آرٹس کونسل کراچی کے تحت اردو ادب کا سب سے بڑاعالمی میلہ یکم دسمبر سے سج گیا

آرٹس کونسل کراچی  میں پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح  یکم دسمبر کو وزیراعلیٰ سندھ نے کیا

پندرہویں عالمی اردو کانفرنس  4 دسمبر2022 تک جاری رہے گی جس میں 45 سے زائد اجلاس ہوں گے

اردو کانفرنس میں ادب ، مشاعرہ، قوالی، رقص اور وہ سب کچھ ہے جو ایک تہذیب سے جڑا ہوا ہے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

احمد شاہ انسان نہیں جن ہیں، یہ پاگلوں کی طرح عالمی اردو کانفرنس کا ایسے انتظار کرتا ہے جیسے ماں بچے کے پیدا ہونے کا انتظار کرتی ہے، انور مقصود

شخصیات ویب نیوز

3 دسمبر2022 ہفتہ 8جمادی الاول 1444ھ

رپورٹ : سلیم آذر  

( کراچی )

آرٹس کونسل کراچی  میں جمعرات  یکم دسمبر2022 سے پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز ہوگیا، یہ کانفرنس 4 دسمبر تک جاری رہے گی، کانفرنس کے 45 سے زائد اجلاس منعقد ہوں گے جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں ماہرین زبان و ادب اور فن و ثقافت اظہارِ خیال کررہے ہیں ۔ کانفرنس میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے مندوبین کراچی پہنچ چکے ہیں

عالمی اردو کانفرنس آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا اردو ادب کا سب سے بڑا میلہ ہے، پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح جمعرات کی شام وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم میں کیا، صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے خصوصی طور پر شرکت کی جب کہ مجلس صدارت میں زہرا نگاہ ، اسد محمد خاں،انور مقصود، افتخار عارف، کشور ناہید، امجد اسلام امجد، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی،رضی احمد، اشفاق حسین، رؤف پاریکھ، منور سعید، نورالہدیٰ شاہ، یوسف خشک ایلکس بیلم،ناصر عباس نیئر موجود تھے جبکہ بڑی تعداد میں اردو کے قدر دانوں کی شرکت سے اردوکانفرنس کو چار چاند لگ گئے۔ اس موقع پر آرٹ کونسل کے احاطے میں کتابوں کی نمائش اور فوڈ کورٹ بھی لگایا گیا۔ آرٹ کونسل کے اندر ایک میلہ کا سماں ہے جو  اتوار تک جاری رہے گا۔ عالمی اردو کی پہلی کانفرنس 2008ءمیں منعقد ہوئی تھی، اس کے بعد تسلسل کے ساتھ یہ کانفرنس منعقد ہورہی ہے اور اس میں بتدریج ترقی ہی ہورہی ہے، اب اس کانفرنس میں پاکستان کے علاقائی زبانوں سندھی، بلوچی، پشتوں، سرائیکی، پنجابی کو بھی شامل کردیاگیا ہے جب کہ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے سینکڑوں دانشوروں، ادیبوں، شاعروں کے علاوہ غیر ملکی مندوبین بھی شرکت کررہے ہیں، اس کانفرنس میں کل 45سیشن ہوں گے۔ پہلے روز افتتاحی اجلاس کے بعد ”اقبال اور قوم“، ”اردو کا شاہکار ادب“ اور قوالی ”آہنگ خسروی“ معروف قوال ایازفرید، ابو محمد نے امیر خسرو کا کلام پیش کیا۔ I میں کیا۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز اجلاس میں شریک ،شخصیات نیوز


آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز اجلاس میں شریک اویس ادیب انصاری سلیم آذر، مس سنبل آصف عرفان ودیگر کا گروپ ،شخصیات نیوز

 آرٹس کونسل  کراچی میں جاری پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کا  جمعہ کو دوسرا روز تھا

