صوبہ سندھ میں محبت کی مثال قائم، بیوی نے جگر عطیہ کرکے شوہر کی جان بچالی

صوبہ سندھ کے علاقے بھٹ شاہ کے رہایشی  محمد خان اور جگر عطیہ کرنے والی اہلیہ آپریشن کے بعد روبصحت ہیں

شوہر ہی میرے لیے سب کچھ ہیں، ان کی جان بچانے کے لیے جسم کے تمام اعضا بھی عطیہ کرنے پڑے تو کردوں گی ، اہلیہ کا دعویٰ

گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (جی آئی ایم ایس) میں میں گردے اور جگر کی پیوندکاری کی مفت سہولت فراہم کی جارہی ہے

شخصیات ویب نیوز

منگل6  رجب المرجب 1443ھ 8 فروری 2022

رپورٹ :  سلیم آذر

 عشق جگر اور دل والوں کا کام ہے، یہ بات بھٹ شاہ کے رہائشی محمد خان کی اہلیہ نے اپنا جگر شوہر کو دے کرثابت کردی اور محبت کی لازوال مثال قائم کردی، محمد خان کو جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کے بعد شوہر کو جگر عطیہ کرنے والی بیوی نے  بتایا کہ ان کی شادی کو 10 سال ہوچکے ہیں، انھیں اولاد نہیں ہوئی اس لیے ان کے لئے ان کے شوہر ہی سب کچھ ہیں جن کیلئے وہ اپنے جسم کے تمام اعضا عطیہ کرنے کیلئے تیار ہیں

 اس طرح  پاکستان کے صوبہ سندھ میں محبت کی لازوال داستان سامنے آگئی جہاں  بیوی نے بیمار شوہرکی جان بچانے کے لیے اسے اپنا جگر عطیہ کردیا۔

گمبٹ کے اسپتال میں بھٹ شاہ کے رہائشی شوہر کی کامیاب پیوندکاری کی گئی۔ بیوی کہتی ہے کہ سب کچھ شوہر ہے، بیمار شوہر کو بچانے کے لئے جسم کے سارے اعضا بھی عطیہ کرنا ہوں تو کردوں گی۔

جگر کی کامیاب اور مفت پیوندکاری عبد القادر شاہ جیلانی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس گمبٹ خیرپور میں کی گئی۔

بھٹ شاہ کے رہائشی محمد خان جگر کے عارضہ میں مبتلا تھے، ان کی اہلیہ نے اپنے جگر کی پیوندکاری کرواکے شوہر کی جان بچائی۔

ڈاکٹروں کے مطابق آپریشن کے بعد میاں بیوی دونوں صحت مند ہیں۔

بیمار شوہر کو بچانے کے لئے جسم کے سارے اعضا بھی عطیہ کرنا پڑے تو کردوں گی، آپریشن کے بعد بیوی کا عزم

بیمار شوہر کو بچانے کے لئے جسم کے سارے اعضا بھی عطیہ کرنا پڑے تو کردوں گی، آپریشن کے بعد بیوی کا عزم

خاتون نے آپریشن کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شادی کو 10 سال ہوئے ہیں لیکن ان کی اولاد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوہر ہی سب کچھ ہے اگر شوہر کی جان بچانے کے لئے جسم کے سارے اعضا بھی عطیہ کرنا پڑے تو کردیں گی۔

گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (جی آئی ایم ایس) میں میں گردے اور جگر کی پیوندکاری کی مفت سہولت فراہم کی جارہی ہے،

عالمی بینک نے اس اسپتال کا جائزہ لیا، اور 1997ء میں اس کو ماڈل تعلقہ ہسپتال قرار دے دیا۔ ستمبر 2003ء میں گورنر سندھ نے اسے گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (جی آئی ایم ایس) کا درجہ دیااور 2005ء میں یہاں ایک میڈیکل کالج کے قیام کی منظوری دی گئی۔

ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ دس لاکھ پاکستانی جگر کی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور بین الاقوامی ہیلتھ سرکلز میں پاکستان کا حوالہ ایک ’’کرہوٹک ریاست‘‘ کے طور پر دیا جاتا ہے۔ کرہوسس جگر کی بیماری کی آخری اسٹیج ہوتی ہے۔

پاکستان میں تقریباً پچیس لاکھ مریضوں کو فوری طور پر جگر ٹرانسپلانٹ کی سرجری کی ضرورت ہے اور بدقسمتی سے ان میں سے زیادہ تر اس سرجری کے اخراجات کی استطاعت نہیں رکھتے

Facebook Comments

POST A COMMENT.