آئرین فرحت اپنے کلام کی طرح خوب صورت شاعرہ اور ہمہ جہت شخصیت

آئرین فرحت 18ستمبر کو سندھ کے قدیم تاریخی شہر سانگھڑ میں پیدا ہوئیں

 وہ صرف شاعرہ ہی نہیں، اچھی ادیبہ، نظامت کار، بہترین استاد، ٹی وی اینکر صداکارہ ریڈیو وائس اووآرٹسٹ اور فلم ڈبنگ آرٹسٹ بھی ہیں

اآئرین فرحت مشاعروں کی نظامت میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔ وہ اپنی نظامت سے ہر مشاعرے کو یادگار بنا دیتی ہیں

شخصیات ویب نیوز

 مئی 2023 اتوار 7 ذی القعدہ 1444 ھ

تحریر/ گفتگو: سلیم آذر

آئرین فرحت 18ستمبر کو سندھ کے قدیم تاریخی شہر سانگھڑ میں پیدا ہوئیں

آئرین فرحت 18ستمبر کو سندھ کے قدیم تاریخی شہر سانگھڑ میں پیدا ہوئیں

آئرین فرحت اپنے کلام کی طرح خود بھی خوب صورت شاعرہ اور ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ وہ صرف شاعرہ ہی نہیں، اچھی ادیبہ، نظامت کار، بہترین استاد، ٹی وی میزبان (اینکر) صداکارہ (ریڈیو وائس اوورآرٹسٹ اور فلم ڈبنگ آرٹسٹ) بھی ہیں۔ اآئرین فرحت مشاعروں کی نظامت میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔ وہ اپنی نظامت سے ہر مشاعرے کو یادگار بنا دیتی ہیں۔

آئرین فرحت 18ستمبر کو سندھ کے قدیم تاریخی شہر سانگھڑ میں پیدا ہوئیں، وہ سندھ کے ایک ادبی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے  والد جوزف اقبال بسمل  خود ایک بڑے شاعر، ادیب، افسانہ نگار، ڈرامہ نگار اور تنقید نگار تھے 

  اس کے علاوہ ان کے والد اقبال بسمل  36 کتابوں کے مصنف ہیں جو شاعر، ادیب افسانہ نگار ،ڈرامہ نویس، تنقید نگار اور محقق بھی تھے
ان کی شاعری کی کتاب ’’سلگتے آنسو کڑوے جام ‘‘ اپنی بیٹی آئرین فرحت کے نام انتساب ہے   

 انھوں نے ابتدائی تعلیم آبائی شہر میں حاصل کی، سانگھڑ میں گرلز کالج سے گریجویشن کرنے کے بعد انھوں نے سندھ یونیورسٹی ایم ایڈ کیا۔

 آئرین فرحت صرف شاعرہ ہی نہیں، اچھی ادیبہ، نظامت کار، بہترین استاد، ٹی وی اینکر صداکارہ ریڈیو وائس اووآرٹسٹ اور فلم ڈبنگ آرٹسٹ بھی ہیں

آئرین فرحت صرف شاعرہ ہی نہیں، اچھی ادیبہ، نظامت کار، بہترین استاد، ٹی وی اینکر صداکارہ ریڈیو وائس اووآرٹسٹ اور فلم ڈبنگ آرٹسٹ بھی ہیں

