عشرت معین سیما تخلیق کی دنیا کی ایک ہمہ جہت، منفرد اور خوب صورت شخصیت ہیں

عشرت معین سیما بہترین  شاعرہ ہی نہیں معروف افسانہ نگار،سفرنامہ نگار، نثرنگار، اور انگلش و جرمن  زبان کی مترجم بھی ہیں

 عشرت معین سیما طویل عرصے سے  برلن جرمنی  میں مقیم ہیں ۔ دیار غیر میں رہنے کے باوجود  وہ مشرق کے تقاضوں اور وطن کی محبت کو بالکل نہیں بھولیں

منفرد لب و لہجے کی شاعرہ عشرت معین سیما کی زاتی احساسات میں گندھی شاعری میں زمانے کے تلخ و شریں تجربات بھی رچے بسے ہیں

 ان کی شاعری میں وہ انفرادیت ہے جو عصر حاضر کے شاعروں کم کم ہی ملتی ہے

 عشرت معین کا ایک بڑا وصف یہ بھی ہے کہ وہ عمدہ شاعرہ ہونے کے ساتھ ساتھ افسانہ نگار اور کہانی نویس بھی ہیں،ان کی  شاعرانہ سوچ میں گندھے خیالوں سے جب افسانے کہانی یا سفرناموں کے دریا نکلتے ہیں تو شاعرانہ نثر وجود میں آتی ہے جو پڑھنے والے کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے، ان کی کہانیوں خصوصاً سفرناموں  میں مشرق و مغرب کی  تہذیب سرگوشیاں کرتی ہے

ذیل میں عشرت معین سیما کے منفرد کلام کے نمونے پیش خدمت ہیں

پہلے منفرد اور مشکل زمین میں ندرت خیال اور مانوس احساسات سے بھرپور خوبصورت غزل ملاحظہ فرمائیں

 غزل 1

ضبط مسلسل کرنا سیکھا تب جاکر تشکیل ہوا

 عشرت معین سیما طویل عرصے سے برلن جرمنی میں مقیم ہیں ۔ دیار غیر میں رہنے کے باوجود وہ مشرق کے تقاضوں اور وطن کی محبت کو بالکل نہیں بھولیں

عشرت معین سیما طویل عرصے سے برلن جرمنی میں مقیم ہیں ۔ دیار غیر میں رہنے کے باوجود وہ مشرق کے تقاضوں اور وطن کی محبت کو بالکل نہیں بھولیں

ضبط مسلسل کرنا سیکھا تب جاکر تشکیل ہوا

افسانے اور شعر میں ڈھل کر عشق اپنا تکمیل ہوا

اس کی شوخ نگاہوں نے جو ایک خبر پھیلائی تھی

میری آنکھ کا آنسو اُس ہی قصے کی تفصیل ہوا

وقت گزاری،کھیل تماشے، سارے ہی بے سود ہوئے

اور کہانی دوڑ پڑی جب وہ جُزِ تمثیل ہوا

اس کی باتیں اس کا لہجہ وقت کے ساتھ بدلتے ہی

میری روح کے اندر جیسے زخموں کی ترسیل ہوا

سرما کی لمبی راتوں میں اس کا وعدہ یاد کروں

دن چھوٹے اور کام بہت ہیں جب اس کی تاویل ہوا

تجھ کو گود میں لے کر میں نے ایک زمانہ پار کیا

میرا بچپن ، میرا ماضی ، مجھ میں ہی تحلیل ہوا

شہر شہر کی خاک میں لپٹی دھول بنی یادیں سیما

اپنا پتہ جب منزل بن کر گاؤں ضلع تحصیل ہوا

2  غزل

جواب اُس کے سبھی تو نہیں کمال کے تھے 

منفرد لب و لہجے کی شاعرہ عشرت معین سیما کی زاتی احساسات میں گندھی شاعری میں زمانے کے تلخ و شریں تجربات بھی رچے بسے ہیں

منفرد لب و لہجے کی شاعرہ عشرت معین سیما کی زاتی احساسات میں گندھی شاعری میں زمانے کے تلخ و شریں تجربات بھی رچے بسے ہیں

جواب اُس کے سبھی تو نہیں کمال کے تھے
کرشمہ جات ہمارے بھی کچھ سوال کے تھے

خزاں کی مہکی ہوئی شام کہہ رہی ہے کہ سب
چمن میں رنگ مرے یارِ خوش خصال کے تھے

اُن ہی کی یاد میں گزری ہے اپنی عمر تمام
جو لمحے ترے مرے قرب اور وصال کے تھے

نگہ بلند تھی ، چہرے پہ مسکراہٹ تھی
فقیر لوگ تھے جو شاہ کی مثال کے تھے

عجب خزاں تھی وہاں اک بہار کی مانند
نشاطِ رنگ جہاں مستِ مے غزال کے تھے

سرِ فلک کوئی حیرت کدہ کھُلا سیما
اُس آسماں کے نظارے عجب کمال کے تھے

غزل 3

تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو

عشرت معین سیما کی کہانیوں خصوصاً سفرناموں میں مشرق و مغرب کی تہذیب سرگوشیاں کرتی ہے

عشرت معین سیما کی کہانیوں خصوصاً سفرناموں میں مشرق و مغرب کی تہذیب سرگوشیاں کرتی ہے

تمہاری یاد کا اک سلسلہ رہی خوشبو

بہار بن کے مرا راستہ رہی خوشبو

گلے لگایا مجھے ماں نے الوداع کہا

تمام عمر مری راہنما رہی خوشبو

عجیب رشتہ ہے بارش کا کچی مٹی سے

فلک سے ارض تلک رابطہ رہی خوشبو

حسیں گلاب بھی اب معتبر نہیں ٹھہرے

اور اس کی باتوں سے برگشتہ ہو گئی خوشبو

کیے ہیں نذر بہت پھول اس محبت میں

دیار عشق میں تب دل ربا رہی خوشبو

کسی نے ہاتھ ملایا تھا سیماؔ چاہت سے

ہتھیلیوں میں ہماری سدا رہی خوشبو

Facebook Comments

POST A COMMENT.