لورالائی،ڈی آئی جی دفترپرحملہ،9 افراد شہید 21 زخمی،3 دہشت گرد مارے گئے

لورالائی میں پولیس میں بھرتی کے لیے حملے کے وقت کمپلیکس میں 800 کے قریب امیدوار بھرتی کیلئےموجود تھے تاہم سیکورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام امیدواروں کو کمپلیکس سے بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا

خود کش بمباروں نے کمپائونڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی، ڈیوٹی پرموجود اہلکاروں نے ایک کوہلا ک کردیا،2 فائرنگ کرتے سائیڈ روم میں گھس گئے،3پولیس اہلکار،5سول ملازمین اورایک امیدوارشہید ہوا، جبکہ 21 افراد زخمی ہوئے

لورالائی میں پولیس میں بھرتی کے لیے ٹیسٹ کے دوران ڈی آئی جی دفتر پر خودکش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد شہید،21افراد زخمی ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے کے وقت کمپلیکس میں 800 کے قریب امیدوار بھرتی کے لیےموجود تھے تاہم سیکورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام امیدواروں کو کمپلیکس سے بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔ 3 خود کش بمباروں نے ڈی آئی جی آفس کمپائونڈ لورائی لائی میں داخل ہونے کی کوشش کی، ڈیوٹی پر موجود پولیس نے ایک کو اسی وقت ہلا ک کردیا، جبکہ 2 دہشت گرد اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے ایک سائیڈ روم میں گھس گئے۔ دہشت گردوں کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار،5سول ملازمین اور ایک امیدوار شہید ہو ا، جبکہ 21 افراد زخمی ہوئے، جن میں، 12 پولیس اہلکار اور9 امیدوار شامل ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایف سی بلوچستان اور فوجی دستوں کو طلب کیا گیا اور کمپاؤنڈ میں موجود 800 امیدواروں کو با حفاظت نکالا گیا، آپریشن کے دوران باقی 2 دہشت گرد بھی مارے گئے جب کہ سیکورٹی فورسز نے ڈی آئی جی کمپلیکس لورا لائی کلیئرکرا لیا۔ بعض ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد چار تھی۔عینی شاہدین کے مطابق 2 دہشت گرد پولیس کی وردی پہنے ہوئے تھے اور انہوں نے منگل کو دوپہر تقریباََ 12 بجکر40منٹ پر دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔گیٹ پر موجود اہلکاروں نے حملہ آوروں پر فائرنگ شروع کردی جبکہ دو حملہ آور دفتر کی عقبی دیوار پھلانگ کر داخل ہوگئے ۔حملہ آوروں نے پہلے ہینڈ گرنیڈ آفس میں پھینکے جس کے بعد فائرنگ کرتے ہوئے ڈی آئی جی آفس میں داخل ہوگئے۔ فائرنگ سے ایک حملہ آور مارا گیا اورزخمی ہوتے ہی اس نے ایڈیشنل آئی جی کے دفتر کے ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ حملے کے وقت ڈی آئی جی پولیس نثار احمد خان ،ایس پی لورالائی برکت حسین کھوسہ اور دیگر پندرہ پولیس افسر بھی ڈی آئی جی آفس میں موجود تھے۔ایف سی، اے ٹی ایف اور پولیس کے دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لیکر آپریشن شروع کردیا جبکہ بعد ازاں ایس ایس جی کے دستے اور پاک فوج کے ہیلی کاپٹر بھی کوئٹہ سے آپریشن میں حصہ لینے کے لئے پہنچ گئے۔آپریشن اور فائرنگ کا تبادلہ تقریباََ 5 گھنٹے تک جاری رہا ۔ شام پانچ بجکر تیس منٹ پر دیگر تین دہشتگردوں نے اپنے آپکو دھماکے سے اڑا لیا ۔ شہید ہونے والوں میں جاوید اقبال ،نعمت اللہ،غلام محمد،اے ٹی ایف حوالدار صادق علی ،امیر زمان آفریدی ،صلاح الدین ،محمد نواز اور سلطان مسیح شامل ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائی کی شدید مذمت کی ہے ۔وزیر اعظم نے شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ انہوں نے کہا بزدلانہ کارروائی شکست خوردہ ذہنیت کی عکاس ہے۔ دہشت گرد عناصر جہاں بھی اپنے مذموم مقاصد کے لیے سر اٹھانے کی کوشش کرینگے ریاست اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان میں دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ گورنر بلوچستان جسٹس (ر)امان اللہ یاسین زئی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا بزدلانہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری اورسابق صدر آصف زرداری نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے دہشتگردی کسی بھی شکل میں ہوں ناقابل قبول اور ناقابل بردشت ہے۔دہشگردوں کا حملے کے بعد آسانی سے فرار ہونا حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ حکمران دہشتگردوں کے خلاف سینہ سپر ہونے کی بجائے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔  متحد ہ قومی مو ومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے دکھ کا اظہا ر کر تے ہو ئے شہد ا کے سوگو ار لو احقین سے دلی تعزیت کی اور شہد ا کے درجا ت کی بلند ی کیلئے دعا کی ۔

Facebook Comments

POST A COMMENT.