اردو کانفرنس میں ہرسال کی طرح اس مرتبہ بھی دنیا بھر سے ملکی اور غیر ملکی شعرا اور ادیب شریک ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر سے اردو زبان سے پیار کرنے والے ہزاروں لوگ بھی اس میں شریک ہیں ۔

پندرھویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز کا آغاز سیشن “اردو کا نظام عروض-ضروری غیر ضروری” ہوا۔ دوسرے سیشن کی صدارت رؤف پاریکھ نے کی۔

سیشن “اردو کا نظام عروض-ضروری غیر ضروری” سیشن کے شرکائے گفتگو میں آفتاب مضطر، ایاز محمود، تسنیم حسن اور رخسانہ صبا شامل تھے۔ سیشن کی نظامت کے فرائض حنا امبرین طارق نے ادا کیے۔

اردو کانفرنس کے دوسرے روز کے دوسرے سیشن میں اکیسویں صدی میں اردو فکشن سے متعلق تھا۔ اکیسویں صدی میں اردو فکشن سیشن کی صدارت ملک کے معروف افسانہ نگار اسد محمد خاں اور زاہدہ حنا نے کی۔

عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز کے دوسرے سیشن کے شرکائے گفتگو میں اصغر ندیم سید، فرحت پروین، اختر رضا سلیمی، حمید شاہد،  اخلاق احمد اور محمد حفیظ خان شامل تھے۔

سیشن کی نظامت کے فرائض کاشف رضا نے ادا کیے۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز اجلاس میں شریک سلیم آذر، معروف رپورٹر اور اینکر چاند نواب، ماہر تعلیم آصف عرفان اور نیشنل میڈیا فائونڈیشن کی پی آر اور مس سنبل کا گروپ ،شخصیات نیوز

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز اجلاس میں شریک سلیم آذر، معروف رپورٹر اور اینکر چاند نواب، ماہر تعلیم آصف عرفان اور نیشنل میڈیا فائونڈیشن کی پی آر اور مس سنبل کا گروپ ،شخصیات نیوز

