شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان امریکا میں متعین سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر نے حلف اٹھالیا

شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان امریکا میں متعین سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر نے حلف اٹھالیا
شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان امریکا یا بیرون ملک تعینات ہونے والی سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر ہیں
شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان سے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ان کے منصب کا حلف لیا
حلف برداری کی تقریب سعودی دارالحکومت الریاض میں الیمامہ شاہی محل میں منعقد ہوئی۔

شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان سعودی دارالحکومت الریاض میں الیمامہ شاہی محل میں منعقدہ تقریب میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے روبرو امریکا میں سفیر کا حلف اٹھا رہی ہیں

شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان سعودی دارالحکومت الریاض میں الیمامہ شاہی محل میں منعقدہ تقریب میں
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے روبرو امریکا میں سفیر کا حلف اٹھا رہی ہیں

اس موقع پر آسٹریا ، کیمرون اور قبرص میں مقرر کیے گئے سعودی عرب کے نئے سفیروں نے بھی شاہ سلمان کے روبرو اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا
شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان کو گذشتہ ماہ ایک شاہی فرمان کے ذریعے واشنگٹن میں سعودی عرب کی سفیر مقرر کیا گیا تھا۔
انھیں سعودی عرب میں وزیر کا پروٹوکول حاصل ہوگا۔وہ کسی بھی ملک میں سعودی عرب کی پہلی سفیر ہیں۔
شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان کو یہ اعزاز حاصل ہے وہ اتنے بڑے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں
ان کے پیش رو سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو مملکت کا نائب وزیر دفاع مقرر کیا گیا تھا۔

 شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان سعودی دارالحکومت الریاض میں الیمامہ شاہی محل میں سعودی فرمانروا اور دیگرمہمانوں کے ہمراہ حلف برداری کے موقع پر

شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان سعودی دارالحکومت الریاض میں الیمامہ شاہی محل میں سعودی فرمانروا اور دیگرمہمانوں کے ہمراہ حلف برداری کے موقع پر

شہزادی ریما بنت بند بن سلطان کون ہیں

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے شاہی خاندان کی شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان بن عبدالعزیز آل سعود کو امریکا میں سفیر مقرر کیا
شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان 1975ءمیں ریاض میں پیدا ہوئیں۔شاہ فیصل مرحوم ان کے نانا اور سابق وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل ان کے ماموں ہیں۔
ان کی والدہ شاہ فیصل مرحوم کی بڑی صاحبزادی شہزادی ہیفاءہیں۔ان کے والد شہزادہ بندر بن سلطان طویل عرصے تک امریکا میں سعودی عرب کے مرد ِآہن رہے۔وہ امریکا میں 1983ء سے 2005ء تک سعودی عرب کے سفیر رہے تھے۔

اس عرصے کے دوران شہزادی ریما بھی اپنے والد کے ساتھ واشنگٹن میں رہیں۔ شہزادی ریمانے1999 میں امریکا کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماو ¿نٹ فیرون کالج سے آرٹس میں گریجوایشن کی۔ وہ سعودی عرب میں متعدد سرکاری اسپورٹس کمیٹیوں کی سربراہ رہنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔
بعد میں شہزادہ بندر بن سلطان سعودی عرب کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل رہے تھے۔وہ سعودی عرب کی جنرل انٹیلی جنس پریذنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے منصب پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان 1975ءمیں ریاض میں پیدا ہوئیں،شاہ فیصل مرحوم ان کے نانا ، سابق وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل ان کے ماموں ہیں اوران کی والدہ شاہ فیصل مرحوم کی بڑی صاحبزادی شہزادی ہیفاءہیں

شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان 1975ءمیں ریاض میں پیدا ہوئیں،شاہ فیصل مرحوم ان کے نانا ، سابق وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل ان کے ماموں ہیں اوران کی والدہ شاہ فیصل مرحوم کی بڑی صاحبزادی شہزادی ہیفاءہیں

شہزادی ریما بنت بندر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دفتر میں ان کی مشیرہ رہ چکی ہیں۔ وہ ملک کی جنرل سپورٹس اتھارٹی کی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی کی سیکرٹری کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔
شہزادی ریما نے تعلیمی اداروں میں بچیوں کے لیے اسپورٹس کی تعلیم متعارف کرائی اور خواتین کو کھیلوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کی ترغیب دی۔
شہزادی ریما بنت بندر نے شہری فلاح وبہبود کے شعبے بالخصوص چھاتی کے سرطان کی روک تھام کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔
انھوں نے چھاتی کے کینسر کی روک تھام کے لیے 10ksa کے عنوان سے کامیاب مہم چلائی جسے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے الف خیر کے عنوان سے بھی فلاحی مہم چلائی گئی۔