 گھر میں ادبی ماحول تھا جس کی وجہ سے ان کی تعلیم و تربیت بہترین خطوط پراستوار ہو ئی۔ اردو ادب سے لگاﺅ انھیں اپنے والد سے ورثے میں ملاتھا۔ وہ اپنے والد کی کتب بڑے شوق سے پڑھتی تھیں۔ وہ اسکول کے زمانے سے ہی شاعری کررہی ہیں۔ 1990 میں ٹیچر ٹریننگ کی سند حاصل کرنے کے بعد وہ درس وتدریس کے شعبے سے وابستہ ہوگئیں اورایک اسکول میں پڑھانا شروع کردیا، وہ 1989 سے فیبا ریڈیو سے منسلک ہو گئیں جہاں انھوں نے حمد و ثنا کے 200 سے زائد گیت لکھے جو نامور گلوکاروں کی آواز میں ریکارڈ ہوئے جن میں غلام عباس، مہناز بیگم، سنبل نورین، شبانہ جوزف، بینجمن سسٹرز، شبانہ جوزف، ڈینیل ولایت، حماد بیلی، محمد علی ، خان صاحب ذوالفقار اور نیئر نوئیل شامل ہیں۔ آئرین فرحت نے ٹی وی کے لیے بھی کرسمس اور ایسٹر کے بہت سے گیت لکھے جو آج بھی ہوا کے دوش پرسامعین کے کانوں میں رس گھول رہے ہیں۔

 آئرین فرحت ٹی وی پر متعدد پروگراموں کی اینکررہی ہیں، انھوں نے اشتہارات اور کمرشلز بھی کیے ہیں۔

 آئرین فرحت صرف شاعرہ ہی نہیں، اچھی ادیبہ، نظامت کار، بہترین استاد، ٹی وی اینکر صداکارہ ریڈیو وائس اووآرٹسٹ اور فلم ڈبنگ آرٹسٹ بھی ہیں

آئرین فرحت صرف شاعرہ ہی نہیں، اچھی ادیبہ، نظامت کار، بہترین استاد، ٹی وی اینکر صداکارہ ریڈیو وائس اووآرٹسٹ اور فلم ڈبنگ آرٹسٹ بھی ہیں

   فلم کے علاوہ مختلف زبانوں کے ڈراماز میں ڈبنگ کا کام بھی کیا ہے Jesus اس کے علاوہ انھوں نے ممی پاپا کی جان،یا حبیبی اور

ان کا پہلا شعری مجموعہ‘‘ہوا کا رخ بدلنا چاہتی ہوں’’ 2013 میں منظر عام پر آیا تھا۔ مذہبی گیتوں کی کتاب 2002 میں شائع ہوئی۔ آئرین فرحت مشاعروں کی نظامت کے لیے خصوصی شہرت رکھتی ہیں

 آئرین فرحت چونکہ ایک ہمہ جہت اور متحرک شخصیت ہیں لہٰذا انھوں نے خود کو شاعری، مشاعروں کی نظامت اور درس وتدریس تک محدود نہیں رکھا بلکہ انھیں جہاں جو کام کرنے کا موقع ملا انھوں نے تندہی سے سرانجام دیا اور جو ذمے داری بھی تفویض کی گئی اسے جی جان سے پوری کی۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ وہ پاکستان کرسچن رائٹرز گلڈ کراچی کی نائب صدر، دی سارنگ آرٹ ویلی کی چیئرپرسن، مکالمہ ٹی وی یو کے کی چیئرپرسن ، اردو لٹریری ایسوسی ایشن کراچی کی ڈپٹی سیکریٹری جیسے اہم عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ آ

آئرین فرحت مشاعروں کی نظامت میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔ وہ اپنی نظامت سے ہر مشاعرے کو یادگار بنا دیتی ہیں

آئرین فرحت مشاعروں کی نظامت میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں۔ وہ اپنی نظامت سے ہر مشاعرے کو یادگار بنا دیتی ہیں

 ان تمام مصروفیات کے باوجود وہ اپنی گھریلو ذمے داریوں سے غافل نہیں۔ انھوں نے اپنے شوہر زیفرین صابر اور اپنے بچوں بیٹے ثاقب سارنگ اور علیزہ دیابیٹی سے اس طرح ٹوٹ کر محبت کی ، شوہر کی خدمت اور بچوں کی ایسی بہترین تربیت کی آج وہ سب ان کے سب سے بڑھ سپورٹر ہیں اور ان کے ادبی کاموں کو سراہتے ہیں بلکہ گھر میں ریکارڈنگ اور ایڈیٹنگ کا کام بھی بڑی خوشی سے کرتے ہیں۔

