شہید صحافت ارشد شریف , سینئرتحقیقاتی صحافی، مصنف اور ٹی وی نیوز اینکر پرسن

شہید صحافت ارشد شریف ، سینئرتحقیقاتی صحافی، مصنف اور ٹی وی نیوز اینکر پرسن 

شہید صحافت ارشد شریف کو کینیا میں اسنائپر نے گولی مار کر  قتل کردیا

22 فروری 1973 کو کراچی میں پیدا ہوئے انھیں 23 اکتوبر 2022 کو نیروبی کینیا میں گولیاں مار کر قتل کردیا گیا

شخصیات ویب نیوز

26اکتوبر2022 بدھ 29 ربیع الاول 1444ھ

رپورٹ : سلیم آذر

(کراچی/لاہور/ اسلام آباد/ نیروبی)

شہید صحافت ارشد شریف سینئر پاکستانی صحافی، مصنف اور ٹی وی نیوز اینکر پرسن ہیں، ان کو تحقیقاتی صحافت میں مہارت تھی، انھوں نے قومی اور بین الاقوامی خبر رساں اداروں خاص طور پر برطانیہ کے لیے ملک میں بہت سے سیاسی واقعات کا تفصیل سے احاطہ کیا ہے

ارشد شریف 22 فروری 1973 کو کراچی میں پیدا ہوئے، انھیں 23 اکتوبر 2022 کو نیروبی کینیا میں گولیاں مار کر قتل کردیا گیا

ارشد شریف طویل عرصے ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز پروکرام پاور پلے کے لیے میزبانی کرتے رہے تھے۔ انھوں نے” آج ٹی وی“ میں بطور نیوز ڈائریکٹر خدمات انجام دیں،آج ٹی وی میں شامل ہونے سے پہلے وہ دنیا ٹی وی کی نیوز ٹیم کی بطور ڈائریکٹر نیوز اور پروگرام کیوں کی میزبانی کر رہے تھے۔

Arshad-Sharifs-wife-Javeria-Siddiques-Tweet Shakhsiyaat

شہید صحافت ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کا ان کی شہادت پر ٹیوٹ

 اگست 2022 میں ان تحقیقاتی رپورٹس پر مبنی پروگرام کی وجہ سے کی جان کو خطرات لاحق ہوئے، اے آر وائی نیوز کی ملازمت بھی ختم ہو گئی بعدازاں انھیں چھپ کر ملک سے باہر جانا پڑا، پہلے وہ دبئی گئے، وہاں بھی خطرات ان کا پیچھا کرتے رہے لہٰذا انھیں دبئی سے کینیا جانا پڑا، تاہم انھوں نے سچ اور حق کا راستہ ترک نہیں کیا ، اپنی موت تک وہ اپنا یو ٹیوب چینل چلاتے اور سچ سامنے آتے لاتے رہے

بعدازں نیروبی کینیا پولیس کے ایک “ قاتلانہ حملے” میں شہید کردیا گیا، انھیں اس حملے میں مبینہ طور پر ایک اسنائپر نے گولی مار کر قتل کیا

ارشد شریف نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 1993 میں ایک فری لانس کے طور پر کیا جب وہ ابھی طالب علم تھے۔انھوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی۔

ارشد شریف کے والد محمد شریف نیوی میں کمانڈر تھے، مئی 2011 میں آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کے چھوٹے بھائی، میجر اشرف شریف اپنے والد میجر اشرف شریف کی موت کی خبر سنتے ہی بنوں چھاو ¿نی چھوڑ کر نکلے اور ڈرائیور یا اسکارٹ سے انکار کر دیا۔ چند کلومیٹر دوروہ بھی حادثاتی طو موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، کمانڈر محمد   شریف اور ارشد شریف کے بھائی میجر اشرف شریف کو پورے فوجی اعزاز کے  ساتھ H-11 قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا 

اشہید صحافت ارشد شریف آج نیوز اور دنیا ٹی وی کے بطور ڈائریکٹر نیوز کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں ، وہ 2011 میں ڈان نیوز کے بیورو چیف کے طور پر کام کر چکے ہیں

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ شہید صحافت ارشد شریف کی یاد گار تصویر

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ شہید صحافت ارشد شریف کی یاد گار تصویر

ان کی پہلی میڈیا ملازمت ہفتہ وار اخبار پلس کے ساتھ تھی، انہوں نے 1999 میں کالم نگار، رپورٹر اور منیجنگ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں ارشد شریف نے 1999 میں دی نیوز اور 2001 میں ڈی ڈان میں شمولیت اختیار کی۔

ارشد شریف نے دفاع اور خارجہ امور میں مہارت کے ساتھ قبائلی علاقوں میں تنازعات کا احاطہ کیا۔ انہوں نے لندن، پیرس، اسٹراسبرگ اور کیل سے معروف پاکستانی خبر رساں اداروں کے لیے رپورٹ کیا۔

ارشد شریف نے 2014 میں اے آر وائی نیوز پر اپنا پروگرام پاور پلے شروع کیا اور یہ پروگرام زبردست کامیاب ثابت ہوا۔ پروگرام میں بحث کرنے کے بجائے ناظرین کو نئی معلومات دینے پر توجہ دی گئی۔ اس پروگرام کے بعد حکومت کوہائی ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی نجکاری کا جائزہ لینا پڑا۔ ارشد شریف نے توجہ دلائی کہ موٹروے کا منصوبہ احتساب کمیشن شہرت کے سیف الرحمان کے پاس جا رہا ہے۔ انہوں نے سیف الرحمان اور چائنا میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین کے دستخط شدہ دستاویز کو چینی سرمایہ کاری کمپنی میں عام کیا۔