کانفرنس کے اانعقاد کا اعلان صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے معروف شاعر و دانشور افتخار عارف انور مقصود، نورالہدیٰ شاہ کے ہمراہ آرٹس کونسل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد احمد شاہ نے کہاکہ عالمی اردو کانفرنس کی روایت پندرہ سال پہلے ڈالی گئی اب یہ توانا کانفرنس بن گئی ہے جس کا انتظار پوری دنیا میں کیا جاتا ہے اور دنیا بھر سے لوگ جو اردو سے محبت کرتے ہیں وہ اس میں آتے ہیں، انہوں نے کہاکہ اردو کانفرنس میں ادبی اجلاس، مشاعرہ، قوالی، رقص کے علاوہ وہ سب کچھ ہے جو ایک تہذیب سے جڑا ہوا ہے، ہم نے پاکستان کی چھ زبانوں کو عالمی اردو کانفرنس سے جوڑا ہے، انہوں نے کہاکہ ہم پوری دنیا میں پاکستان کا جھنڈا بلند کریں گے ، ہمارا جھنڈا، ہماری ثقافت دنیا میں گم ہورہی ہے، جس نے دیانتداری سے کام نہیں کیا وہ محمد علی جناح کا ہی نہیں پاکستان کا بھی مجرم ہے، آج ملک کے جو معاشی و سیاسی طور پر تقسیم کیا جارہا ہے اس کو جوڑنے کی ضرورت ہے، ہمارے بڑے لوگ ہم سے جدا ہوگئے، مستنصر حسین تارڑ صاحب کی طبیعت ناساز ہے، ہندوستان سے مندوبین کو این او سی نہیں ملی، ہندوستان سے لوگ آن لائن شریک ہوں گے، ہمیں یقین ہے کہ ادب کے ذریعے ہم اس ملک کے لوگوں کے رویوں میں تبدیلی ضرور لے کر آئیں گے ، عالمی اردو کانفرنس میں کے چار دن عید کا سماں ہوگا۔ معروف دانشور و ادیب انور مقصود کہاکہ احمد شاہ انسان نہیں جن ہیں، یہ پاگلوں کی طرح عالمی اردو کانفرنس کا ایسے انتظار کرتا ہے جیسے ماں بچے کے پیدا ہونے کا انتظار کرتی ہے، احمد شاہ کو اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ایسے ایسے ادیبوں کی کالز آرہی ہیں جن کا نام میں نے اور احمد شاہ نے پہلی مرتبہ سنا۔ اس کانفرنس میں ہر شام آباد اور ہر محفل سجی رہتی ہے، احمد شاہ نے اپنی زبان ، تہذیب اور محبت سے اس عمارت کو بہت بڑی عمارت بنا دیا ہے ، ان معاشی حالات میں کانفرنس کا انعقاد بڑی بات ہے، اہلیان کراچی سے گزارش ہے کہ یکم دسمبر کو چار بجے آرٹس کونسل کراچی پہنچ جائیں۔ معروف شاعر افتخار عارف نے کہاکہ میں نے کسی اور ادارے میں نہیں دیکھا جس نے ادب کے لیے اتنے تواتر سے کام کیا ہو، کراچی مشکل شہر تھا، یہاں تشدد ہوتا تھا، مکالمہ جاری رہنا چاہیے لیکن کہاں رہنا چاہیے یہ دیکھنا ہے، انہو ں نے کہاکہ ایک ہی چھت تلے پاکستان کی تمام زبانوں کے ادیبوں کو جمع کرنا آسان بات نہیں ، پاکستان کی تمام زبانیں ہماری زبان ہیں، ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں، اس بات کو آرٹس کونسل نے عملی جامہ پہنچایا، نظریاتی طور پر جو لوگ ایک نہیں ہیں احمد شاہ نے سب کو ایک چھت تلے جمع کر لیا ہے، آپ سب سے درخواست ہے کہ زیادہ سے زیادہ تشہیر کریں، ہم اس وقت مشکل زمانے سے گزر رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ میں اس ادارے کو انیس سو پینسٹھ سے دیکھ رہا ہوں، جتنے سربراہ گزرے سب قابل عزت ہیں، لیکن اب جو حالات ہیں وہ نہایت مختلف ہیں۔ اب یہاں انفراسٹرکچر ہی تبدیل نہیں ہوابلکہ دنیا میںہمارے پاس فخر کرنے کے لیے بہت کم چیزیں رہ گئی ہیں ان میں ایک آرٹس کونسل بھی ہے۔ معروف ادیبہ نور الہدی شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل کا آنے والے دو سالوں میں جو رول ہو گا اس کا آپ کو اندازہ بھی نہیں، اس ادارے میں ادیبوں اور شاعروں نے جو اپنا حصہ ڈالا ہے اس سے مردہ شہر زندہ ہوا ہے، خاموش لوگوں کو جھنجھوڑ کر اٹھانا، مسیحائی کرنا کہ وہ گفتگو کریں یہ احمد شاہ اور آرٹس کونسل کر رہا ہے، اس ملک کی تمام زبانیں قومی زبانیں ہیں، احمد شاہ نے اس پر بہت کام کیا ہے، اس سے بڑی محبت اور اپنائیت پیدا ہوئی ہے، یہاں جب سب ایک ہی چھت تلے جمع ہوتے ہیں بہت اچھا لگتا ہے، ایک وقت وہ بھی تھا جب باہر لاشیں گر رہی تھیں تب یہاں ادیب گفتگو کر رہے تھے، انہوں نے کہاکہ عالمی اردو کانفرنس میں محبتیں،اتحاد، قربت لے کر آ رہے ہیں، اس میں جتنا اضافہ ہو گا اتنی ہی مضبوطی آئے گی۔

بائیں سے سلیم آذر ، اویس ادیب انصاری، آصف عرفان مس سنبل اور محمد علی پندرہویں عالمی اردو کانفرنس میں شریک ہیں

بائیں سے سلیم آذر ، اویس ادیب انصاری، آصف عرفان مس سنبل اور محمد علی پندرہویں عالمی اردو کانفرنس میں شریک ہیں

Facebook Comments

POST A COMMENT.