ان کے شوہر زیفرین صابر جو خود بھی ایک بہترین مصور ہیں(پینٹنگ آرٹسٹ ہیں) انھیں کھلے دل سے سراہتے ہیں۔ زیفرین صابر کو ملک اور بیرون ملک سے پورٹریٹ اور دیگر مناظر کی پینٹنگ بنانے کے آرڈر ملتے رہتے ہیں جس کے باعث وہ بے حد مصروف رہتے ہیں مگر آئرین فرحت کا کوئی مشاعرہ یا پروگرام ہو وہ کوشش کرتے ہیں کہ ضرورشریک  ہوں، یہ زیفرین صابر کی آئرین فرحت سے محبت ہی ہے کہ وہ ہروقت آئرین فرحت کا خیال رکھتے ہیں۔

آئرین فرحت نے لوگوں سے داد و تحسین ہی نہیں سمیٹی بلکہ متعدد ایوارڈ بھی حاصل کیے ہیں جن میں گلوبل وومن ایوارڈ ، آئرین ڈی شہباز ایوارڈ اورحکومت کی جانب سے بیسٹ ٹیچر ایوارڈ شامل ہیں، اس کے علاوہ 2007 کے عالمی مشاعرے میں بطور نظامت کار اور شاعرہ کا انھیں ایوارڈ دیا گیا، اس مشاعرے میں ملک کے سینئر اور معروف شاعر نقاش کاظمی صاحب بھی ان کے ساتھ نظامت میں شامل تھے۔

میں نے ان سے پوچھا کہ آئرین فرحت آپ کی مصروفیت اتنی ہمہ گیر اور متضاد نوعیت کی ہیں، کیسے انھیں سرانجام دے لیتی ہیں تو انھوں نے کہا ‘‘ سلیم بھائی یں اپنے حصے کا کام پوری ایمانداری اور دل لگا کر کرنے کی کوشش کرتی ہوں، وہ مختلف مشاعروں کی نظامت ہو یا ریڈیوپر صداکاری ، تدریس کا عمل ہو یا گھریلو ذمے داری، میری کوشش ہوتی ہے کہ کسی کام میں کوتاہی نہ ہو خدائے قادر مجھے یہ سب بہتر سے بہتر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین’’

آ ئرین فرحت اپنی شاعری میں محبت کا اظہار برسبیل تذکرہ نہیں کرتیں بلکہ محبت اور اس کے دکھ ان کی شاعری کا اہم جزو ہیں اور یہ بھی کہ وہ خود  سراپا محبت ہیں، وہ کہتی ہیں 

محبت دھوپ میں ہو، چھاﺅں میں ہو، ایک جیسی ہے

گلے لگ کے ہو چاہے پاﺅں میں ہو ایک جیسی ہے

آئرین فرحت آج کی خواتین شعرا میں نمایاں مقام رکھتی ہیں، مشاعروں اورادبی تقریبات کی فعال شخصیت اور نظامت میں کمال رکھتی ہیں

آئرین فرحت کا کلام  ملاحظہ فرمائیں

حمدیہ اشعار

محبت کی ادا کہیے جدا یہ سلسلہ کہیے

دیا عالم ہمیں سارا اسے تیری عطا کہیے

 

نظر سے ہو کے اوجھل جو نظر آتا ہے ہر شے میں

وہی حاضروہی ناظر اسے سب کا خدا کہیے

 

تڑپ کو چین آ جائے بھٹکتا راستہ پائے

وہی ہے ہم نوا اپنا اسی کو رہنما کہیے

 

اسی کی سلطنت ہے دو جہاں میں اول و آخر

وہی ہے ابتدا فرحت اسی کو انتہا کہیے

***

ایک خوب صورت  شعر

 مجھے تنہائیاں جب بھی ستانے آئی ہیں فرحت
تو اپنے ساتھ چل دیتی ہوں اکثر قافلہ بن کر

