سعودی ولی عہد نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا،سی آئی اے

امریکی اخبار کے مطابق محمد بن سلمان کے بھائی اورامریکا میں سعودی سفیرشہزادہ خالد بن سلمان نے خاشقجی کو فون کرکے استنبول بلایاتھا

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اےنے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کے بعد کانگریس سمیت امریکی انتظامیہ کے مختلف اداروں کو بریفنگ دی کہ اس کے تجزیے کے مطابق اس قتل میں سعودی ولی عہد کاہاتھ ہےاورجمال خاشقجی کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر قتل کیا گیا۔ادھر سعودی حکومت کا موقف ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں جب کہ وائٹ ہاؤس اورامریکی محکمہ خارجہ دونوں نے اس خبرپراپنا موقف دینے سے انکارکردیاہے۔سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔اس کام کیلئے سعودی عرب سے 15 افراد کی ٹیم ترکی بھیجی گئی تھی۔سعودی حکومت نے اس قتل کو اتفاقیہ طورپرپیش آنے والا حادثہ قراردیا ہے تاہم ترکی کا کہنا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی اورسعودی عرب سے قاتلوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سی آئی اے نے پتہ لگایا ہے کہ محمد بن سلمان کے بھائی اورامریکا میں سعودی سفیرشہزادہ خالد بن سلمان نے خاشقجی کو فون کرکے استنبول میں سعودی قونصلیٹ بلایاتھا۔سی آئی اے کا خیال ہے کہ یہ کال ولی عہد کے کہنے پرکی گئی تھی۔ادھر شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے خاشقجی کو کبھی فون کرکے ترکی جانے کا نہیں کہا اور اگرامریکا کے پاس اس کا کوئی ثبوت ہے تو جاری کرے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد استنبول میں سعودی قونصل خانے سے سیکیورٹی افسرماہرمطرب نے شہزادہ محمد بن سلمان کے معاون سعود القحطانی کو فون کرکے بتایا تھا کہ کام ہوگیاہے۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.