خالد محمود نقش بندی نعت گو شاعر کو انتقال کیے چار برس بیت  گئے

خالد محمود نقش بندی نے مشہور نعت ‘‘ یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے ” لکھ کر شہرت دوام حاصل کی تھی

خالد محمود خالد نقشبندی  کی دیگر مشہور نعتوں  میں  ‘‘کوئی سلیقہ ہے آرزو کا  نہ بندگی میری بندگی ہے، دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں، قرآن مجسم تری ہر ایک ادا ہے، چلو دیار نبی کی جانب،آواز کرم دیتا ہی رہا اور میرا سارا سروسامان مدینے میں رہے“ جیسی شہرہ آفاق نعتیں شامل ہیں

 خالد محمود خالد نقشبندی  13 جون1941 کو  پنجاب کے شہر چکوال میں پیدا ہوئے، ان کا انتقال 17 دسمبر2018 کو پیر کے روز کراچی میں فیڈرل بی ایریا کے علاقے سمن آباد 18 نمبر میں ہوا

شخصیات ویب نیوز

 6جنوری 2023 جمعہ 13 جمادی الثانی 1444ھ

رپورٹ: سلیم آذر

یہ سب تمھارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے’’  جیسی شہرہ آفاق نعت کے خالق نعت گو شاعر خالد محمود خالد نقش بندی  کو انتقال کیے 4 برس بیت گئے

برسوں تک نعت خوانوں کی زبانوں پر سجی ، قریہ قریہ، گلی گلی میں گونجنے والی لازوال اور شہرہ آفاق نعتوں کےتخلیق کار بزرگ نعت گو شاعر خالد محمود خالد نقشبندی17 دسمبر 2018 کو پیر کے روز  خالق حقیقی سے جا ملے تھے

 خالد محمود خالد نقشبندی 13 جون1941 کو پنجاب کے شہر چکوال میں پیدا ہوئے، ان کا انتقال 17 دسمبر2018 کو پیر کے روز کراچی میں فیڈرل بی ایریا کے علاقے سمن آباد 18 نمبر میں ہوا

خالد محمود خالد نقشبندی 13 جون1941 کو پنجاب کے شہر چکوال میں پیدا ہوئے، ان کا انتقال 17 دسمبر2018 کو پیر کے روز کراچی میں فیڈرل بی ایریا کے علاقے سمن آباد 18 نمبر میں ہوا

ان کی دیگر مشہور عام نعتوں میں ” کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے، دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں، قرآن مجسم تری ہر ایک ادا ہے، چلو دیار نبی کی جانب،آواز کرم دیتا ہی رہا، اور میرا سارا سروسامان مدینے میں رہے“ شامل ہیں۔۔ تاہم انھوں نے مشہور نعت ”یہ سب تمھاراکرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے “ لکھ کر شہرت دوام حاصل کی تھی۔

خالق خالد محمود خالد نقشبندی کے انتقال کو چار برس بیت گئے، سیکڑوں مشہور نعتیں لکھ کر بارگاہ نبوی میں سعادت حاصل کرنے والے معروف نعت گو شاعر خالد محمودخالد نقش بندی طویل علالت کے بعد پیر کے روز حرکت قلب بند ہونے کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔ اہل خانہ کے مطابق نعت گو شاعر کی نماز جنازہ دوسرے دن منگل کو کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 18سمن آباد میں واقع مسجد عمر میں ادا کی  گئی تھی

 ۔خالد محمود  خالد نقش بندی 13 جون1941 کو پنجاب  کے شہر چکوال  میں پیدا ہوئے اور گیارہ سال کی عمر میں کراچی تشریف لائے ۔ رسمی تعلیم کے بعد فارسی سیکھی۔ پھر نعت خوانی سے سفر کی شروعات کی اور نعت گوئی کے آسمان پر ایسے چمکے کہ ان کی آب و تاب نے ہر آنکھ میں عشق سرکارِ کے جلوے بکھیردیے۔

ان کی دیگر مشہور نعتوں میں درج ذیل شامل  ہیں

چلو دیار نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کے

خاک سورج سے اندھیروں کا اجالا ہوگا

روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیرجتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں

قربان میں ان کی بخشش کے مقصد بھی زبانں پر آیا نہیں

دو عالم کے آقا سلام علیکم

بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں

  میری جھولی میں اشکوں کی سوغات ہے

نمونہ کلام

 

یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

خالد محمود خالد نقش بندی

خالد محمود خالد نقش بندی

                                                                                                                                                                 

