عاصم سلیم باجوہ نے خاموشی توڑ دی، خاندان پر لگائے گئے الزامات کی تردید کردی

عاصم سلیم باجوہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عزت اور وقار کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتا رہوں گا
عاصم سلیم باجو ہ نے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ، بطور چیئرمین سی پیک کام کرتے رہیں گے

شخصیات ویب نیوز
رپورٹ : سلیم آذر
کراچی، جمعرات 3 ستمبر 2020، 14محرم الحرام 1442ھ

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے چند دن پہلے ایک ویب سائٹ پر چھپنے والی خبر کے حوالے سے چار صفحات پر مشتمل اپنا تردیدی بیان جمعرات کو جاری کیا ہے۔ جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ صحافی احمد نورانی کی خبر کی تردید کرتے ہیں۔

 عاصم سلیم باجو ہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا، بطور  چیئرمین پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی  کام کرتے رہیں‌گے

عاصم سلیم باجو ہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا، بطور چیئرمین پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کام کرتے رہیں‌گے

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے عزت اور وقار کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ 27 اگست کو فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ پر صحافی احمد نورانی کی ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں عاصم سلیم باجوہ کے خاندانی کاروباری معاملات کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے تھے ۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے نے اپنے بیان میں کہا کہ الحمد اللہ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش بے نقاب ہو گئی ہے۔
عاصم سلیم باوجودہ نے کہا کہ خبر جھوٹی ہے جس میں بطور معاون خصوصی ان کے ظاہر اثاثے غلط بیان کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 22جون 2020 کو اثاثے ڈکلیئر کیے گئے اس وقت اہلیہ کسی کاروبار میں حصہ دار نہیں تھیں۔ اہلیہ یکم جون 2020 تک انویسٹمنٹ سے دستبردار ہو چکی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس امر کی تصدیق امریکا میں موجود آفیشل ریکارڈ سے کی جاسکتی ہے۔ 18 سالہ شراکت داری میں اہلیہ کا حصہ 19 ہزار 492 ڈالر تھا۔ اہلیہ نے انویسٹمنٹ میری 18 سال کی جمع پونجی سے کی۔ اور اس دوران ایک بار بھی اسٹیٹ بینک کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان کے دو بھائیوں کی کمپنی سلک لائن انٹرپرائزز کو سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں دیا گیا۔ کمپنی رحیم یار خان میں صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے۔ میرے بیٹوں پر امریکا میں گھر خریدنے کا الزام لگایا گیا جب کہ انہوں نے گھر بینک قرض کے ذریعے لیا ۔
’میرے بیٹوں نے گھر کی 80 فیصد رقم ابھی ادا کرنا ہے۔ میرے بیٹوں کی عمر 33، 32 اور 27 سال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹوں کو امریکا میں بہت اچھی تنخواہ پر نوکریاں ملیں۔
میرے بیٹے پر الزام لگایا کہ اس کے نام ہمالیہ لمیٹیڈ نامی کمپنی رجسٹرڈ ہے ۔
’یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میرے بیٹے کے پاس ہمالیہ لمیٹیڈ کمپنی کے صرف پچاس فیصد شیئرز ہیں۔ یہ کمپنی بہت چھوٹی ہے جس نے تین سال میں پانچ لاکھ روپے کمایا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ بات درست ہے کہ میرے ایک بیٹے کے نام پر موچی کاڈ وینر نامی کمپنی موجود ہے۔ یہ ایک چھوٹی کمپنی ہے جس نے پانچ سال میں مکمل طور پر نقصان اٹھایا ہے ۔

عاصم سلیم باجوہ ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی

عاصم سلیم باجوہ ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی

میرے ایک بیٹے پر الزام لگایا گیا کہ اس کے نام کرپٹن نامی مائننگ کمپنی ہے۔ یہ کمپنی اس وقت رجسٹرڈ کی گئی جب میں بلوچستان میں تعینات تھا۔ کسی نے یہ نہیں دیکھا کہ یہ کمپنی ایف بی آر میں 2019 میں رجسٹرڈ ہوئی اور کمپنی نے کوئی بزنس نہیں کیا۔
دریں اثنا عاصم سلیم باجو ہ نے معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ انھوں نے معاون خصوصی برائے اطلاعات کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین کے عہدے پر کام کرتا رہوں گا۔ انھوں نے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان سے درخواست کروں گا کہ وہ مجھے معاون خصوصی کے عہدے سے سبکدوش کردیں۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.