 

نظم

محبت دل کی دولت ہے

 Ireen Farhat beautiful Poet

تجھے ملنا ، تجھے پانا

مجھے سپنا سا لگتا ہے

مگر سپنا یہی سپنا مجھے اپنا سا لگتا ہے

وہ پہلی بار میرے دل میں تیرا گھر بنا لینا

وہ پہلی بار تیرے ساتھ میرا مسکرا لینا

مجھے سپنا سا لگتا ہے

مگر اپنا سا لگتا ہے

سمندر کے کنارے دیر تک گننا وہ موجوں کو

اور امبر دیکھنا شانے پہ تیرے رکھ کے سر اکثر

تمھاری انگلیوں کا لمس زلفوں میں سمو لینا

کنارے اپنی پلکوں کے تمھیں پاکر بھگو لینا

میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرکہنا مری جاناں

یہ کیسا بچپنا ہے ہنستے ہنستے رونے لگتی ہو

یہ پل اتنے حسیں ہیں رو کے ان کو کھونے لگتی ہو

میرا کہنا دبا کر ہاتھ تم سے  اے مرے ہمدم

چلو چھوڑو چلیں اس ریت پر ہم ننگے پاؤں سے

ہزاروں باتیں کرڈالیں یہاں اس دھوپ چھائوں سے

کہیں اس دھوپ چھاؤں میں کوئی بارش نہ آجائے

جوگھر میں نے بنایا ہے کہیں اس کو نہ ڈھا جائے

یوں ہی ہر پل گزر جائے

یوں ہی تو عمر بھر چاہے

یوں ہی تو مانگ چومے ہاتھ پکڑے اور یہ کہہ دے

تمھیں ملنا تمھیں پانا میری جاں اک حقیقت ہے

یہی میری عبادت ہے

محبت دل کی دولت ہے

مجھے تم سے محبت ہے

مجھے تم سے محبت ہے .

  ***

غزل

شک و شبہات باندھ رکھے ہیں

بات بے بات باندھ رکھے ہیں

 

 کہہ رہے ہو گلے لگائو مجھے

اور مرے ہاتھ باندھ رکھے ہیں

 

اک گلی اس طرف بھی جاتی ہے

جس میں دن رات باندھ رکھے ہیں

 

دیکھئے مت پس دیوار وہاں

دل کے جذبات باندھ رکھے ہیں

 

تم ہوا میں گرہیں لگاتے ہو

کیسے نغمات باندھ رکھے ہیں

  

دیکھ ہم نے تو اپنے دشمن بھی

پیار کے ساتھ باندھ رکھے ہیں

***

غزل

میں نے دل کا شہر بسایا کاغذ پر

لفظوں کا انبار لگایا کاغذ پر

 

 آنکھیں بول رہی تھیں لب خاموش رہے

خاموشی نے شور مچایا کاغذ پر

 

وصل کے کچھ لمحوں کو بھی تحریر کیا

اور تمھارا ہجر منایا کاغذ پر

 

ایک طرف بھیگا ہوا کونہ کاغذ کا

ایک طرف پھر خود کو ہنسایا کاغذ پر

 

یہ تو بس شاعر ہی ہوسکتا ہے جو

صحرا اور سمندر لایا کاغذ پر

 

لمحہ لمحہ میں نے یاد کیا تم کو

ہاتھوں کو زنجیر بنایا کاغذ پر

 

وعدہ ساتھ کیا تھا ساتھ نبھانے کا

آج تلک وہ عہد نبھایا کاغذ پر

 

نوحے بھی لکھے ہیں میں دنیا کے

اور خوشی کا گیت بھی گایا کاغذ پر

 

ایک طرف رکھا سوکھی مٹی کا ڈھیر

ایک طرف آدم کو بٹھایا کاغذ پر

***

Ireen Farhat Naheed Azmi Saadia Siraj

Ireen Farhat Naheed Azmi Saadia Siraj

غزل

عشق دریا بھی سمندر سے نکل آئے گا

تیرا چہرہ کسی سے منظر سے نکل آئے گا

  