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے

یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں

تمہیں سے مانگیں گے تم ہی دو گے تمہارے در سے ہی لو لگی ہے

تجلیوں کے کفیل تم ہو مراد قلب خلیل تم ہو

خدا کی روشن دلیل تم ہو یہ سب تمہاری ہی روشنی ہے

تمہیں ہو روح روان ہستی سکوں نظر کا دلوں کی مستی

ہے دو جہاں کی بہار تم سے تمہیں سے پھولوں میں تازگی ہے

شعور و فکر و نظر کے دعوے حد تعین سے بڑھ نہ پائے

نہ چھو سکے ان بلندیوں کو جہاں مقام محمدی ہے

نظر نظر رحمت سراپا ادا ادا غیرت مسیحا

ضمیر مردہ بھی جی اٹھے ہیں جدھر تمہاری نظر اٹھی ہے

عمل کی میرے اساس کیا ہے بجز ندامت کے پاس کیا ہے

رہے سلامت تمہاری نسبت مرا تو اک آسرا یہی ہے

عطا کیا مجھ کو درد الفت کہاں تھی یہ پر خطا کی قسمت

میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضورؐ کی بندہ پروری ہے

انہی کے در سے خدا ملا ہے انہیں سے اس کا پتہ چلا ہے

وہ آئینہ جو خدا‌ نما ہے جمال حسن حضور ہی ہے

بشیر کہیے نظیر کہئے انہیں سراج منیر کہئے

جو سربسر ہے کلام ربی وہ میرے آقا کی زندگی ہے

ہم اپنے اعمال جانتے ہیں ہم اپنی نسبت سے کچھ نہیں ہیں

تمہارے در کی عظیم نسبت متاع عظمت بنی ہوئی ہے

یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت

نبی کا عرفان بندگی ہے نبی کا عرفان زندگی ہے

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

خالد محمود خالد نقش بندی

 خالد محمود خالد نقش بندی

 

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

یہ جلوہ خانہ میرے حضور کا ہے

ایک پل میں ہزاروں عالم میں

آنا جانا میرے حضور کا ہے

نعمتیں سب وہی کھلاتے ہیں

دانہ دانہ میرے حضور کا ہے

مجھ سا عاصی کہاں مدینہ کہاں

یہ بلانا میرے حضور کا ہے

روز محشر جو بخشواۓ گا

وہ بہانا میرے حضور کا ہے

حشر میں ان کے ساتھ اٹھے گا

جو دیوانہ میرے حضور کا ہے

جن پہ اتری ہے آیہ تطہیر

وہ گھرانہ میرے حضور کا ہے

ذکر شامل نماز میں خالدؔ

پنجگانہ میرے حضور کا ہے

ہم کو اپنی طلب سے سوا چاہیے

خالد محمود خالد نقش بندی

خالد محمود خالد نقش بندی

 

ہم کو اپنی طلب سے سوا چاہیے

آپ جیسے ہیں ویسی عطا چاہیے

کیوں کہیں یہ عطا وہ عطا چاہیے

آپ کو علم ہے ہم کو کیا چاہیے

اک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور

ہر قدم پہ کرم آپ کا چاہیے

آستانِ حبیب خدا چاہیے

اور کیا ہم کو اس کے سوا چاہیے

آپ اپنی غلامی کی دے دیں سند

بس یہی عزت و مرتبہ چاہیے

  

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

خالد محمود خالد نقش بندی

خالد محمود خالد نقش بندی

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

دامن میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے

ملتی نہ اگر بھیگ حضور آپ کے در سے

اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے

بے دام ہی بک جائیں گے دربارِ نبی میں

اس طرح کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے

ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا

سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے

وہ چاہیں بلالیں جسے یہ ان کا کرم ہے

بے اذِن مدینے کے نظارے نہیں ہوتے

خالدؔ یہ تقدس ہے فقط نعت کا ورنہ

محشر میں ترے وارے نیارے نہیں ہوتے

خالد محمود خالد نقش بندی نعت گوئی کے آسمان پر ایسے چمکے کہ ان کی آب و تاب نے ہر آنکھ میں عشق سرکارِ کے جلوے بکھیردیے

خالد محمود خالد نقش بندی نعت گوئی کے آسمان پر ایسے چمکے کہ ان کی آب و تاب نے ہر آنکھ میں عشق سرکارِ کے جلوے بکھیردیے

Facebook Comments

POST A COMMENT.