکی ہے۔ سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 1128 ہوچکی ہے جن میں سے 21 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بہنوئی مہدی شاہ بھی شامل ہیں۔

 سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 1128 ہوگئی،21 افراد جان کی بازی ہارگئے، ان میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بہنوئی مہدی شاہ بھی شامل ہیں
سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 1128 ہوگئی،21 افراد جان کی بازی ہارگئے، ان میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بہنوئی مہدی شاہ بھی شامل ہیں

دریں اثنا وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ 25 اپریل تک پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 70 ہزار تک ہو سکتی ہے اور خدشہ ہے کہ 700 افراد جان سے بھی جاسکتے ہیں۔
غلام سرور خان نے یہ بات ملکی نجی چینل کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 11 اپریل کے بعد بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کو اسلام آباد کے علاوہ ملتان، لاہور اور پشاور بھی لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آیا تھاجس کے بعد سے کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی وائرس سے بچائوو¿ کے قومی ایکشن پلان کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 25 اپریل تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 50 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 25 اپریل تک وائرس سے 41 ہزار معمولی نوعیت اور 7 ہزار سنگین نوعیت کے کیس ہو سکتے ہیں جن میں سے ڈھائی ہزار کے قریب کیسز تشویش ناک ہو سکتے ہیں۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.