 شہزادی ریمانے1999 میں امریکا کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے آرٹس میں گریجوایشن کی، وہ سعودی عرب میں متعدد سرکاری اسپورٹس کمیٹیوں کی سربراہ رہنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں،انھوں نے تعلیمی اداروں میں بچیوں کے لیے اسپورٹس کی تںعلیم متعارف کرائی، شہری فلاح وبہبود کے شعبے بالخصوص چھاتی کے سرطان کی روک تھام کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں اور۔ چھاتی کے کینسر کی روک تھام کے لیے 10ksa کے عنوان سے کامیاب مہم چلائی جسے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا


شہزادی ریمانے1999 میں امریکا کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے آرٹس میں گریجوایشن کی، وہ سعودی عرب میں متعدد سرکاری اسپورٹس کمیٹیوں کی سربراہ رہنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں،انھوں نے تعلیمی اداروں میں بچیوں کے لیے اسپورٹس کی تںعلیم متعارف کرائی، شہری فلاح وبہبود کے شعبے بالخصوص چھاتی کے سرطان کی روک تھام کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں اور۔ چھاتی کے کینسر کی روک تھام کے لیے 10ksa کے عنوان سے کامیاب مہم چلائی جسے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا

.ولی عہد کے دفتر میں ان کی تقرری مشیر کے طور پر ہوئی۔ اس وقت عام لوگوں نے پہلی مرتبہ ان کا نام سنا۔ قبل ازیں واشنگٹن سے ریاض واپس آنے پر الفا انٹر نیشنل کمپنی کے اعلی عہدے پر فائز ہوئیں۔بعد ازاں2016ءمیں انہیںسعودی اسپورٹس اتھارٹی بورڈ میں خواتین کے شعبے کا سربراہ بنایا گیا
وہ متعدد تجارتی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ سماجی اور فلاحی سرگرمیوں میں پیش پیش رہیں۔اوبر کمپنی کی مشاورتی کونسل کی رکن بھی ہیں۔
ڈیوس سمٹ میں عالمی نوجوان قیادت کا اعزاز حاصل کیا۔ فاسٹ کمپنی میگزین نے انہیں2014ء میں بہترین کارکردگی پیش کرنے والے افراد کی فہرست میں شامل کیا۔ امریکی میگزین فارن پالیسی نے بھی اس عرصے کے دوران انہیں دنیا کے موثر ترین افراد میں شامل کیا۔
فوربس جریدے نے حال ہی میں عرب دنیا کی 200 طاقت ور شخصیات کی فہرست شائع کی جس میں شہزادی ریما بنت بندر سولہویں طاقت ور خاتون قرار پائی تھیں۔

 شہزادی ریما نے ولی عہد کے دفتر میں بطور مشیر خدمات سرانجام دیں، الفا انٹر نیشنل کمپنی کے اعلی عہدے پر فائز رہیں اورسعودی اسپورٹس اتھارٹی بورڈ میں خواتین کے شعبے کا سربراہ کے طور پر کام کرتی رہیں، فوربز جریدے نے عرب دنیا کی 200 طاقت ور شخصیات کی فہرست شائع کی جس میں شہزادی ریما بنت بندر سولہویں طاقت ور خاتون قرار پائی تھیں، مریکی میگزین فارن پالیسی نے بھی اس عرصے کے دوران انھیںدنیا کے موثر ترین افراد میں شامل کیا

شہزادی ریما نے ولی عہد کے دفتر میں بطور مشیر خدمات سرانجام دیں، الفا انٹر نیشنل کمپنی کے اعلی عہدے پر فائز رہیں اورسعودی اسپورٹس اتھارٹی بورڈ میں خواتین کے شعبے کا سربراہ کے طور پر کام کرتی رہیں، فوربز جریدے نے عرب دنیا کی 200 طاقت ور شخصیات کی فہرست شائع کی جس میں شہزادی ریما بنت بندر سولہویں طاقت ور خاتون قرار پائی تھیں، مریکی میگزین فارن پالیسی نے بھی اس عرصے کے دوران انھیںدنیا کے موثر ترین افراد میں شامل کیا

امریکا میں سعودی عرب کی سفیر بننے پر انہوں نے ٹویٹر پر اپنے اکاو ¿نٹ میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ کرتے ہوئے واشنگٹن میں اپنے ملک کی بہترین سفارتکاری کا عہد کیا۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.