شہید صحافت ارشد شریف کی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ یاد گار تصویر

شہید صحافت ارشد شریف کی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ یاد گار تصویر

ارشد شریف نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ متنازعہ نجکاری مسلم کمرشل بینک (MCB) کی توجہ دلائی۔ ارشد شریف نے ایم سی بی کی نجکاری کے بارے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی طویل گمشدہ رپورٹ کا پتہ لگایا جس میں بتایا گیا کہ کس طرح نواز شریف نے چھوٹے چھوٹے احسانات کے لیے بینک میاں منشا کے حوالے کیا۔ انہوں نے نشاط گروپ کی طرف سے لندن میں سینٹ جیمز ہوٹل کی ناجائز خریداری پر بھی توجہ دلائی۔

پاور پلے شاید پاکستانی نیوز چینلز کا واحد پروگرام ہے جس نے پانامہ پیپرز سے پہلے ہی شریف خاندان کی غیر ملکی جائیدادوں پر سوالات اٹھانا شروع کر دیے تھے۔ بعد ازاں پاور پلے ٹیم نے پرائم منسٹر میڈیا سیل کو اپنی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے سوالات بھیجے جن کا تاحال جواب نہیں ملا۔ ارشد شریف اپنے پروگرام پاور پلے کے ذریعے اسحاق ڈار کے بیان حلفی، سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی پاناما لیکس اور دیگر آف شور کمپنیوں کی انکوائری سے متعلق زیادہ تر دستاویزات اور تحقیقات لائے تھے جنہیں بعد میں نواز شریف نے تسلیم کیا تھا۔ ارشد شریف اور پاور پلے کی ان کی پروگرام ٹیم کے تحقیقاتی کام کو نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دینے والے فیصلوں میں گہری اہمیت کا حامل قرار دیا گیا۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے بہت سے نتائج نواز شریف خاندان کے بارے میں لیڈز اور تحقیقات پر مبنی تھے جو اس سے قبل پروگرام پاور پلے پر دکھائے گئے تھے

ایرپورٹ پرآخری سیلفی شہید صحافت ارشد شریف کی پاکستان میں

ایرپورٹ پرآخری سیلفی شہید صحافت ارشد شریف کی پاکستان میں

ارشد شریف نے ناظرین کو اپنی منفرد رپورٹنگ ایسا انداز دیا کہ لوگ ان کی عادی ہوگئے تھے ، وہ دستاویزات کے ساتھ ٹی وی پروگرام کرتے ہیں، انہیں اسکرین پر ڈال کر ناظرین کو درست معلومات، بدعنوانی کے شواہد اور مشکوک سودے دکھاتے ہیں۔ یہ صحافت کا ایک نیا انداز ہے جو ان سے پہلے پاکستان میں کبھی نہیں ہوا۔ ان میں سے زیادہ تر معلومات اصل دستاویزات کو بتائے بغیر ذرائع سے ہوتی تھیں جن پر وہ اپنی کہانی کی بنیاد رکھتے ہیں۔

 اپریل 2022 کے رجیم چینج کے بعد ارشد شریف نے پی ٹی آئی اور عمران خان کا کافی حد تک ساتھ دیا

13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت اے آر وائی کے صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا اور گل پر مسلح افواج کے اراکین کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

مقدمے کے اندراج کے بعد اے آر وائی نیوز کی نشریات بند کردی گئیں، ٹی وی چینل اے آر نیوز نے بالآخر حکومتی دباﺅ کے باعث ارشد شریف اور صابر شاکرسے اپنی رفاقت کو ختم کرکے ان کو نوکری سے فارغ کردیا ، حتیٰ کہ ارشد شریف کو اپنی جان بچانے کے لیے پاکستان کو چھوڑدینا پڑا

انتقال

24 اکتوبر 2022 کو ان کے خاندانی ذرائع سے سوشل میڈیا پر یہ خبر ملی کہ کینیا نیروبی سے کچھ دور ارشد شریف کو کسی اسنائپر نے سر پہ گولی مار کر شہید کر دیا۔ بعد ازاں پر اسرار طور پراے آروائی نیوز اور دیگر چینلز نے ان کی موت کو قتل کے بجائے حادثہ قرار دیا تاہم کینیا کے حکام نے ان کی موت کو قاتلانہ حملے کا نتیجہ قرار دیا۔

ایوارڈز

صدر پاکستان نے انھیں صحافت میں ان کی خدمات پر23 مارچ 2019 کو پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا

2012 میں آگاہی ایوارڈ برائے صحافت دیا گیا

 پروگرام پاور پلے کے لیے ارشد شریف کو بطور اینکر اور عدیل راجہ کو بطور پروڈیوسر 2016 کے انویسٹی گیٹو جرنلسٹ آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا

 2018 میں، ارشد شریف نے کرنٹ افیئر اینکر آف دی ایئر کا ایوارڈ حاصل کیا

کینیا میں ارشد شریف کو سر پہ گولی مار کر شہید کر دیا

کینیا میں ارشد شریف کو سر پہ گولی مار کر شہید کر دیا

Facebook Comments

POST A COMMENT.