میرے اطراف فصیلیں ہیں زمانے بھر کی

کوئی دروازہ مقدر سے نکل آئے گا

 

دھوپ پھیلے گی خوشی آنکھ سے بہہ نکلے گی

وہی سورج کبھی خاور سے نکل آئے گا

 

نیند آنے پہ بھی یہ آنکھ کھلی رہتی ہے

حادثہ خواب کے باہر سے نکل آئے گا

 

بات کرتے ہوئے محسوس ہوا لہجے سے

غم کسی وقت بھی اندر سے نکل آئے گا

 ***

آئرین فرحت کا اپنے شوہر زیفرین صابر اور اپنے بیٹے ثاقب سارنگ اور بیٹی علیزہ دیا کے ہمراہ گروپ


آئرین فرحت کا اپنے شوہر زیفرین صابر اور اپنے بیٹے ثاقب سارنگ اور بیٹی علیزہ دیا کے ہمراہ گروپ

غزل

منزلوں کا نشان بناتے ہوئے

راستے جارہے ہیں آتے ہوئے

 

 مات دیتے ہیں گردش دوراں

دیکھ لے تجھ کو مسکراتے ہوئے

 

اپنے بچوں کی خواہشوں کے لیے

باپ تھکتے نہیں کماتے ہوئے

 

میری آواز میں کوئی جادو

آپ بھی آگئے نا جاتے ہوئے

 

تھک گئے عمر بھی کی دھوپ میں ہم

اپنے سائے کو یوں اٹھاتے ہوئے

 

جن سے امید ہی نہ تھی کوئی

وہ بھی آئے یقین دلاتے ہوئے

 

ایک گھر  کی تلاش میں نکلے

شہر کاغذ پہ ہم بناتے ہوئے

 

روز مرتے ہیں بات بات پہ لوگ

نغمۂ زندگی سناتے ہوئے

 

لگ رہا اک نہ اک دن تم

بھول جائو گے یاد آتے ہوئے

***

Ireen Farhat with her husband Zeferin Sabir

Ireen Farhat with her husband Zeferin Sabir

دریا بن کر بہنا بھی آسان نہیں

ہراک بات کو کہنا بھی آسان نہیں

کبھی کبھی تو ایسا بھی محسوس ہوا

اپنے اندر رہنا بھی آسان نہیں

***

 غزل

پیکر عجز و وفا ہوں اسے معلوم نہیں

میں ہی تو غم کی دوا ہوں اسے معلوم نہیں

 

اوڑھ کر دھوپ کی چادر وہ چلا جاتا ہے

حبس میں ٹھنڈی ہوا ہوں اسے معلوم نہیں

 

جانے کیوں درد کو ہونٹوں سے لگا رکھا ہے .

مسکرانے کی ادا ہوں اسے معلوم نہیں

 

 غور سے دیکھے مجھے سن کے سمجھ لے وہ  اگر

اس کی دھڑکن کی صدا ہوں اسے معلوم نہیں

 

وہ کہیں بھی ہو اٹھائے جو کبھی ہاتھ تو میں

شامل ِ حرف دعا ہوں اسے معلوم نہیں

***

محبت دھوپ میں ہو، چھائوں میں ہو، ایک جیسی ہے آئرین فرحت کی خوب صورت غزل

محبت دھوپ میں ہو، چھائوں میں ہو، ایک جیسی ہے آئرین فرحت کی خوب صورت غزل

 غزل

محبت دھوپ میں ہو، چھائوں میں ہو، ایک جیسی ہے
گلے لگ کے ہو چاہے پائوں میں ہو ایک جیسی ہے

کسے دکھ سکھ رہا ہے یاد پھر دن او ر راتوں کا

ذرا بھی ڈر کہاں رہتا ہے ملنے والی ماتوں کا

محبت میں کہاں ہے فرق اونچی نیچی ذاتوں کا

نہیں کچھ بھی اثر کوئی یہاں لوگوں کی باتوں کا

محبت شہر میں ہو، گائوں میں ہو، ایک جیسی ہے

چلی جاتی ہے یہ بے خوف ،محلوں میں مِناروں میں

نظر آتی ہے یہ ٹوٹے ہوئے لاکھوں ستاروں میں

سمندر میں یہ آملتی ہے موجوں میں ، کناروں میں

یہ ہر موسم میں ہوتی ہے، خزائوں میں بہاروں میں

کہیں بھی ہاتھ کی ریکھائوں میں ہو، ایک جیسی ہے

یہی بے رنگ جیون میں نیا اِک رنگ بھرتی ہے

کبھی بنجر نہ ہو پائے،محبت ایسی دھرتی ہے

یہی وہ چیز ہے جو نفرتوں سے جنگ کرتی ہے

امر ہو جائے یہ تو موت بھی پھر ہاتھ ملتی ہے

یہ گلشن میں ہو یا صحرائوں میں ہو، ایک جیسی ہے

محبت دھوپ میں ہو، چھائوں میں ہو، ایک جیسی ہے

گلے لگ کے ہوچاہے پائوں میں ہو، ایک جیسی ہے

٭٭٭

 آئرین فرحت کے شوہر زیفرین صابر بہترین مصور ہیں ملک سے پورٹریٹ اور دیگر مناظر کی پینٹنگ بنانے کے آرڈر ملتے رہتے ہیں

آئرین فرحت کے شوہر زیفرین صابر بہترین مصور ہیں ملک سے پورٹریٹ اور دیگر مناظر کی پینٹنگ بنانے کے آرڈر ملتے رہتے ہیں

غزل

ہماری آنکھوں میں گر نمی ہے تو زندگی ہے

جو زندگی میں کوئی کمی ہے تو زندگی ہے

 

سکوت طاری جو ہوگیا تو تمام شد ہے

کوئی خموشی جو بولتی ہے تو زندگی ہے

 

نہ ہو خیال اور خواب کوئی تو اک خلا ہے

جو سوچ پاگل بھٹک رہی ہے تو زندگی ہے

 

تمام حاصل تو زندہ رہنا نہیں گوارا

ذرا کہیں کوئی تشنگی ہے تو زندگی ہے

 

جو موڑ آگے پڑا ہوا ہے وہ جاکے دیکھو

وہاں نئی راہ گر بنی ہے تو زندگی ہے

 

میں روز خود سے جھگڑکے خود کو منارہی ہوں

کہ میری مجھ سے ٹھنی ہوئی ہے تو زندگی ہے

 

کسی کو گھائل کیے ہوئے ہے وہ چوٹ فرحت

تمھارے دل پر اگر لگی ہے تو زندگی ہے

٭٭٭

آئرین فرحت کے شوہر زیفرین صابر کی بنائی ہوئی خوب صورت تصویر

آئرین فرحت کے شوہر زیفرین صابر کی بنائی ہوئی خوب صورت تصویر

 

غزل

میری آنکھوں میں ایک ساون تھا
کل تیرے ہجر کا جنم دن۔ تھا

میری نظریں دھواں دھواں سی ہوئیں
دل کے خانے میں درد ایندھن تھا

ٹوٹا دروازہ کچی دیواریں
کتنا پیارا وہ میرا آنگن تھا

آج پتھر سے ہو گۓ ہیں ہم
نرم شاخوں سا اپنا بچپن تھا

پھول ٹہنی کے ساتھ دےتو دیا
میری چڑیا کا وہ نشیمن تھا

ساۓ میں رہ گئی تھی دھوپ کہیں
دھوپ میں جو جلا میرا تن تھا

مل کے فرحت تیرے بچھڑنے تک
مجھ میں کوئی یقین روشن تھا

Facebook Comments

POST A COMMENT.